Blog

_fabd499b-2fdc-47e2-8653-08fc96ce6594

”بہر حال اب میں جارہا ہوں اور تم آئندہ محتاط رہنا۔ اگر ساتھ کزن یا کوئی بھی ہو تو پھر مجھ سے ملنے کی کوشش مت کیا کرو… میں نہ خود کسی پریشانی میں پڑنا چاہتا ہوں، نہ ہی تمہیں کسی پریشانی میں ڈالنا چاہتا ہوں۔” ذوالقرنین کھڑا ہوگیا۔
”مگر پھر تم انتظار کرتے رہو گے۔”
”نہیں میں انتظار نہیں کروں گا، جب بھی تم اس طرح لیٹ ہوجاؤ گی۔ میں سمجھ جاؤں گا کہ تمہارے ساتھ کوئی دوسرا ہے اور پھر میں تمہارا انتظار کرنے کے بجائے چلا جایا کروں گا۔”
وہ خدا حافظ کہتے ہوئے وہاں سے چلا گیا، علیزہ بے حد مایوس اور دل گرفتگی کے عالم میں اسے جاتا دیکھتی رہی اسے عمر پر بے تحاشا غصہ آیا تھا، صرف اس کی وجہ سے ذوالقرنین کو اس طرح وہاں سے جانا پڑا تھا۔
”کیا تھا، اگر وہ اس طرح میرے ساتھ آنے کی ضد نہ کرتا… کم از کم ذوالقرنین کو اس طرح پریشان ہو کر جانا تو نہ پڑتا۔”
وہ اس وقت عمر کی وجہ سے ذوالقرنین کو ہونے والی پریشانی کے علاوہ اور کچھ نہیں سوچ رہی تھی۔
”اب آگے کیا ہوگا؟ اگر عمر نے دوبارہ میرے ساتھ برٹش کونسل آنے کیلئے اصرار کیا تو؟ پھر میں کیا کروں گی؟ کیا مجھے ذوالقرنین کے ساتھ ملاقات کی جگہ بدل لینی چاہیے۔” وہ جیسے کسی فیصلہ پر پہنچنے کی کوشش کر رہی تھی۔
واپسی پر اس کا موڈ بہت زیادہ خراب تھا اور عمر نے اس کا سامنا ہوتے ہی اس بات کا اندازہ لگا لیا تھا۔
”چلو علیزہ! میں تمہیں کافی پلواتا ہوں۔” اس نے علیزہ کا بگڑا ہوا موڈ بحال کرنے کی کوشش کرتے ہوئے کہا۔
”مجھے کافی نہیں پینی۔” اس نے اکھڑ انداز میں کہا۔



”پھر کیا کھانا ہے؟… یا کیا پینا…؟ تم خو د بتا دو۔” وہ اسے بچے کی طرح بہلاتے ہوئے پوچھ رہا تھا۔
”مجھے کچھ بھی کھانا پینا نہیں ہے۔ آپ بس گھر چلیں۔” اس نے بے رخی سے کہا۔
”مگر یار! میں تو کچھ کھانا پینا چاہ رہا ہوں، آخر اتنے ہفتے کے بعد لاہور آیا ہوں۔”
”مجھے گھر چھوڑ دیں اس کے بعد آپ جو چاہیں کریں۔” اس کا غصہ بڑھتا جا رہا تھا۔
”یہ تو میں جان چکا ہوں کہ تمہیں میرا ساتھ آنااچھا نہیں لگا، مگر میں صرف اس کی وجہ کے بارے میں سوچ رہا ہوں۔ کیا تم اس بارے میں میری مدد کر سکتی ہو؟” وہ یک دم سنجیدہ ہو گیا ۔ وہ جواب دینے کی بجائے خاموش رہی۔
”علیزہ! تم سے یہ کس نے کہہ دیا ہے کہ تم خاموشی میں بہت خوبصورت لگتی ہو؟” عمرنے اپنے لہجے کو ایک بار پھر شگفتہ کرنے کی کوشش کی۔
ایک لمحہ کے لئے اس کا چہرہ سرخ ہوا پھر وہ کھڑکی سے باہر دیکھنے لگی۔
عمر کچھ دیر خاموشی سے اسے دیکھتے ہوئے جیسے کسی اندازے پر پہنچنے کی کوشش کرتا رہا۔ پھر اس نے اپنی توجہ ڈرائیونگ پر مرکوز کرلی۔
٭٭٭

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

error: Content is protected !!