جنید سے اس کا پہلا تعارف وہیں بھوربن میں ہی ہوا تھا۔
وہ دوپہر کے قریب سجیلہ کے ساتھ وہاں پہنچی تھی۔ دوپہر کے کھانے کا انتظام کلب کی طرف سے تھا۔ ہوٹل کے ہال میں بوفے کے لئے وہ بھی سجیلہ کے ساتھ گئی تھی۔ سجیلہ ہال میں جاتے ہی لیڈیز کلب کی وہاں پہلے سے موجود بہت سی خواتین کے ساتھ گفتگو اور خوش گپیوں میں مصروف ہو گئیں۔ علیزہ نے اپنی پلیٹ میں کچھ کھانا لیا اور ایک خالی میز پر جا کر بیٹھ گئی۔
اسے کھانا کھاتے ہوئے ابھی کچھ ہی دیر ہوئی تھی جب سجیلہ اس کی طرف آئیں۔ ان کے ساتھ ایک دراز قد نوجوان بھی تھا۔
”جنید! یہ ہے علیزہ ، جس کا میں ابھی تھوڑی دیر پہلے ذکر کر رہی تھی۔”
سجیلہ آنٹی نے قریب آتے ہی بڑی بے تکلفی سے جنید نامی اس شخص سے علیزہ کا تعارف کروایا۔ علیزہ نے ہاتھ میں پکڑا ہوا چمچ پلیٹ میں رکھ دیا اور کچھ حیرت سے اس کے ساتھ ہیلو ہائے کی جو ہلکی سی مسکراہٹ کے ساتھ اس کی طرف متوجہ تھا۔
”اور علیزہ! یہ جنید ابراہیم ہے۔ ہمارے بہت ہی اچھے جاننے والوں کا بیٹا ہے۔ آرکیٹکٹ ہے… میں تمہیں اکیلے بیٹھے دیکھ کر اسے پکڑ لائی ہوں تاکہ تمہیں کمپنی دے… میں ابھی کچھ دیر مصروف ہوں۔” سجیلہ آنٹی نے بڑی بے تکلفی کے ساتھ کہا۔
”نہیں کوئی بات نہیں ہے بہت آرام سے ہوں۔” اس نے ہلکی سی مسکراہٹ کے ساتھ سجیلہ آنٹی کو یقین دلایا۔
سجیلہ آنٹی مسکراتے ہوئے واپس چلی گئیں۔ جنید وہیں کھڑا تھا۔
”آپ بیٹھ جائیں۔” علیزہ نے اس سے کہا۔ پچھلے چند ماہ میں مختلف لوگوں کے ساتھ اس طرح کے تعلقات اس کے لئے نئی چیز نہیں تھی۔
”نہیں میں سوچ رہا ہوں پہلے کچھ کھانے کے لئے لایا جائے۔” جنید نے مسکراتے ہوئے اس کی پیش کش کے جواب میں کہا اور ہال کے کونے میں لگی ہوئی ڈشز کی طرف بڑھ گیا۔ علیزہ کھانا کھانے میں مصروف ہو گئی۔
وہ کچھ دیر بعد ایک پلیٹ میں کچھ کھانا لئے اس کے پاس آگیا۔ کچھ دیر دونوں خاموشی سے کھانا کھاتے رہے، پھر جنید ابراہیم نے ہی گفتگو کا آغاز کیا۔
”آپ کیا کرتی ہیں؟”
”میں؟” علیزہ نے سر اٹھاکر اسے دیکھا۔
”میں نے حال ہی میں سوشیالوجی میں ماسٹرز کیا ہے اور… اور کچھ بھی نہیں کرتی۔” وہ مسکراتے ہوئے ایک بار پھر اپنی پلیٹ کی طرف متوجہ ہو گئی۔
”سوشیالوجی؟” جنید نے کچھ سوچتے ہوئے کہا۔
”ہابیز کیا ہیں اپ کی؟”وہ شاید گفتگو کا سلسلہ منقطع کرنا نہیں چاہتا تھا۔
”کوئی خاص نہیں پینٹنگ کرتی ہوں… بکس پڑھتی ہوں وغیرہ وغیرہ۔” اس نے کندھے اچکاتے ہوئے کہا۔
”Nice Hobbies” (اچھے مشاغل ہیں) وہ مسکرایا۔
”تھینک یو۔”
”آپ آرکیٹیکٹ ہیں؟” کچھ دیر کی خاموشی کے بعد اس بار علیزہ نے اس سے پوچھا۔ جنید نے اثبات میں سر ہلایا۔
”یہاں آپ ان میوزیکل ایوننگز کے لئے آئے ہیں۔”
”نہیں۔” جنید نے ایک گہرا سانس لیا۔ ”مجھے میوزک میں اتنی دلچسپی نہیں ہے… میں اپنے کام کے سلسلے میں یہاں آیا ہوں۔”
”کام؟”
”ہاں اس ہوٹل کی عمارت میں کچھ توسیع کر رہے ہیں۔ ہماری فرم نے اسی سلسلے میں مجھے یہاں بھجوایا ہے۔” جنید نے بتایا۔
”میں پچھلے ایک ہفتہ سے یہاں ہوں ابھی چند اور ہفتے یہیں رہوں گا…آپ تو یقیناً ان ایوننگز کے لئے ہی یہاں آئی ہوں گی؟” وہ اب اس سے پوچھ رہا تھا۔