Blog

_fabd499b-2fdc-47e2-8653-08fc96ce6594

علیزہ کو مطمئن کرنے کی اس کی ساری کوششیں اس وقت بری طرح ناکام رہیں جب وہ دونوں ایک ریسٹورنٹ میں جا کر بیٹھیں۔ شہلا نے ویٹر کو آرڈر نوٹ کروایا اور ویٹر کو گئے ابھی چند منٹ ہی ہوئے تھے جب شہلا نے عمر کو جوڈتھ کے ساتھ ریسٹورنٹ میں آتے دیکھا۔ وہ دونوں اس وقت جس ٹیبل پر بیٹھی ہوئی تھیں۔ وہ ایسی جگہ پر تھی کہ اندر آنے والے ہر شخص کی پہلی نظر ان پرہی پڑتی۔نہ صرف شہلا نے عمر کو دیکھا تھا بلکہ عمر کی بھی اندر داخل ہوتے ہی ان پر نظر پڑی تھی وہ ٹھٹھک گیا تھا۔
شہلا نے علیزہ کو دیکھا۔ وہ بھی عمر اور جوڈتھ کو دیکھ چکی تھی۔ شہلا کا خیال تھا عمر ان دونوں کی طرف نہیں آئے گا لیکن اس کی یہ توقع غلط ثابت ہوئی ۔
عمر جوڈتھ سے کچھ کہہ رہا تھا پھر شہلا اور علیزہ نے جوڈتھ کو بھی اپنی ٹیبل کی طرف متوجہ ہوتے ہوئے دیکھا۔ علیزہ نے ان دونوں سے نظریں ہٹا لیں۔
”ہیلو! ” عمر نے قریب آکر کہا علیزہ نے سر اٹھا کر نہیں دیکھا۔ شہلا اپنی کرسی سے کھڑی ہو گئی تھی۔
”ہیلو علیزہ !” ا س بار علیزہ نے جوڈتھ کی گرم جوش آواز سنی۔ وہ بھی اپنی سیٹ سے کھڑی ہو گئی۔



اس نے جوڈتھ کی طرف ہاتھ بڑھایا مگر جوڈتھ نے اس کا ہاتھ تھامنے کی بجائے اسی پرانی بے تکلفی اور گرم جوشی کے ساتھ آگے بڑھ کر اس کے دونوں گالوں کو خیر مقدمی انداز میں چوما۔
”مجھے یقین نہیں آرہا کہ یہ علیزہ ہی ہے، خوبصورت تو یہ پہلے ہی تھی مگر اب… کیوں عمر؟”
وہ علیزہ کے دونوں کندھوں پر ہاتھ رکھے ہوئے بڑی بے تکلفی کے ساتھ عمر سے پوچھ رہی تھی۔ علیزہ کا دل چاہا وہ اپنے کندھوں سے اس کے ہاتھوں کو جھٹک دے۔
عمرنے اس کی بات کا کوئی جواب نہیں دیا۔
”بہت سالوں کے بعد دیکھا ہے میں نے تمہیں علیزہ ! کتنے سالوں بعد، کچھ یاد ہے تمہیں؟”
علیزہ نے مسکرانے کی کوشش کی، وہ جانتی تھی یہ بہت مشکل کام تھا۔
”نہیں۔” اس نے یک لفظی جواب دیا۔ اپنی آواز اسے بے حد کھوکھلی لگی تھی، صرف چہرے ہی نہیں آوازیں بھی انسان کی کیفیات کا آئینہ ہوتی ہیں۔
جوڈتھ اب شہلا سے ہیلو ہائے میں مصرو ف تھی۔
”تم لوگ یہاں لنچ کے لئے آئے ہو؟” عمر نے پوچھا۔
”ہاں۔” شہلا نے کہا۔
”اکٹھے لنچ کر لیتے ہیں۔” اس بار جوڈتھ نے کہا۔
”نہیں۔ ہم لوگ اکیلے لنچ کرنا چاہتے ہیں۔”
نہ چاہتے ہوئے بھی اس کے لہجے میں سرد مہری آگئی تھی اور شاید جوڈتھ نے اسے محسوس بھی کیا تھا۔
”کوئی بات نہیں۔ تم لوگ لنچ کرو۔ ہم دونوں کافی پینے آئے تھے لیکن میں سوچ رہا ہوں کہ کہیں اور پیتے ہیں یہاں کافی رش ہے۔ اچھا خدا حافظ!” عمر نے بڑی آسانی کے ساتھ بات ختم کرتے ہوئے کہا۔ اس نے ایک بار بھی علیزہ کو مخاطب کرنے کی کوشش نہیں کی علیزہ نے پوری گفتگو کے دوران ایک بار بھی عمر کے چہرے پر نظر نہیں ڈالی۔ اس میں اتنی ہمت باقی نہیں رہی تھی۔ وہ صرف جوڈتھ کو دیکھ رہی تھی جو ایک بہت خوبصورت سبز شلوار قمیض میں ملبوس تھی۔ اس میں زیادہ تبدیلی نہیں آئی تھی۔ صرف اس کا ہیر اسٹائل اور بالوں کا کلر بدل گیا تھا۔
علیزہ کو یک دم اپنی بھوک بھی ختم ہوتی ہوئی محسوس ہوئی۔ وہ ان دونوں کو اس وقت تک دیکھتی رہی جب تک وہ دونوں ریسٹورنٹ سے باہر نہیں نکل گئے۔
ویٹر اب ان کی ٹیبل پر کھانا سرو کر رہا تھا مگر کھانے میں اس کی دلچسپی ختم ہو گئی تھی۔ وہ اب یہاں سے بھاگ جانا چاہتی تھی۔



اپنی پلیٹ میں کچھ چاول ڈال کر وہ بے دلی سے شہلا کا ساتھ دینے کے لئے کھانا کھاتی رہی۔ شہلا نے کھانے میں اس کی عدم دلچسپی کو محسوس کر لیا تھا ، مگر اس نے علیزہ سے کچھ نہیں کہا اس کے لیے اتنا ہی کافی تھا کہ وہ کھانا کھا رہی تھی اور اس نے کھانا چھوڑ کر جانے کی کوشش نہیں کی تھی۔
شہلا کے کھانا ختم کرتے ہی علیزہ نے اس سے کہا ۔ ”میں گھر جانا چاہتی ہوں۔”
یہ جیسے ایک اعلان تھا کہ وہ اب گھومنا نہیں چاہتی۔
”مگر ہم دونوں نے تو یہ طے کیا تھاکہ ہم آج سارا دن ادھر ادھر پھریں گے پھر یک دم تم نے اپنا فیصلہ کیوں بدلا ہے؟ ” شہلا نے اعتراض کیا۔
”بس میں گھر جانا چاہتی ہوں۔ میں کچھ دیر آرام کرنا چاہتی ہوں۔”
وہ اپنا شولڈر بیگ اٹھاتے ہوئے شہلا سے پہلے ہی اپنی کرسی سے اٹھ کھڑی ہوئی۔
شہلا نے بھی اصرار نہیں کیا۔ اس کے گھر کے گیٹ پر شہلا نے گاڑی روک کر ہارن دیا تو علیزہ نے اس کی طرف دیکھے بغیر کہا۔
”شہلا! اب تم جاؤ…میں کچھ وقت اکیلے رہنا چاہتی ہوں۔”
”مگر علیزہ! میں۔۔۔” شہلا نے کچھ کہنے کی کوشش کی۔ علیزہ نے نرمی سے اس کی بات کاٹ دی۔
”پلیز…کچھ دیر کے لیے مجھے واقعی اکیلا رہنے دو…میں اس وقت تنہائی کے علاوہ اور کچھ بھی نہیں چاہتی، تم میرے ساتھ رہو گی تو میں ڈسٹرب رہوں گی۔”
چوکیدار نے گیٹ کھول دیا۔ شہلا چپ چاپ اسے گاڑی سے اترتے اور جاتے دیکھتی رہی، اس نے گیٹ کے اندر جانے سے پہلے مڑ کر ایک بار شہلا کو دیکھا اور ہلکے سے مسکرائی اس کے بعد وہ اندر غائب ہو گئی۔
٭٭٭

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

error: Content is protected !!