Blog

_fabd499b-2fdc-47e2-8653-08fc96ce6594

وہ اپنے بائیں ہاتھ کے انگوٹھے کو کھرچتے ہوئے ان کی باتیں سنتی رہی۔
”ٹھیک ہے… کوئی بات نہیں۔ میں تمہیں کچھ اور لوگوں کے بارے میں بتا دیتی ہوں، تم ان کے بارے میں غور کر لو۔” نانو نے تحمل سے کہا۔
”میں ان میں سے کسی کے ساتھ شادی کرنا نہیں چاہتی۔” اسے نانو کے ان مجوزہ پرپوزلز کے بارے میں پیشگی اندازہ تھا۔
”یعنی آپ اپنی زندگی قوم کی خدمت کے لئے وقف کرنا چاہتی ہیں۔ ” وہ اب ان کے چہرے اور آواز میں خفگی محسوس کر سکتی تھی۔ ”یا پھر شاید کسی نیوز پیپر میں کام کرکے کوئی انقلاب لانا چاہتی ہیں… اسی قسم کا انقلاب جو آپ نے چند ماہ پہلے لانے کی کوشش کی اور جس کے نتیجے میں آپ کو یہاں سے جانا پڑا۔”
وہ اب قدرے بلند آواز میں بات کر رہی تھیں۔ علیزہ اسی طرح سر جھکائے اپنی انگلیوں کو انگوٹھے سے کھرچتے ہوئے کسی دلچسپی کے بغیر ان کی باتیں سنتی رہیں۔
”کیا بننا چاہتی ہیں آپ…؟” جون آف آرک یا پھر مدر ٹریسا … یا پھر آپ نے بس یہ طے کر لیا ہے کہ آپ ایک کے بعد ایک کرکے میرے لئے مصیبتیں لاتی رہیں گی۔”



”نانو! آپ ایک فضول بات پر ناراض ہو رہی ہیں۔” اس نے ان کی باتوں کے جواب میں خاصی بے زاری سے کہا۔
”فضول بات…؟ تم نے کبھی سوچا ہے تم کس قدر Irrationalہو ۔ علیزہ … اپنے یوٹوپیا سے باہر آکر کبھی حقیقی دنیا کو بھی دیکھا کرو۔” ان کی ڈانٹ جاری رہی۔
”میں بہت اچھی طرح جانتی ہوں نانو کہ میں کتنی Irrational ہوں… آپ کو مجھے اس بارے میں بتانے کی ضرورت نہیں ہے۔ میں نے آپ سے یہ تو نہیں کہا کہ میں شادی نہیں کروں گی… میں صرف یہ کہہ رہی ہوں کہ میں ابھی شادی نہیں کرنا چاہتی۔”
”تم جنید سے شادی نہیں کرنا چاہتی تو پھر کس سے شادی کرنا چاہتی ہو؟” نانو کے منہ سے بے اختیار نکلا۔
اور پھر جیسے انہیں اپنے سوال پر افسوس ہوا۔ علیزہ نے سر اٹھا کر انہیں دیکھا۔ اس نے کچھ نہیں کہا تھا اور اس نے سب کچھ کہہ دیا تھا۔ نانو کا غصہ اور ناراضی یک دم جھاگ کی طرح غائب ہو گئی۔ وہ کئی منٹ بالکل خاموش بیٹھی رہیں۔
”تم جو چاہتی ہو علیزہ… وہ ممکن نہیں ہے۔”
”میں نے تو آپ سے کچھ بھی نہیں کہا۔”



”میں اس کے باوجود سب کچھ جانتی ہوں۔ ہر بات کو سمجھنے کے لئے لفظوں کا سہارا ضروری نہیں ہے۔”
وہ کچھ دیر ان کا چہرہ دیکھتی رہی۔ ”نانو ! اگر آپ واقعی سب کچھ جانتی ہیں تو پھر آپ مجھ سے یہ سب کیوں کہہ رہی ہیں؟”
”تم واقعی عمر سے شادی کرنا چاہتی ہو۔”
”میں ابھی شادی نہیں کرنا چاہتی۔” اس کا سر جھکا ہوا تھا۔
”میں نے تم سے یہ نہیں پوچھا … کچھ اور پوچھا ہے۔”
”نانو ! میں نے ابھی شادی کے بارے میں کچھ نہیں سوچا۔”
”علیزہ ۔” انہوں نے اس بار تنبیہی انداز میں کہا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

error: Content is protected !!