Blog

_fabd499b-2fdc-47e2-8653-08fc96ce6594

”علیزہ! بھوربن چلو گی میرے ساتھ؟” اس شام سجیلہ آنٹی نے ڈنر ٹیبل پر اچانک اس سے کہا۔
ایاز حیدر کسی ڈنرپر انوائیٹڈ تھے اور کافی دنوں کے بعد خلافِ معمول سجیلہ آنٹی اس کے ساتھ گھر پر ہی ڈنر کر رہی تھیں۔
”بھوربن کس لئے؟” علیزہ کو حیرت ہوئی۔
”دو میوزیکل ایوننگز ہیں وہاں پر… اسد امانت علی خان اور طاہرہ سید کے ساتھ۔”
”کس لیے؟”
”فنڈ ریزنگ کر رہے ہیں ہم ایس او ایس ویلج کے لئے ۔” انہوں نے کباب کے ٹکڑے کرتے ہوئے کہا۔
”تو یہاں اسلام آباد میں ہی کر لیتے۔ وہاں بھوربن جانے کی کیا ضرورت ہے۔” علیزہ نے کہا۔
”جسٹ فار اے چینج… آج کل وہاں کا موسم بہت خوشگوار ہے۔ ویمن کلب کے ممبرز کا اصرار تھا کہ یہ فنکشن وہیں ارینج کیا جائے۔” انہوں نے تفصیل بتاتے ہوئے کہا۔ دو دن کے لئے اچھی آؤٹنگ رہے گی۔ تمہیں تو ویسے بھی میوزک سے خاصی دلچسپی ہے۔” انہوں نے کہا۔
”انکل بھی جا رہے ہیں؟” علیزہ نے پوچھا۔
”ایاز؟ نہیں وہ کہاں جا رہا ہے… ایک دن کی ہوتی تو شاید اس کا موڈ بن بھی جاتا مگر دو دن کے لئے وہاں رکنا تو خاصا مشکل ہو جائے گا، اس کے لئے۔”
”ٹھیک ہے، میں چلوں گی۔” علیزہ نے کچھ سوچتے ہوئے ۔ ” جانا کب ہے؟”



”اگلے ویک اینڈ پر۔” انہوں نے گلاس میں پانی انڈیلتے ہوئے کہا۔
”اگلے ویک اینڈ پر تو میں واپس جانا چاہتی ہوں۔”
”کیوں؟”سجیلہ نے کچھ چونک کر کہا۔ ”ایاز نے تو تمہارے واپس جانے کے بارے میں کوئی بات نہیں کی۔ نہ ہی عباس نے اس سلسلے میں کچھ کہا ہے۔”
”تم بور ہو رہی ہو یہاں پر؟” سجیلہ نے اچانک پوچھا۔
”نہیں، بور تو نہیں ہو رہی… مگر میں اب واپس جا کر کچھ کرنا چاہتی ہوں… رزلٹ کا انتظار تھا مجھے اور اب تو وہ بھی آچکا ہے… ویسے بھی میں نانو کو خاصا مس کر رہی ہوں۔”
”کیا کرنا چاہتی ہو تم واپس جا کر؟” سجیلہ نے دلچسپی لیتے ہوئے پوچھا۔
”کسی نیوز پیپر کو جوائن کروں گی یا پھر… کسی این جی او کو… ان ہی دو چیزوں میں دلچسپی ہے مجھے۔” اس نے مسکراتے ہوئے کہا۔
”ایک تیسری چیز بھی تو ہے۔ اس میں بھی دلچسپی لے سکتی ہو تم۔” انہوں نے اپنی پلیٹ میں چاول نکالتے ہوئے کہا۔
”ایسی کون سی چیز ہے؟” علیزہ کو اچانک دلچسپی محسوس ہونے لگی۔



”شادی!”
علیزہ جواب میں کچھ کہنے کے بجائے ہولے سے مسکرائی اور اپنی پلیٹ میں سویٹ ڈش نکالنے لگی۔
”کیوں تمہیں دلچسپی محسوس نہیں ہوئی؟” سجیلہ نے اس کے چہرے کو غور سے دیکھتے ہوئے کہا۔
”نہیں۔” اس نے یک لفظی جواب دیا۔
”حالانکہ ہونی چاہئے۔” سجیلہ نے دو ٹوک انداز میں کہا۔ علیزہ نے اس بار بھی کچھ نہیں کہا۔ وہ ایک بار پھر صرف مسکرا کر رہ گئی۔
”علیزہ! اگر تم اسے بہت پرسنل نہ سمجھو تو ایک پوچھوں؟” سجیلہ نے اچانک اس سے کہا۔
”ضرور۔۔۔” علیزہ نے کندھے اچکاتے ہوئے کہا۔
”تم کسی میں انٹرسٹڈ ہو؟”
علیزہ کی سمجھ میں نہیں آیا وہ اس سوال کا کیا جواب دے ، سامنے پڑی ہوئی سویٹ ڈش یک دم اپنی مٹھاس کھونے لگی۔
”میرا مطلب ہے، کسی کے لئے کوئی پسندیدگی … جس کے ساتھ شادی وادی کرنا چاہ رہی ہو تم؟” علیزہ کی آنکھوں کے سامنے ایک ہی چہرہ جھما کے کے ساتھ ابھرا۔ ایک گہرا سانس لے کر اس نے سجیلہ کو دیکھا۔
”نہیں… مجھے کسی میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔” اس نے ہاتھ میں پکڑا ہوا چمچہ آہستگی سے واپس پلیٹ میں رکھ دیا۔
”کیوں؟” سجیلہ کی مسکراہٹ کچھ گہری ہو گئی۔
”پتا نہیں۔” علیزہ اس بار مسکرا نہیں سکی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

error: Content is protected !!