Blog

_fabd499b-2fdc-47e2-8653-08fc96ce6594

”تم سے ایک دو درجے نیچے کے افسر جو خود بھی سول سروس کے ذریعے سے آئے ہیں، وہ کبھی تمہارے وفادار ساتھی نہیں ہو سکتے۔ نہ ہی انہیں ایسا سمجھنے کی کوشش کرنا۔ ان کے ساتھ گپ شپ کرو، گالف کھیلو…جم جاؤ…کھاؤ پیو…مگر یہ کبھی مت سوچو کہ وہ تمہارے کام میں تمہاری مدد کریں گے۔”
وہ دلچسپی سے عباس کی ہدایات سنتا رہا۔



”پولیس سروس میں ہم کہتے ہیں کہ اگر کسی ضلع کے ایس پی کی کارکردگی شاندار ہے تو اس کا مطلب ہے کہ اس کے ڈی ایس پی اور اے ایس پی ڈفر اور نااہل ہیں اور جس ضلع کا ایس پی اپنے کام میں اچھا نہیں ہے اس کا مطلب ہے کہ وہاں اصلی باس ڈی ایس پی یا اے ایس پی ہوگا۔ اور وہ ایس پی سے زیادہ اہل آدمی ہوتا ہے۔ یہ Definition ذہن میں رکھتے ہوئے یہ بات ذہن نشین کر لو کہ وہ دونوں تمہیں کبھی بھی کہیں بھی سیٹ نہیں ہونے دیں گے۔ تم انہیں ایک حکم دو گے آگے پہنچانے کے لیے، وہ اس میں معمولی سی تبدیلی کریں گے۔ بظاہر وہ تبدیلی بڑی پازیٹو لگے گی مگر اس سے وہ حکم تمہارے گلے میں چھچھوندر کی طرح اٹک جائے گا اور وہ بری الذمہ رہیں گے۔”
”ایس پی صاحب کا حکم تھا جی یہ۔۔۔” یہ ان کا گھسا پٹا جواب ہوگا۔ اس لیے کام اگر تمہیں کروانا ہے تو سیدھا ایس ایچ او کے ذریعے کراؤ ان کو بائی پاس کرتے ہوئے۔ البتہ وہ والے احکامات تم ان ہی کے ذریعے نچلے عملے تک پہنچاؤ جو ماتحت عملے کے لیے کسی نہ کسی حوالے سے تکلیف دہ ہوں اور جس پر شور مچنا ہو، نچلے عملے کو اگر ڈانٹ ڈپٹ بھی کروانی ہے تو اے ایس پی کے ذریعے کراؤ۔ تم ایسے الو کے پٹھے ثابت ہوئے ہو۔ ” عباس نے بے تکلفی سے اسے جھڑکا ” کہ تم نے آتے ہی شاہد حمید جیسے نکمے آدمی کو اس قابل کر دیا ہے کہ وہ پورا ڈیپارٹمنٹ لے کر ایک طرف کھڑا ہو گیا ہے۔” عباس نے اس کے اے ایس پی کا نام لیتے ہوئے کہا۔ ”ہم لوگ اس دن ہیڈ کوارٹر میں بیٹھے تمہارا ذکر کر رہے تھے اور ہنس رہے تھے تم پہ سب لوگ …جو بندہ شاہد حمید جیسے نکمے آدمی کو نکیل نہیں ڈال سکتا وہ، آگے چل کر کیا کرے گا۔ دو چار اور بڑے شہروں میں تمہاری پوسٹنگز ہو گئیں تو تمہارے ما تحت تو مل کر تمہیں ویسے ہی بلیک لسٹ کروا دیں گے۔ ایسے ایسے چلتے پرزے تمہارے جونیر آفیسرز کے طور پر آئیں گے کہ تمہارے ہوش ٹھکانے آ جائیں گے۔ اپنے علاقے میں ایک آدمی نہیں ہے جس کے ساتھ تم نے بنا کر رکھی ہو۔ نہ اپنے عملے کے ساتھ …نہ وہاں کے سیاسی یا صنعتی گھرانوں کے ساتھ …تم پتا نہیں کون سی سولو فلائٹ کر رہے ہو۔”
”میرا مسئلہ میرے شہر کا پریس ہے۔ اس طرح کی بے ہودہ خبریں لگاتے ہیں وہ میرے بارے میں کہ میں …اور آگے سے وہ خبریں نیشنل پریس پک کر لیتا ہے۔”



”تمہارا مسئلہ تم خود ہو۔” عباس نے اس کی بات کاٹی۔ ”ایک لوکل اخبار کی کیا حیثیت ہوتی ہے۔ ایس پی کے بارے میں کچھ غلط چھاپتے ہوئے جان نکلتی ہے ان کی۔ تمہارے بارے میں اگر اتنے دھڑلے سے اور اتنی بے خوفی سے خبریں چھپ رہی ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ انہیں کسی کی پشت پناہی حاصل ہے اور وہ بھی خود تمہارے محکمے میں سے کسی نے کی اور تمہارے ڈی ایس پی کے علاوہ یہ کام اور کون کر سکتا ہو گا۔” اور خود تم نے حد کر دی ہے۔ ڈی آئی جی اس دن بری طرح ہنس رہے تھے۔ کہہ رہے تھے کہ انہوں نے اپنی پوری سروس میں اتنے ریڈز کولیڈ نہیں کیا جتنے تمہارے کزن نے آتے ہی دو ماہ میں کئے ہیں۔ اڑتالیس ریڈ اور ہر ریڈ فیک …دو ماہ میں اڑتالیس ریڈ …خود سوچو عمر ! کوئی اپنی عقل استعمال کرو کون کہہ رہا ہے تمہیں اس طرح اتنا کام کرنے کو اور وہ بھی اپنا مذاق بنوانے کے لئے۔ جب تمہارا ہر ریڈ بے سود ثابت ہوتا ہے۔ اس پر پریس مذاق نہ اڑائے تو اور کیا کہے۔”
”مگر عباس ! میرے شہر کا لا اینڈ آرڈر بھی تو بہت خراب ہے۔ ” عمر نے کمزور لہجے میں اپنا دفاع کیا۔
”مجھے یہ بتاؤ کہ لا اینڈ آرڈر پاکستان کے کس شہر کا صحیح ہے۔” عباس اس کی دلیل سے متاثر ہوئے بغیر بولا۔
”اور مان لیا کہ ریڈ کرنا پڑ ہی جاتا ہے تو ہر ریڈ کی قیادت خود کرنے کی کیا تک بنتی ہے۔ تم ہر کولیس بننے کی کوشش کیوں کر رہے ہو ہر ریڈ میں خود موجود، یہ ضروری نہیں کہ اس طرح منہ اٹھا کر خود نکل پڑو …ویسے ان ریڈز کے لئے تمہیں Tips کہاں سے ملی تھیں؟”
عباس نے بات کرتے کرتے پوچھا۔
”کچھ تو پولیس انفارمرز کے ذریعے اور کچھ میرے پرسنل نمبر پر کرینک کالز آئی تھیں۔” عمر نے اسے بتایا۔ عباس نے لا پروائی سے سر ہلاتے ہوئے کہا۔
”ہاں میں پہلے ہی توقع کر رہا تھا، ان کرنیک کالرز کو لوکیٹ کیوں نہیں کیا؟”
”کوشش کی تھی مگر آپریٹر نے کہا کہ پی سی او سے کالز کی گئی ہیں۔” عمر نے بتایا ”تو پی سی او اس کرہ ارض سے باہر تو کہیں واقع نہیں ہیں۔ انہیں لوکیٹ کرواتے، اس علاقے کے پولیس سٹیشن کے انچارج سے کہتے کہ اپنے انفارمز کے ذریعے اس انفارمیشن کی تصدیق کرنے …تم منہ اٹھا کر پولیس پارٹی لے کر ریڈ کرنے پہنچ گئے۔”
عمر اس بار کچھ بھی نہ بولا وہ کچھ خفت آمیز انداز میں مسکراتا رہا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

error: Content is protected !!