Blog

_fabd499b-2fdc-47e2-8653-08fc96ce6594

امر بیل ۔قسط۔ ۱۷۔ عمیرہ احمد

”تم مجھے یہ بتاؤ کہ میں اس سارے سلسلے میں تمہاری کیا مدد کر سکتا ہوں؟”
ہمایوں شکیل نے ایاز حیدر کے ساتھ ہونے والی لمبی چوڑی گفتگو کے بعد کہا۔ وہ ایاز حیدر کے فرسٹ کزن تھے اور سی بی آر میں ایک اعلیٰ عہدے پر فائز تھے۔ ایاز حیدر کو کچھ دیر پہلے انہوں نے فون کیا تھا۔
پچھلے چند دنوں میں ایاز حیدر بہت سارے رشتہ داروں ، کو لیگز اور دوستوں کے ساتھ مسلسل رابطے میں تھے۔ اخبارات میں یہ اسکینڈل سامنے آنے پر اور عباس کی اس میں انوالومنٹ کی خبر پاتے ہی یہ روابط شروع ہو گئے تھے۔ ہر ایک انہیں اپنے تعاون اور مدد کا یقین دلا رہا تھا اور ایاز حیدر اچھی طرح جانتے تھے کہ یہ صرف خالی خولی باتیں نہیں ہیں۔ وہ لوگ واقعی ہر قیمت پر ان کے بیٹے کی مدد کرنا چاہ رہے تھے۔
”میں چاہتا ہوں، قاسم درانی کو ہینڈل کرنے میں تم میری مدد کرو۔” ایاز حیدر نے ان کی پیشکش پر کہا۔
”کس طرح کی مدد؟”
”اس کی فیکٹریز کی ٹیکس فائلز کو ذرا ایک بار پھر کھولو… ٹیکس کے معاملے میں ٹریک ریکارڈ کیسا ہے اس کا؟”
ایاز حیدر نے پوچھا۔
ہمایوں نے ایک ہلکا سا قہقہہ لگایا ”کیسا ہو سکتا ہے؟… بھئی ویسا ہی ہے جیسا چیمبر آف کامرس کے کسی بھی عہدے دار کا ہو سکتا ہے… جو جتنا بڑا ٹیکس چور… وہ اتنا ہی بڑا انڈسٹریلسٹ۔”



”یعنی ہاتھ صاف نہیں ہیں اس کے؟”
”مجھے تفصیل کا تو پتا نہیں… مگر میرا خیال ہے، یہ بھی ان انڈسٹریلٹس میں شامل ہے جو پولیٹیکل فیورز کی وجہ سے بچا ہوا ہے… پرائم منسٹر کی پارٹی کو فنڈ میں خاصی لمبی چوڑی رقوم دیتا رہتا ہے۔”
”تم ذاتی طور پر نہیں جانتے اسے؟”
”نہیں… دو چار پارٹیز میں سلام دعا ضرور ہوئی ہے اور چہرے سے واقف ہوں مگر کوئی لمبے چوڑے روابط نہیں ہیں اس کے ساتھ۔” ہمایوں نے بتایا۔
”تمہارا کیا خیال ہے، اس کے ٹیکس ریکارڈ کی چھان بین شروع ہونے پر ”اوپر” سے مداخلت ہو سکتی ہے؟”
”یہ تو طے شدہ ہے… میں نے تمہیں بتایا نا کہ خاصی بڑی رقوم ڈونیٹ کرتا رہا ہے پرائم منسٹر کی پارٹی کو۔”
ہمایوں نے اپنی رائے دی۔
”دیکھو، میں کوئی اس کے ٹیکس کے معاملات ٹھیک کروانا نہیں چاہتا، نہ ہی میں اس کے خلاف تمہارے ڈیپارٹمنٹ کی طرف سے کوئی کیس کروانا چاہتا ہوں۔”
”تو پھر؟”
”میں صرف فوری طور پر اسے پریشرائز کرنا چاہتا ہوں اور اس کے ساتھ چیمبر کے جو دو سرے لوگ کھڑے ہیں، انہیں تھوڑا سا خوفزدہ کرنا چاہتا ہوں۔” ایاز حیدرنے ان کے ساتھ اپنا لائحہ عمل ڈسکس کرتے ہوئے کہا۔



”انٹریئرمنسٹر نے مجھے بتایا ہے کہ چیمبر کے ایک وفد نے اسی سارے معاملے پر ان تک اپنا احتجاج پہنچانے کے لئے ان سے اپائنٹمنٹ لی ہے… اور مجھے یہ خدشہ ہے کہ یہ اسلام آباد چیمبر کو بھی اس سلسلے میں پریشرائز نہ کرے… ایس کے علیگی اس کے بڑے بیٹے کا سسر ہے۔ ”
”تم اسلام آباد چیمبر کی فکر مت کرو… سلیمان سے بات کر لوں گا میں … وہ وہاں ایسی کوئی چیز نہیں ہونے دے گا… پھر میں بھی ادھر ہی ہوں… پریشانی والی کوئی بات نہیں ہے۔” ہمایوں نے اپنے ایک دوست کا نام لیا جو اسلام آباد چیمبر آف کامرس کا عہدے دار تھا۔
”خالی وفود کے ملنے سے میں پریشان نہیں ہوتا مگر اگر ان لوگوں نے کوئی اسٹرائیک یا جلوس لانچ کرنے کی کوشش کی تو پھر صورتِ حال خاصی خراب ہو گی… میڈیا پہلے ہی سارے معاملے کو بہت ہائی لائٹ کر رہا ہے، انہیں اور فرنٹ پیج اسٹف مل جائے گا۔”
”ایاز! تم خواہ مخواہ پریشان ہو رہے ہو… قاسم خاصا بااثر آدمی ہے۔ مگر جہاں تک ایسی کسی اسٹرائیک کا تعلق ہے تو مجھے یہ ممکن نظر نہیں آتا چیمبر کے الیکشنز قریب ہیں اور قاسم کا مخالف گروپ خاصا مضبوط ہے… عام خیال یہی ہے کہ آنے والے الیکشن میں مخالف گروپ کلین سویپ کرے گا… قاسم ویسے بھی آئندہ الیکشنز میں حصہ نہیں لے رہا… ایسی صورتِ حال میں چیمبر کی کتنی سپورٹ اس کے پاس ہے۔ یہ تو بہت کلیئر ہے۔” ہمایوں نے صورتِ حال کا تجزیہ کرتے ہوئے کہا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

error: Content is protected !!