”نہیں آپ تسلی رکھیں، آپ کی آزادی پر کوئی حرف نہیں آئے گا۔ آپ ایسے حضرت ہیں بھی نہیں جو اپنی آزادی پر کوئی حرف برداشت کر لیں۔”
علیزہ نے اسے تسلی دی دوسری طرف سے وہ بے اختیار ہنسا۔
”I am very timid. ” (میں تو بہت بزدل لوگوں میں سے ہوں)
”اگر آپ ”اپنے” لیے timid (بزدل ) استعمال کررہے ہیں تو یقیناً ڈکشنری میں Timid کا مطلب بدل چکا ہوگا۔” وہ اس کی بات پر ایک بار پھر ہنسا۔
”میرے بارے میں تم کچھ ضرورت سے زیادہ نہیں جان گئیں؟”
”نہیں ضرورت کے مطابق ہی جانا ہے آپ کو۔”
”تھوڑی سی رومانٹک گفتگو اب لازم نہیں ہو گئی ہم پر؟ ” وہ اس کے جواب سے محظوظ ہوتے ہوئے بولا۔
”میرا خیال ہے ابھی تک ساری گفتگو رومانٹک ہی ہوئی ہے۔”
”نہیں…نہیں…میں کچھ اظہار محبت اور وعدوں وغیرہ کی بات کر رہا ہوں…چاند تارے توڑنے ٹائپ والی باتیں۔”
علیزہ ہنس پڑی ”نہیں اس کی ضرورت نہیں ہے۔ ان چیزوں کو توڑنے کے بغیر بھی آپ کے بارے میں میری رائے خاصی اچھی ہے۔”
”یہ سن کر خاصی خوشی ہوئی ہے مجھے ورنہ میرا خیال تھا کہ پچھلے چند ماہ میں ہونے والے واقعات کے بعد میرے بارے میں تمہاری رائے کا گراف خاصا نیچے چلا گیا ہوگا۔” وہ اب اسے چھیڑ رہا تھا۔
”ہونا تو چاہیے تھا مگر بہرحال ہوا نہیں۔”
”تب مجھے خود کو خوش نصیب سمجھنا چاہیے۔”
”یہ آپ پر منحصر ہے۔” اس نے کہا وہ اب اپنی سینڈل کے اسٹیرپس کھولتے ہوئے اپنے بیڈ پر بیٹھ رہی تھی۔
”یار! تمہیں بھی تو خوش قسمت سمجھنا چاہیے مجھے۔”
”اچھا ٹھیک ہے، آپ بڑے خوش قسمت ہیں۔ اب آپ یقیناً یہ کہیں گے کہ میں بھی خود کو خوش قسمت سمجھوں۔”
جنید نے بے اختیار قہقہہ لگایا۔
”آج تمہاری ہر Sense (حس) بڑی شارپ ہے۔ میرے کہے بغیر ہی اگلا جملہ بوجھ رہی ہو، کمال کی انڈر سٹینڈنگ ہے ہماری۔”
وہ اس کے آخری جملے پر مسکرائی، جنید واقعی آج بڑے موڈ میں تھا۔
”اگر آپ کے ساتھ رہنا ہے تو senses کو شارپ کرنا ہی پڑے گا۔ ورنہ خاصی مشکل ہو جائے گی۔”
”کس کو…؟ مجھے یا تمہیں؟”
”مجھے…آپ کو تو خاصی آسانی ہو جائے گی۔” علیزہ نے تکیہ کو گود میں لیتے ہوئے کہا۔
) You are pretty intelligent تم بہت ذہین ہو)
جنید نے مسکراتے ہوئے اس کی بات کے جواب میں کہا۔
”آپ Pretty کے بعد کوما لگا کر یہ بات کہہ رہے ہیں؟” جنید اس کی بات پر بے اختیار محظوظ ہوا۔
”نہیں فل سٹاپ لگا کر کہہ رہا ہوں You are pretty ”اس بار علیزہ اس کی بات پر ہنسی۔
”اور Intelligent؟” اس نے ہنسی روکتے ہوئے پوچھا۔
”فی الحال اس کو delete کر دیتے ہیں۔ بات Pretty تک ہی رکھتے ہیں اس سے ماحول خاصا خوشگوار ہو گیا ہے۔” جنید کا اشارہ اس کی ہنسی کی طرف تھا۔
”تعریف کے لیے شکریہ ادا تو نہ کروں نا؟”
”بالکل نہیں آپ کی تعریف کرکے میں اپنا فرض ادا کر رہا ہوں۔ فرض کی ادائیگی پر کیسا شکریہ ” جنید اب اسے تنگ کر رہا تھا۔
”اچھا تو صرف فرض کی ادائیگی کے لیے تعریف کررہے ہیں دل کے ہاتھوں مجبور ہو کر نہیں کر رہے۔” علیزہ مصنوعی سنجیدگی سے بولی۔