Blog

_fabd499b-2fdc-47e2-8653-08fc96ce6594

”ہم لوگ پانچ بہن بھائی ہیں… میں دوسرے نمبر پر ہوں… ایک بہن مجھ سے بڑی ہیں۔” اگلے دن وہ لنچ پراسے بتا رہا تھا۔ ”دوسرا بھائی سب سے چھوٹا ہے۔ خاصی روایتی قسم کی فیملی ہے ہماری۔ ” وہ مدہم آواز میں مسکراتے ہوئے کہہ رہا تھا۔
”میری بڑی بہن کی شادی ہو چکی ہے۔ وہ اسلام آباد میں ہی ہوتی ہے۔ میری فیملی لاہور میں ہے، میں بھی وہیں اپنے بابا کی فرم میں کام کرتا ہوں… میرے بابا بھی آرکیٹکٹ ہیں۔”
کھانا کھاتے ہوئے اس کی باتیں سنتی رہی، کل کی نسبت آج اس کا ڈپریشن خاصا کم ہو چکا تھا اور وہ اندازہ نہیں کر پا رہی تھی کہ اس میں جنید کا کتنا ہاتھ تھا۔
اس دن لنچ پر ان دونوں میں خاصی طویل گفتگو ہوئی اور علیزہ کو احساس ہوا کہ جنید اور اس کی بہت سی عادات ایک جیسی تھیں۔ وہ بہت شائستہ اور نفیس مزاج کا مالک تھا۔ اپنی عمر کے عام نوجوانوں کے برعکس وہ خاصی میچور سوچ رکھتا تھا۔ وہ بڑے نپے تلے انداز میں گفتگو کرتا تھا۔



وہ اس سہ پہر کو اس کے ساتھ ہائکنگ کے لئے بھی گئی۔
جنید ایک بہت اچھا فوٹو گرافر بھی تھا۔ علیزہ کو اس وقت خوشگوار حیرت ہوئی جب اس نے کیمرہ پاس ہونے کے باوجود اپنے کیمرہ سے علیزہ کی کوئی تصویر نہیں لی، البتہ خود اس کے کیمرہ سے کچھ بہت اچھے مناظر کے علاوہ علیزہ کی بھی چند تصویریں یہ کہتے ہوئے کھینچیں۔
”مجھے امید ہے کہ آپ جب اس رول کو ڈویلپ اور پرنٹ کروائیں گی تو آپ کو احساس ہو گا کہ میں صرف اچھا آرکٹیکٹ ہی نہیں فوٹو گرافر بھی ہوں۔”
رات کو وہ پول کے پاس پھرتے رہے، جنید کے طے کئے ہوئے شیڈول کے مطابق۔
پھر اگلی صبح وہ اسے اور سجیلہ کو خدا حافظ کہنے بھی آیا۔
”اچھا لڑکا ہے جنید۔” سجیلہ نے واپسی پر راستے میں گاڑی میں اس سے کہا۔
”ہاں۔” اس نے مختصر جواب دیا۔
”تمہارا اچھا وقت گزر گیا اس کے ساتھ… مجھ سے تمہاری تعریف کر رہا تھا۔۔۔” سجیلہ نے مسکراتے ہوئے اسے بتایا۔ وہ جواباًمسکرائی۔
”ہاں بہت اچھا وقت گزرا میرا اس کے ساتھ۔”
”بہت گرومڈ لگا مجھے وہ۔” سجیلہ نے ایک اور تبصرہ کیا۔
”آپ اس کی فیملی کو جانتی ہیں؟” علیزہ نے جواب میں کچھ کہنے کے بجائے سوال کیا۔
”کافی عرصے سے۔” سجیلہ نے مختصر جواب دیا ،پھر کہا۔



”تم ملنا چاہو گی اس کے گھر والوں سے؟”
”نہیں۔” علیزہ گڑبڑا گئی۔ ”میں کیوں ملنا چاہوں گی۔”
”اچھے لوگ ہیں۔”
”ہاں جنید سے مل کر اس کا اندازہ ہوتا ہے، مگر مجھے جنید کو دیکھ کر بہت عجیب سا احساس ہوتا رہا۔”
سجیلہ نے چونک کر اسے دیکھا۔ ”عجیب سا احساس؟”
”ہاں مجھے یوں لگتا ہے جیسے میں نے اسے پہلے بھی کہیں دیکھا ہے… یا اس کی آواز سنی ہے۔ اس کا نام بھی مجھے بہت شناسا لگا… مگر بہت سوچنے کے باوجودبھی مجھے یادنہیں آیا کہ میں نے اسے کہاں دیکھا ہے۔” علیزہ نے پر سوچ انداز میں کہا۔
”کیا جنید نے تم سے ایسا کچھ کہا؟”
”نہیں اس نے تو ایسا کچھ نہیں کہا۔”
سجیلہ نے ایک گہرا سانس لیا۔
”تو پھر یہ تمہارا وہم ہو گا… بعض لوگوں کی شکل ہمیں ویسے ہی شناسا لگتی ہے۔” علیزہ الجھے ہوئے انداز میں کندھے اچکا کر رہ گئی۔
”شاید ہو سکتا ہے۔”
٭٭٭

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

error: Content is protected !!