Blog

_fabd499b-2fdc-47e2-8653-08fc96ce6594

”عمر! ہم جس سوسائٹی کا حصہ ہیں وہاں آگے بڑھنے کیلئے ایک ایک قدم بڑی احتیاط سے اٹھانا پڑتا ہے، سوچنا پڑتا ہے کہ ہمارا کیا جانے والا ہر فیصلہ ہمارے لیے کتنا فائدہ مند ثابت ہوسکتا ہے۔ تم جہانگیر سے ناراض ہوسکتے ہو مگر تم اس کے خلوص پر شبہ نہیں کرسکتے۔ وہ شخص واقعی چاہتا ہے کہ تم زندگی میں کامیابی کی سیڑھیاں بہت تیزی سے پھلانگو اور وہ کچھ بھی غلط نہیں کر رہا۔ یہاں سب یہی کرتے ہیں۔ میں نے بھی عرفان کی منگنی اسی طرح کی، ایک بڑی فیملی میں کی تھی۔ اب دیکھو عیش کر رہا ہے وہ سسرال والوں کی وجہ سے۔ جو پوسٹنگ اسے دوسرے سال مل گئی ہے، اس کو پانے کیلئے لوگ دس دس سال جھک مارتے رہتے ہیں۔” لئیق انکل نے اپنے سول سرونٹ بیٹے کا حوالہ دیا۔
”مگر میں شادی کرنا ہی نہیں چاہتا۔” وہ کچھ تنگ آگیا۔
”کیوں؟”
”بس میرا دل نہیں چاہتا۔”
”جہانگیر اور زارا کی ڈایؤورس کی وجہ سے؟”
”آپ جو چاہیں سمجھ لیں۔”
”ضروری تو نہیں ہے کہ اگر پیرنٹس کی شادی ناکام رہے تو بچوں کی بھی اتنی ہی ناکام رہے۔”
”مجھے پیرنٹس کی شادی کی ناکامی سے کوئی غرض نہیں ہے۔ میں بس اپنے کندھوں پر کوئی ذمہ داری لادنا نہیں چاہتا اور شادی جیسا احمقانہ کام کم از کم اس عمر میں، میں افورڈ نہیں کرسکتا بلکہ شاید کسی بھی عمر میں… اور ہاں! میں کل واپس جارہا ہوں۔” عمر نے بات کا موضوع بدلنے کی کوشش کی۔
لئیق انکل چونک گئے۔۔”کل؟… کیوں…؟ اتنی جلدی جانے کی کیا ضرورت ہے؟”
”اتنی جلدی تو نہیں جارہا ہوں، بہت دن ہوگئے ہیں۔ ویسے بھی اب یہاں میرا کوئی کام نہیں ہے۔”
”تم نے جہانگیر کو بتا دیا ہے۔”
”آپ ان کو بتا دیں میں بتانا نہیں چاہتا۔ میں دوبارہ ان سے کوئی جھگڑا نہیں کرنا چاہتا۔” اس نے بڑی لاپروائی سے کہا۔
”سائیکالوجسٹ سے ملوانا چاہتے تھے وہ مجھے… میں مل چکا ہوں… دوسرے ضروری کام بھی کرچکا ہوں… اب صرف فنکشنز اٹینڈ کرنے کیلئے تو یہاں نہیں رہ سکتا۔”



”چلو ٹھیک ہے۔ فنکشنز اٹینڈ مت کرو… ویسے ہی رہو، چند دن تک ثمرین بھابھی بھی اسلام آباد آرہی ہیں۔ ان کے آنے تک تو تمہیں یہاں رہنا چاہیے۔” لئیق انکل نے اسے اطلاع دی۔
”کیوں ان کے آنے تک میں کیوں یہاں رہوں۔ میرا ان سے ملنا ضروری نہیں ہے۔ جب میں ان کے ساتھ ان کے گھر پر رہا کرتا تھا یا ہاسٹل سے چھٹیاں گزارنے گھر آتا تھا تو انہوں نے کبھی گھر پر میرا انتظار نہیں کیا۔ پھر اب ان کے ساتھ ایسی کون سی ٹریجڈی ہوگئی ہے کہ میں ان کا انتظار کروں۔ وہ پاپا کی زندگی میں خود بھی دوسری بیوی بن کر آئی تھیں۔ پھر اب اگر کوئی تیسری بیوی آگئی ہے تو کون سی قیامت آگئی ہے… برداشت کریں… جیسے دوسرے بہت سے لوگوں نے انہیں برداشت کیا تھا۔ ویسے بھی وہ تو پاپا کو آئیڈیل مین کہا کرتی تھیں، پھر ان جیسا perfectionist اب انہیں اپنی زندگی کے جس حصے میں رکھنا چاہ رہا ہے وہ چپ کر کے رہیں۔ اتنا شور کرنے کی کیا ضرورت ہے۔’ ‘اس کے لہجے میں تلخی تھی۔
”عمر! تم اب جاؤ… مجھے ان فائلز کو دیکھنا ہے۔”
لئیق انکل نے اس کی بات کے جواب میں کچھ کہنے کے بجائے بڑی سردمہری سے سامنے پڑی فائل پر نظریں جمالیں۔
”ٹھیک ہے! میں جارہا ہوں۔ صبح کی فلائٹ سے میں لاہور چلا جاؤں گا۔ پاپا سے آپ کی بات ہو تو ان کو بتادیں۔”وہ کہتا ہوا کمرے سے نکل گیا۔
٭٭٭

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

error: Content is protected !!