Blog

_fabd499b-2fdc-47e2-8653-08fc96ce6594

باب 38

اسے میگزین جوائن کئے تین ماہ ہو گئے تھے، اور یہ تین ماہ اس کے لئے بہت اچھے ثابت نہیں ہوئے تھے۔ وہ جرنلزم کے بارے میں جو خواب لے کر اس میگزین میں گئی تھی۔ وہ پہلے ہفتے ہی ختم ہو گئے جب اسے کچھ غیر ملکی میگزین یہ کہہ کر دیئے گئے کہ اسے ان میں سے شوبزنس کی خبریں منتخب کرنی ہیں۔ وہ کچھ ہکا بکا ہو کر سارا دن وہ میگزینز دیکھتی رہی۔ شہلا اس دن آفس نہیں آئی۔ علیزہ نے گھر واپس جاتے ہی اسے فون کیا۔
”کیا ہوا بھئی؟ اتنی پریشان کیوں لگ رہی ہو؟” شہلا نے اس کی آواز سے فوراً اندازہ لگایا کہ وہ کسی وجہ سے پریشان ہے۔ علیزہ نے اسے ساری تفصیل بتا دی۔
”تو پھر؟ ”شہلا نے اس کی ساری باتیں سننے کے بعد بڑے اطمینان سے پوچھا۔
”تو پھر کیا مطلب ہے تمہارا؟”
”میرا مطلب ہے کہ تم کیوں پریشان ہو اس سب سے؟”
”میں پریشان کیوں ہوں؟” میں اس لئے پریشان ہوں کیونکہ یہ وہ کام تو نہیں ہے جس کے لئے میں وہاں گئی ہوں۔” علیزہ اس کی بات پر حیران ہوتے ہوئے بولی۔
”آپ کس لئے گئی ہیں وہاں؟”



”کوئی تخلیقی اور چیلنجنگ کام کرنے، غیر ملکی میگزینز سے خبریں چننے نہیں گئی۔ ہم کیا کریں گے وہاں باہر کی خبریں غیر ملکی ماڈلز کے فیشن شوٹس کی کاپی کرتے ہیں بس فرق یہ ہوتا ہے کہ ماڈل اپنی ہوتی ہے اور فوٹو گرافر بھی۔ میک اپ اور ہیر اسٹائل تک ان ہی جیسا ہوتا ہے یہ کیا چیز ہے جو ہم اپنے لوگوں کو دے رہے ہیں، تفریح۔” وہ واقعی اکتائی ہوئی تھی۔
”ابھی تو جانا شروع کیا ہے وہاں۔ اتنی جلدی کوئی نتیجہ اخذ نہیں کرنا چاہئے۔ ابھی تو ہمیں جرنلزم کی الف ب کا بھی پتا نہیں ہے۔ تھوڑا عرصہ وہاں کام کریں گے تو کچھ پتا چلے گا۔ کچھ تجربہ ہو گا تو ہم لوگ ٹرینڈز بدل بھی سکتے ہیں۔” شہلا نے اسے مطمئن کرنے کی کوشش کی۔
”ہم ٹرینڈ بدل سکتے ہیں؟ کیا ٹرینڈ بدل سکتے ہیں؟ غیر ملکی میگزینز میں سے چوری کی جانے والی خبریں اور آرٹیکلز روک سکتے ہیں۔ یا اپنے فوٹو گرافر کو اوریجنل شوٹ کے لئے مجبورکر سکتے ہیں۔” وہ اب بھی اتنی ہی مایوس تھی۔
”تم جاب چھوڑنا چاہتی ہو؟” شہلا نے مزید کچھ کہے بغیر اس سے براہ راست پوچھا۔
”پتا نہیں میں کنفیوزڈ ہوں۔”



”کنفیوز کیوں ہو، اگر یہ سب تمہیں پسند نہیں ہے تو جاب چھوڑ دو کچھ اور کر لو۔” شہلا نے اسے کھٹ سے مشورہ دیا۔
”اور کیا کروں؟”
”تم این جی او جوائن کرنا چاہتی ہو، وہ جوائن کر و۔”
”نہیں۔ میں ابھی این جی او جوائن کرنا نہیں چاہتی میں کچھ عرصہ جرنلزم کے ساتھ ہی منسلک رہنا چاہتی ہوں۔” علیزہ نے فوراً انکار کیا۔
”تو پھر پرابلم کیا ہے کام کرتی رہو۔”
”مگر یہ وہ جرنلزم نہیں ہے جس کے ساتھ میں منسلک ہونا چاہتی ہوں نہ ہی یہ وہ کام ہے جو میں کرنا چاہتی ہوں۔”
”میں نے تم سے کہا ہے۔ کچھ وقت۔۔۔”

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

error: Content is protected !!