Blog

_fabd499b-2fdc-47e2-8653-08fc96ce6594

”ہاں میں نے آپ سے کبھی اس کے بارے میں اس طرح کی بات نہیں کی اور میں اس کی تعریف ہی کرتی رہی ہوں۔” اس نے ان ہی کے انداز میں کہا۔
”اور تمہیں اس کی فیملی بھی بہت پسند ہے۔”
”ہاں مجھے اس کی فیملی بھی پسند ہے۔”
”بلکہ میرا تو خیال تھا کہ تم مینٹلی پہلے ہی ان کے ہاں ایڈجسٹ کر چکی ہو۔”
”ہاں میں مینٹلی پہلے ہی ان کے ہاں ایڈجسٹ کر چکی ہوں۔” اس نے کسی روبوٹ کی طرح میکانکی انداز میں یکے بعد دیگرے ان کے تمام جملے ان کے پیچھے دہراتے ہوئے کہا۔
”تو پھر آخر پرابلم کیا ہے؟” نانو نے قدرے اکتائے ہوئے انداز میں کہا۔
”پتا نہیں پرابلم کیا ہے مگر میں بعض دفعہ جنید کو سمجھ نہیں پاتی۔” اس نے کچھ بے بسی سے کہا۔
”مثلاً کیا سمجھ نہیں پاتیں تم اس کے بارے میں؟” نانو نے سنجیدگی سے اس کا چہرہ دیکھتے ہوئے کہا۔



”میں نہیں جانتی کہ اپنی فیلنگز کا اظہار کیسے کروں۔ مجھے یہ بتانا مشکل لگ رہا ہے کہ اس کے رویے کی کیا بات میری سمجھ میں نہیں آتی۔ بس بعض دفعہ اس کا پوائنٹ آف ویو میرے پوائنٹ آف ویو سے بالکل مختلف ہوتا ہے۔” نانو نے ایک گہرا سانس لیا۔
”یہ اتنی اہم بات تو نہیں ہے نقطہ نظر میں فرق ہونا، تمہارے نانا اور مجھ میں بھی تقریباً ہر بات پر اختلاف رائے موجود تھا مگر اس کے برعکس ہم نے پچاس سال کا عرصہ اکٹھا گزارا اور خاصی ہنسی خوشی گزارا۔” انہوں نے بڑے ہلکے پھلکے انداز میں کہا۔
”آپ دونوں کی شادی کسی کورٹ شپ کے بغیر ہوئی تھی۔ ایک سیدھی سادی ارینج میرج…ورنہ شاید ایک دوسرے کی نیچر کو اتنا مختلف دیکھ کر آپ دونوں بھی شادی نہ کرتے مگر میرا مسئلہ یہ ہے کہ میں پہلے ہی اس کے بارے میں جان چکی ہوں جب کہ آپ دونوں کو بعد میں ایک دوسرے کے بارے میں پتا چلا۔” علیزہ نے قدرے سنجیدگی سے کہا۔
”ہاں بعد میں یہ سب پتا چلا مگر پہلے بھی پتا چلتا تو بھی کچھ زیادہ فرق نہ پڑتا۔ میں اور وہ پھر بھی ایک دوسرے کے ساتھ ہی شادی کرنا پسند کرتے۔” نانو نے خاصی قطعیت سے کہا۔
”He was a nice man to live with”
علیزہ نے ایک گہرا سانس لیا۔
”اور جنید کے بارے میں بھی میری رائے اتنی ہی اچھی ہے جتنی تمہارے نانا کے بارے میں بلکہ کئی اعتبار سے وہ تمہارے نانا سے بہتر ہے۔” نانو نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا۔
”مثلاً؟”
”مثلاً… غصے کے معاملے میں…وہ Short tempered(غصیل) نہیں ہے۔”
”ہاں…Short temperedنہیں ہے مگر غصہ بہرحال اسے آتا ہے۔” علیزہ نے انہیں بتایا۔
”نارمل بات ہے، کسے نہیں آتا، مسئلہ صرف تب ہوتا ہے جب بات بے بات آتا ہو۔” نانو نے لاپروائی سے اس کی بات کے جواب میں کہا۔
”بہت خیال رکھنے والا آدمی ہے۔”
علیزہ خاموش رہی۔
”خوش مزاج ہے…فضول بحث نہیں کرتا اور چھوٹے موٹے اختلافات کو نظر انداز کر دیتا ہے۔تمہارے نانا میں یہ چاروں خصوصیات نہیں تھیں۔”
نانو نے یکدم مسکراتے ہوئے کہا۔



”وہ Short tempered تھے اور مجھے اس کا اندازہ بہت شروع میں ہی ہو گیا تھا۔ خوش مزاجی بھی ان کے مزاج کا حصہ نہیں تھی۔ وہ خاصے کم گو تھے۔ صرف ضرورت کے وقت ہی بولنا پسند کرتے تھے اور اگر ان کے مزاج میں کچھ شگفتگی آئی تھی تو جاب سے ریٹائر ہونے کے بعد…اپنے بڑھاپے میں۔
اور چھوٹی موٹی باتوں کو نظر اندازا نہوں نے کبھی کیا ہی نہیں۔ بہت محتاط رہنا پڑتا تھا ان سے بات کرتے ہوئے ورنہ وہ چھوٹی سی بات پر بھڑک اٹھتے تھے اور پھر خاصے عرصے تک وہ چھوٹی سی بات ان کے ذہن میں اٹکی رہتی تھی اور بحث کے وہ کس حد تک شوقین تھے یہ تو تم بھی اچھی طرح جانتی ہو۔” نانو نے اپنا کپ میز پر رکھتے ہوئے کہا۔
”نہ صرف بحث کرنے کے شوقین تھے بلکہ معمولی باتوں پر بحث کرنے کے شوقین تھے اور اپنی بات پر اڑ جانے والوں میں سے تھے۔ دوسرا چاہے انسائیکلوپیڈیا سامنے رکھ کر بات کرتا۔ وہ میں نہ مانوں کے مصداق ہی چلتے۔ مجال ہے کہ کسی دوسرے کی بات کو کوئی اہمیت دے دیتے اور اس کے باوجود میں نے ان کے ساتھ بڑی اچھی زندگی گزاری ہے۔ انہیں یا مجھے دونوں کو کبھی کوئی پچھتاوا نہیں ہوا کہ ہم دونوں کی شادی کیوں ہو گئی یا…ہم نے کبھی یہ بھی نہیں سوچا کہ ہماری کہیں اور شادی ہوئی ہوتی تو بہتر ہوتا۔ پھر تمہیں اتنے خدشات کیوں ہیں جنید کے بارے میں۔” نانو اچانک سنجیدہ ہو گئیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

error: Content is protected !!