Blog

_fabd499b-2fdc-47e2-8653-08fc96ce6594

Seven
9:40am
عمر آفس میں پہنچ کر معمول کے کاموں میں مصروف ہو گیا۔ اس کا پی اے اس کے سامنے ٹیبل کے دوسرے طرف کھڑا تھا۔
” سر ڈی سی صاحب کی کال آئی تھی ، آپ کے آنے سے چند منٹ پہلے، انہوں نے کہا ہے کہ آپ آفس آئیں تو ان سے بات کروا دوں۔”
”کوئی ایمرجنسی ہے؟”
”نہیں سر! میرا خیال ہے۔ کوئی ایمرجنسی نہیں ہے۔ وہ شاید کسی معاملے میں آپ سے بات کرنا چاہتے ہوں گے۔ میں نے ان کے پی اے سے اس بارے میں پوچھا تھا مگر خود اسے بھی کوئی اندازہ نہیں تھا مگر اس نے یہ ضرور بتایا کہ کوئی ایمرجنسی نہیں ہے۔” پی اے نے اپنی رائے ظاہر کی۔
”کوئی اور کال آئی؟”



”نو سر…بس ان ہی کی کال تھی۔”
”میں ان سے کچھ دیر بعد بات کروں گا۔ تم فی الحال ڈکٹیشن کے لیے بیٹھ جاؤ۔” عمر نے اس سے کہا۔
”یس سر۔” پی اے مستعدی سے بیٹھ گیا۔ وہ اس فائل کو دیکھتے ہوئے اسے ڈکٹیشن دینے لگا۔ یکے بعد دیگرے اس نے ٹیبل پر پڑی ہوئی دو تین اور فائلز کو بھی دیکھا اور ان کے بارے میں بھی اسے ڈکٹیشن دی۔ وہ ساتھ ساتھ کچھ اور فائلز پر نوٹ لکھنے میں بھی مصروف تھا۔
تقریباً ایک گھنٹہ کے بعد وہ آخری ڈکٹیشن دے کر ایک گہری سانس لیتا ہوا خاموش ہو گیا۔
”یہ بس اب میری آخری ڈکٹیشن ہے۔ کل میں شاید آفس نہ آؤں اور اگر آیا بھی تو زیادہ دیر کے لیے نہیں آؤں گا۔” عمر نے اس سے کہا۔
”میرا خیال ہے دو تین دن تک سعود ہمدانی یہاں پہنچ ہی جائیں گے، ابھی اپنے کچھ کام نپٹا رہے ہیں ورنہ شاید اب تک پہنچ ہی گئے ہوتے۔” اس نے آنے والے ایس پی کا نام لیا۔
”اب میں مزید کوئی فائلز نہیں دیکھوں گا۔ سعود ہمدانی ہی آکر دیکھیں گے۔ خاص طور پر ان کیسز کی فائلز…انہیں اچھی طرح سٹڈی کی ضرورت ہے اس لیے میں انہیں چھوڑ رہا ہوں اب ان دو تین دنوں میں میرے کچھ وزٹس ارینج کر دو۔”
عمر نے کچھ جگہوں کے نام لیتے ہوئے کہا۔ پی اے اپنی نوٹ بک میں نوٹس لیتے ہوئے ”یس سر” کی تکرار کرتا گیا۔
٭٭٭

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

error: Content is protected !!