قسط نمبر 03
میرے پیارے اللہ!
آپ کیسے ہیں؟
میرا نام قلبِ مومن ہے۔ میری عمر آٹھ سال ہے اور میں اپنی ممّی کے ساتھ رہتا ہوں۔
آپ مجھے جانتے ہیں نا کیونکہ آپ نے مجھے پیدا کیا۔ لیکن میں پھر بھی آپ کو اپنی ایک تصویر بھیج رہا ہوں تاکہ میں آپ کو یاد آجاؤں۔
آپ نے اتنے بہت سارے لوگوں کو پیدا کیا ہے ہوسکتا ہے آپ مجھے بھول گئے ہوں حالانکہ ممّی کہتی ہیں ہم تو اللہ کو بھول سکتے ہیں ، لیکن اللہ ہمیں کبھی نہیں بھولتا۔
آپ کو بہت سارے لوگ خط لکھتے ہوں گے… میں سوچتا ہوں آپ اتنے سارے خط کیسے پڑھتے ہوں گے…پر ممّی کہتی ہیں آپ اپنا ہر خط پڑھتے ہیں… وہ بھی خود…
مجھے یہ نہیں پتہ کہ آپ کہاں رہتے ہیں لیکن ممّی کہتی ہیں آ پ وہاں رہتے ہیں جہاں کوئی نہیں رہتا… آسمان پر… میں توآسمان تک نہیں جاسکتا لیکن آپ کو خط یہاں بھیج رہا ہوں کیونکہ آپ تو اپنی ڈاک ہر جگہ سے لے لیتے ہیں… یہ بھی مجھے ممّی نے ہی بتایا…
میرا خط جلدی سے پڑھ لیں اور پھر مجھے خط کا جواب بھیجیں۔ مجھے آپ سے ایک کام ہے… اور یہ کام کوئی اور نہیں کرسکتا۔ آپ میرے خط کا جواب بھیجیں گے تو پھر اگلے خط میں آپ کو وہ کام بتاؤں گا۔
میں نے خط پر urgent بھی لکھا ہے تاکہ آپ خط جلدی سے پڑھ لیں لیکن ممّی کہتی ہیں ہر کام صبر سے کرنا چاہیے کیونکہ صبر کرنا نیکی ہے ، میں بھی صبر سے آپ کے خط کا انتظار کروں گا، تاکہ ایک نیکی بھی کرلوں کیونکہ ممّی نے مجھے بتایا ہے آپ کو نیکیاں اچھی لگتی ہیں۔ مجھے بھی اچھی لگتی ہیں۔
میرے پاس ایک ڈائری ہے جس میں میں ہر روز اپنی ہر نیکی لکھتا ہوں …اور اُسی ڈائری میں اپنے گناہ بھی لکھتا ہوں۔
ممّی کہتی ہیں اس طرح کرنے سے مجھے یاد رہے گا کہ میں ہر روز اچھے کام زیادہ کرتا ہوں کہ بُرے کام۔
میں روز رات کو اپنی ڈائری چیک کرتا ہوں اور اگر بُرے کام زیادہ کئے ہوں تو پریشان ہوتا ہوں۔
ممّی کہتی ہیں اگر میں توبہ کرلیا کروں تو میرے بُرے کام اور گناہ غائب ہوجائیں گے۔
میں ہر روز ایسا ہی کرتا ہوں۔ توبہ کرکے سوتا ہوں تو صبح میری ڈائری خالی ہوتی ہے۔ممّی کہتی ہیں وہ آپ کے کہنے پر eraser سے میرے سارے گناہ مٹادیتی ہیں۔
Thank you for that
آپ بہت اچھے ہیں ۔ اب آپ تھک گئے ہوں گے۔ میں بھی تھک گیا ہوں ۔آپ آرام کریں میں بھی سونے جارہا ہوں۔
آپ کا قلبِ مومن
٭…٭…٭