Three
12:40pm
اس کے موبائل کی بیپ بج رہی تھی سامنے بیٹھے ہوئے ملاقاتی سے بات کرتے کرتے اس نے میز پر پڑا ہوا موبائل ہاتھ میں لے کر کالر کا نمبر دیکھا۔ وہ جنید تھا۔ اس نے کال ریسیو کی۔
”ہیلو جنید کیسے ہو؟” اس نے جنید کو مخاطب کرتے ہوئے کہا۔
”فائن۔” دوسری طرف سے جنید نے مختصر جواب دیا۔ عمر کو حیرت ہو رہی تھی۔ جنید عام طور پر دن کے اوقات میں اسے آفس میں فون نہیں کرتا تھا اور وہ بھی کام کے دوران ۔ وہ رات کو اسے فون کیا کرتا تھا یا پھر شام کو۔
”اس وقت کیسے کال کر لیا تم نے؟” عمر پوچھے بغیر نہیں رہ سکا۔
”تم لاہور کب آرہے ہو؟” جنید نے اس کے سوال کا جواب دیئے بغیر کہا۔
”بس دو تین دن میں ، کیوں کوئی پرابلم تو نہیں ہے؟” عمر کو اچانک تشویش ہوئی۔
”نہیں کوئی پرابلم نہیں ہے، میں تم سے کچھ بات کرنا چاہتا ہوں۔” دوسری طرف سے اس نے کہا۔
”پھر تم رات کو مجھے کال کر لو یا پھر میں تمہیں کال کر لیتا ہوں۔”
”نہیں میں فون پر بات نہیں کرنا چاہتا۔” اس بار جنید کے انداز نے اسے کچھ چونکایا۔
”پھر؟”
”آمنے سامنے بات کرنا چاہتا ہوں۔”
”خیر تو ہے۔”
”ہاں خیر ہی ہے۔”
”کس چیز کے بارے میں بات کرنا چاہتے ہو؟”
”بہت ساری چیزیں…یہ جب تم لاہور پہنچو گے تب ہی بتاؤں گا۔”
”اتنا پراسرار بننے کی کیا ضرورت ہے۔ صاف صاف بات کرو یار۔”
”تم لاہور پہنچ جاؤ پھر کافی صاف صاف باتیں ہوں گی۔” عمر ایک لحظہ کے لیے خاموش رہا۔
”علیزہ ٹھیک ہے؟” اس نے پتہ نہیں کیا جاننے کی کوشش کی۔
”ہاں بالکل ٹھیک ہے۔”
”شادی کی تیاریاں کیسی چل رہی ہیں؟”
”وہ بھی ٹھیک چل رہی ہیں۔”
عمر کو کچھ اطمینان ہوا۔ کم از کم اس بار علیزہ اور اس کے درمیان کوئی گڑبڑ نہیں تھی، ہو سکتا تھا کوئی اور معاملہ ہو۔
”میں دو تین دن تک فارغ ہو کر لاہور آجاؤں گا۔ پھر اطمینان سے تم سے بات چیت ہو گی۔” عمر نے اس سے کہا۔
”میں صرف تمہاری واپسی کے بارے میں ہی جاننا چاہتا تھا۔”
”اچھا پھر میں کروں گا تمہیں رات کو کال۔ کچھ گپ شپ رہے گی ابھی آفس میں ہوں۔” عمر نے خدا حافظ کہتے ہوئے فون بند کر دیا۔
٭٭٭