Blog

_fabd499b-2fdc-47e2-8653-08fc96ce6594

”جس سوال کا جواب آپ جانتی ہیں ، وہ مجھ سے کیوں کہہ رہی ہیں؟” اس بار اس کی آواز میں واضح شکست خوردگی تھی۔
”عمر کے علاوہ میں اور کس سے شادی کر سکتی ہوں۔” اس کی آواز میں لرزش تھی یوں جیسے وہ اپنے آنسوؤں پر قابو پانے کی کوشش کر رہی ہو۔ ”آپ میرے سامنے ہر دوسرے دن کوئی نہ کوئی پرپوزل لا کر رکھ دیتی ہیں… آپ مجھ سے عمر کے پرپوزل کے بارے میں بات کیوں نہیں کرتیں… لیکن میں جانتی ہوں ۔ آپ یہ نہیں کر سکتیں۔ اگر عمر کو مجھ میں دلچسپی ہی نہیں ہے تو۔۔۔”



”اس کے باوجود تم۔۔۔” نانو نے اپنی بات ادھوری چھوڑ دی۔
”نانو! میں کیا کر رہی ہوں۔ آپ جانتی ہیں… میں حقیقت پسند ہونے کی کوشش کر رہی ہوں۔” وہ ایک لمحہ کے لئے رکی ”میں کوشش کر رہی ہوں کہ زندگی کو عمرکے بغیر گزارنا سیکھ جاؤں… مگر یہ بہت مشکل ہے۔ ” وہ مسکرائی… مگر اس کی آنکھوں میں آنسو تھے۔
”جنید بہت اچھا لڑکا ہے۔” نانو نے موضوع بدلنے کی کوشش کی۔
”عمر بھی بہت اچھا ہے۔”اس نے جواباً کہا۔



لاؤنج میں چند لمحے خاموش رہی۔
”نانو! ایک بار آپ اس سے میرے بارے میں بات کیوں نہیں کرتیں… آپ ایک بار اس سے میرے بارے میں بات تو کریں۔” اس بار اس کی آواز میں التجا تھی۔ ”آپ اسے یہاں بلا کر اس سے میرے بارے میں بات کریں۔”
”اور اگر اس نے انکار کر دیا تو…؟”
”اگر… اگر اس نے انکار کر دیا… تو پھر ٹھیک ہے۔ آپ جنید سے میری شادی کر دیں… میں اعتراض نہیں کروں گی۔” وہ مزید کچھ کہے بغیر اٹھ کر اپنے کمرے میں آگئی۔
”محبت اور عزت نفس کا آپس میں بڑا گہرا تعلق ہوتا ہے۔ محبت سب سے پہلے عزت نفس کو ختم کر دیتی ہے۔ یا بندہ محبت کرلے … یا پھر اپنی عزت… ہاتھ کی مٹھی میں دونوں چیزیں اکٹھی نہیں اسکتیں۔”
اپنے کمرے میں آنے کے بعد وہ بھی کچھ ایسا ہی محسوس کر رہی تھی… اسے یک دم بہت زیادہ تھکن کا احساس ہو رہا تھا۔
”کیا میں نے ٹھیک کیا ہے؟” کھڑکی کے پردے ہٹاتے ہوئے اس نے باہر پھیلی تاریکی میں جھانکتے ہوئے سوچا۔
”کیا خود کو اس قدر گرا دینا ٹھیک ہے؟” وہ اب سینے پر بازو لپیٹے سوچ رہی تھی۔ ”یہ جاننے کے باوجود کہ عمر اور جوڈتھ… پھر میں آخراپنے لئے کس رول کا انتخاب کرنا چاہ رہی ہوں۔” اس نے اپنے ہونٹ بھینچ لیے۔ ”یہ جاننے کے باوجودکہ عمر شاید کبھی بھی مجھ سے شادی کے لئے انٹرسٹڈ نہیں رہا۔ میں اس سے پھر بھی یہ تعلق کیوں قائم کرنا چاہتی ہوں۔” اس نے ایک گہرا سانس لیا۔” آخر عمر ہی کیوں۔۔۔” وہ خود کو بے حد بے بس محسوس کر رہی تھی۔ ”شاید میں ابھی بھی میچور نہیں ہوئی ہوں… شاید میں کبھی بھی میچور نہیں ہو سکتی… یا پھر عمر جہانگیر وہ حد ہے جہاں میری میچوریٹی ختم ہو جاتی ہے۔ میرے حواس خمسہ کام کرنا چھوڑ دیتے ہیں… پھر میں صرف وہ دیکھتی ، وہ سنتی اور وہ کہتی ہوں جو اس کی خواہش ہوتی ہے… یا شائید اسی کیفیت کو محبت کہتے ہیں۔
اسے اپنی آنکھیں دھندلی ہوتی محسوس ہوئیں۔
اعتراف کا لمحہ عذاب کا لمحہ ہوتا ہے۔



Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

error: Content is protected !!