Blog

_fabd499b-2fdc-47e2-8653-08fc96ce6594

”کیا…؟”
”تم میری بات سن رہی ہو؟”
”میں…ہاں…میں نے آپ سے کہا ہے کہ معذرت کی ضرورت نہیں۔”
”نہیں۔ تم مجھے یہ بتا رہی تھیں کہ تم نہیں میں تم سے ناراض تھا۔” جنید نے اسے یاد دلایا۔ علیزہ نے آنکھیں بند کر لیں۔
”تمہاری طبیعت ٹھیک ہے؟”
”بالکل ٹھیک ہے…آپ چائے پئیں گے؟” وہ یکدم بیڈ سے اترنے لگی۔
جنید نے نرمی سے اس کا ہاتھ پکڑ لیا۔
”میں چائے پی چکا ہوں۔ جس وقت تم آئیں، میں چائے ہی پی رہا تھا۔ تم پریشان ہو؟” اس نے نرمی سے پوچھا۔
علیزہ نے سر نہیں اٹھایا، وہ اس کے ہاتھ میں موجود اپنے ہاتھ کو دیکھتی رہی۔
”علیزہ!” جنید نے ایک بار پھر اسے مخاطب کیا۔
”آپ کو کبھی زندگی بری لگی ہے؟” اس نے یکدم سر اٹھا کر جنید سے پوچھا، وہ حیران ہو کر اس کا منہ دیکھنے لگا۔
”میں کیا جواب دوں تمہاری اس بات کا؟” وہ نہ سمجھنے والے انداز میں بے چارگی سے ہنسا۔
”کبھی زندگی بری نہیں لگی؟” علیزہ نے ایک بار پھر اسی لہجے میں پوچھا۔
”تمہیں لگی ہے؟” جنید نے اس کے سوال کا جواب دینے کے بجائے اس سے پوچھا۔
”مجھے تو ہر وقت لگتی ہے اور آج تو بہت ہی بری لگ رہی ہے۔” وہ بڑبڑائی۔
”میری وجہ سے؟” جنید یکدم سنجیدہ ہو گیا۔



”نہیں، آپ کی وجہ سے نہیں، اپنی وجہ سے۔ دوسروں کی وجہ سے تو۔۔۔” اس نے اپنی بات ادھوری چھوڑ دی۔
”تم…تمہیں کوئی بات پریشان کر رہی ہے؟” جنید نے اسے دوبارہ پوچھا۔
”آپ نے مجھے فون نہیں کیا؟” علیزہ نے یکدم موضوع بدل دیا۔ جنید نے ایک گہرا سانس لیا۔
”تمہیں یہ بات پریشان کر رہی تھی…اس وجہ سے اتنی ڈسٹرب ہو؟” جنید نے قدرے حیران ہو کر کہا۔
”ہاں میں انتظار کرتی رہی تھی آپ کی فون کال کا۔۔۔”
”اتنی سی بات کو اتنا سیریس لے رہی تھیں تم…میں تو پریشان ہو گیا تھا۔” جنید نے جیسے سکون کا سانس لیا ”بلکہ میں تو تمہارا چہرہ دیکھ کر ڈر گیا تھا۔ مجھے نہیں پتا تھا کہ فون نہ کرنے پر تم…میں نے تو اس لیے فون نہیں کیا تھا کہ تمہارا موڈ آف تھا، کچھ میں بھی ناراض تھا۔ میں نے سوچا۔ آخر کیا بات کروں گا میں فون پر، آج صبح بھی میرا موڈ ایسا ہی تھا۔” وہ اب وضاحتیں دے رہا تھا ”میں نے دو تین بار چاہا کہ تمہیں کال کر لوں مگر بس پھر…تم نے بھی تو مجھے کال نہیں کیا بلکہ میرا خیال ہے کہ اگر میں یہاں نہ آتا تو تم خود تو کبھی مجھے کال نہ کرتیں۔” وہ اب شکایت کر رہا تھا۔
”آپ یہ کیسے کہہ سکتے ہیں؟”
”ایسے ہی میرا خیال ہے؟”
”آپ کا خیال غلط ہے، اگر آپ مجھے کال نہیں کرتے تو میں خود آپ کو کال کر لیتی… میں Egoist (اناپرست) نہیں ہوں اور میں رائی کا پہاڑ نہیں بناتی۔”
”مگر کل تو بڑے دھڑلے سے تم نے کہا تھا کہ میں چاہوں تو تمہاری فیملی سے رشتہ ختم کر لوں۔” جنید نے مسکراتے ہوئے اسے جتایا۔
”آپ کو اس بات پر غصہ آیا تھا؟”
”یہ غصہ دلانے والی بات تھی۔” جنید نے اپنے لفظوں پر زور دیتے ہوئے کہا۔
”آپ نے بھی ایک غصہ دلانے والی بات کی تھی۔” علیزہ نے اسے یاد دلایا۔
”وہ صالحہ والی بات…فار گیٹ اباؤٹ اٹ…میں نے کل تم سے جھگڑے کے بعد یہ طے کیا تھا کہ آئندہ کم از کم میں تمہارے ایسے کسی کام میں دخل اندازی نہیں کروں گا۔” جنید نے اس کا ہاتھ چھوڑتے ہوئے کہا۔ ”وہ واقعی احمقانہ بات تھی۔ مجھے بعد میں احساس ہوا کہ میرا واقعی اس معاملے کے ساتھ کوئی تعلق نہیں بنتا۔ نہ میرا نہ تمہارا…یہ صالحہ کا مسئلہ ہے۔ بہتر ہے وہ خود ہی اسے نپٹائے۔”

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

error: Content is protected !!