Blog

_fabd499b-2fdc-47e2-8653-08fc96ce6594

”پتا نہیں ایاز کو کیا بات کرنی ہے عمر سے، کہہ رہا تھا مجھے فون کرکے بتا دے گا مگر ابھی تک فون بھی تو نہیں کیا اس نے۔”
لنچ کرتے ہوئے نانو مسلسل عمر کے بارے میں پریشان ہو رہی تھیں۔ علیزہ ان کی بڑبڑاہٹ سنتے ہوئے خاموشی سے کھانا کھا رہی تھی۔
”تم ذرا فون کرو عمر کو۔” بالآخر نانو نے اس سے کہا۔
”فون کرنے سے کیا ہو گا؟”
”میں بات تو کروں نا اس سے پتا تو چلے کہ ایاز کو اس سے کیا بات کرنی تھی۔”
”نانو! آپ کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے انکل نے کام کے حوالے سے ہی کوئی بات کرنی ہو گی۔ ہمیں بتانے والی بات ہوتی تو انکل آپ کو بتا دیتے یا پھر عمر ہی آپ کو بتا دیتا۔” علیزہ اب بھی مطمئن تھی۔
”نہیں کوئی نہ کوئی بات ضرور ہے۔ مجھے لگتا ہے۔ اس کا پھر جہانگیر کے ساتھ کوئی جھگڑا ہو گیا ہے۔ وہ کچھ کہہ بھی رہا تھا۔”
”تو یہ کون سی نئی بات ہے چند ماہ پہلے بھی تو یہیں جھگڑا ہوا تھا۔ انکل جہانگیر اور اس کے درمیان تو ہمیشہ ہی جھگڑے ہوتے رہتے ہیں۔” علیزہ نے نانو کو مطمئن کرنے کی کوشش کی۔
”پھر بھی کچھ پتا تو چلنا چاہئے، تم عمر کو فون کرو۔” نانو نے اصرار کیا۔
”کھانا تو کھا لینے دیں پھر کر دیتی ہوں۔” علیزہ کو ان کے اصرار سے کچھ الجھن ہوئی۔



کھانا کھانے کے بعد علیزہ نے عمر کے موبائل کا نمبر ڈائل کیا۔
”موبائل آف ہے۔” اس نے نانو کو اطلاع دی۔
”تم ہوٹل میں فون کرو۔” نانو نے ہدایت دی۔
علیزہ نے ہوٹل کا نمبر ڈائل کیا کچھ وقت کے بعد ہوٹل کی ایکسچینج کے تھرو عمر سے اس کا رابطہ ہو گیا۔
”نانو! آپ سے بات کرنا چاہ رہی ہیں۔” اس نے عمر کی آواز سنتے ہی ریسیور نانو کو تھما دیا۔
”ہیلو گرینی! اب کیا مسئلہ ہے؟” وہ اکتایا ہوا لگا۔
”تم نے مجھے دوبارہ فون نہیں کیا۔ ایاز سے بات ہو گئی تمہاری؟”
”ہاں ہو گئی؟”
”کیا کہا اس نے تم سے؟”
”آپ نے آج کا نیوز پیپر دیکھا؟” عمر نے جواباً سوال پوچھا۔
”ہاں دیکھا ہے۔”
”پھر بھی آپ پوچھ رہی ہیں۔”
”کیا مطلب؟”
”فارن سروس کے کچھ آفیسرز کے بارے میں فرنٹ پیج پر ایک ہیڈ لائن ہے، اسے ذرا غور سے پڑھ لیں۔ اس میں میرا نام نہیں دیا گیا مگر میرے عہدے اور پوسٹنگ کے حوالے سے کچھ انفارمیشن دی گئی ہے۔ انکل ایاز اس کے سلسلے میں بات کرنا چاہ رہے تھے۔ میرے خلاف انکوائری ہونے والی ہے چند دنوں تک مجھے Suspend(معطل)کر دیا جائے گا۔”
اس نے ایک گہری سانس لے کر بتایا۔ نانو یک دم پریشان ہو گئیں۔



”پھر کیا ہوگا؟ تم نے آخر ایسا کیا کیا ہے کہ وہ تمہیں Suspend(معطل)کر رہے ہیں۔”
”گرینی! اس وقت مجھ سے کچھ نہ پوچھیں، میں رات کو آپ کی طرف آؤں گا۔ کھانا آپ کے ساتھ کھاؤں گا تب آپ کو سب کچھ بتا دوں گا۔”
”ٹھیک ہے میں رات کو تمہارا انتظار کروں گی۔” عمر نے خدا حافظ کہہ کر فون رکھ دیا۔
”عمر کو معطل کر رہے ہیں؟” علیزہ نے نانو کے فون رکھتے ہی ان سے پوچھا۔
”ہاں تم ذرا آج کا نیوز پیپر لاؤ۔” نانو بے حد فکرمند نظر آنے لگی تھیں۔
علیزہ اخبار لے کر ان کے پاس آگئی۔ وہ بھی یک دم سنجیدہ نظر آنے لگی تھی۔ نانو نے اخبار اپنے سامنے پھیلا لیا۔ علیزہ نے انہیں ڈسٹرب نہیں کیا۔
خاصی دیر بعد انہوں نے سر اٹھایا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

error: Content is protected !!