Blog

_fabd499b-2fdc-47e2-8653-08fc96ce6594

”امی! ابھی آپ لوگ علیزہ کے گھر نہ جائیں۔”
عمر سے فون پر بات کرنے کے بعد جنید نے اندر آکر اپنی امی سے کہا۔
”کیوں؟” انہوں نے چونک کر پوچھا۔
”عمر نے ابھی مجھے فون کیا ہے۔”
”پھر؟”
”وہ چاہتا ہے کہ آپ لوگ ابھی وہاں نہ جائیں اس نے گرینی سے بات کی ہے۔ وہ ابھی کچھ دیر تک آپ کو کال کریں گی۔”
”مگر انہوں نے اس طرح اچانک شادی ملتوی کیوں کی ہے؟” عمر کے بابا نے پوچھا۔
”یہ تو میں نہیں جانتا۔”
”تم نے عمر سے نہیں پوچھا کہ شادی کیوں ملتوی کی گئی ہے؟”
”عمر کو پتا نہیں ہے۔”
”کیوں…؟” تم کہہ رہے ہو اس نے مسز معاذ سے ابھی کچھ دیر پہلے بات کی ہے۔” جنید چند لمحوں کے لیے کچھ نہیں بول سکا۔ پھر اس نے کچھ ہکلاتے ہوئے کہا۔
”ہاں…میں…اس نے پوچھا تو ہوگا مگر شاید گرینی نے اسے نہیں بتایا۔”
ابراہیم صاحب کچھ دیر خاموشی سے اسے دیکھتے رہے۔ ”کب فون کریں گی مسز معاذ؟”
”وہ کہہ رہا تھا…کچھ دیر بعد۔” جنید نے موضوع بدلے جانے پر خدا کا شکر ادا کیا۔
”عمر یہاں لاہور میں ہے؟”



”نہیں بابا! وہ یہاں نہیں ہے۔”
”تو پھر صرف فون پر وہ مسز معاذ سے کیا بات کر سکتا ہے۔ یہ بہتر ہوتا کہ اگر ہم خود وہاں جا کر ان سے بات کر لیتے۔”
”بابا! عمر نے منع کیا ہے تو ضرور کوئی بات ہو گی۔ بہتر ہے ہم ابھی نہ جائیں…ہو سکتا ہے انہیں واقعی کوئی پرابلم پیش آگئی ہو۔”
”ہم لوگ اس پرابلم کے بارے میں ہی تو جاننا چاہتے ہیں…ہو سکتا ہے ہم اس سلسلے میں ان کی مدد کر سکیں۔”
”پھر بھی بابا! گرینی ابھی کچھ دیر میں فون تو کریں گی ہی…آپ ان سے فون پر بات کر سکتے ہیں…وہاں جانا اتنا ضروری تو نہیں ہے۔۔۔” جنید نے انہیں قائل کرنے کی کوشش کی۔
”اگر وہ کال کرنے والی ہیں تو بہتر ہے کہ ہم گھر پر ہی رہ کر ان کی کال کا انتظار کریں۔” اس بار امی نے مداخلت کی۔”اگر بات یہاں ہو جاتی ہے تو زیادہ بہتر ہے۔”
انہوں نے جواب میں کچھ کہنے کے بجائے جنید کی طرف دیکھا۔ ”میں حیران ہوں جنید کہ اس طرح اچانک انہوں نے نوٹس کیوں شائع کروایا ہے…اگر واقعی کوئی سیریس مسئلہ نہیں ہے تو کم از کم مجھے ان کی یہ حرکت اچھی نہیں لگی۔ ہم سے پوچھے بغیر یا ہمیں بتائے بغیر انہیں اس طرح کا کوئی نوٹس نہیں دینا چاہیے تھا۔ معاذ حیدر جیسے خاندان سے میں اس طرح کی چیزوں کی توقع نہیں رکھتا تھا…مجھے بہت مایوسی ہوئی ہے۔”
جنید نے ان کی بات کے جواب میں کچھ نہیں کہا۔ وہ صرف خاموشی سے انہیں دیکھتا رہا۔ وہ اندازہ کر سکتا تھا کہ اس نوٹس سے انہیں کس طرح کی پریشانی ہو گی۔
”وہ لوگ اتنے غیر ذمہ دار نہیں ہیں…یقیناً کوئی ایسا مسئلہ ہوگا جس کے بارے میں وہ ہمیں نہیں بتا سکے ورنہ وہ اس طرح کبھی نہ کرتے…ہم تو پھر لڑکے والے ہیں…وہ تو لڑکی والے ہیں، انہیں یقیناً ہم سے زیادہ ان باتوں کا خیال ہوگا۔” جنید کی امی نے ابراہیم صاحب کی بات کے جواب میں کہا۔
”یہ تو ابھی تھوڑی دیر میں پتا چل جائے گا۔” وہ کہتے ہوئے جنید کی طرف متوجہ ہوئے۔
”تم چاہو تو آفس چلے جاؤ۔”
”نہیں ۔ آفس جا کر کیا کرے گا، وہاں بھی پریشان رہے گا…مسز معاذ کا فون آتا ہے اور سارا معاملہ سلجھ جائے تو پھر چلا جائے گا۔” جنید کی امی نے مداخلت کی۔



”میں اپنے کمرے میں جا رہا ہوں اگر ان کا فون آئے تو آپ مجھے بتا دیجئے گا۔” جنید نے واپس مڑتے ہوئے کہا۔
”جنید!” وہ دروازہ کھول رہا تھا جب ابراہیم نے اسے پکارا۔
وہ واپس مڑا ”جی بابا؟”
”کیا واقعی تم نہیں جانتے کہ یہ نوٹس ان لوگوں نے کیوں چھپوایا؟” ابراہیم بہت زیادہ سنجیدہ نظر آرہے تھے۔
”بابا! میں واقعی نہیں جانتا کہ یہ نوٹس انہوں نے کیوں چھپوایا ہے…ورنہ میں آپ سے کیوں چھپاتا۔” جنید کو اس طرح روانی سے جھوٹ بولنے پر بے تحاشا شرمندگی ہو رہی تھی مگر اس وقت اس کے پاس اور کوئی چارہ نہیں تھا۔
”ٹھیک ہے جاؤ۔” ابراہیم صاحب نے ایک گہری سانس لیتے ہوئے کہا۔
جنید نے کمرے سے باہر نکل کر سکون کا سانس لیا۔ اب وہ دعا کر رہا تھا کہ اس کا جھوٹ افشا نہ ہو۔
٭٭٭

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

error: Content is protected !!