Blog

_fabd499b-2fdc-47e2-8653-08fc96ce6594

خاصی دیر رونے کے بعد اس کی سسکیاں اور ہچکیاں آہستہ آہستہ دم توڑنے لگیں۔ پھر وہ جیسے نڈھال ہوکر خاموش ہوگئی۔
“علیزہ ! اب میری کچھ باتیں غور سے سنو۔ سب سے پہلی بات تو یہ ہے کہ تم جتنا چاہو رو لو لیکن تمہارے پیرنٹس اس طرح کبھی تمہیں نہیں مل سکتے جس طرح تم چاہتی ہو۔ ان دونوں کی اپنی اپنی زندگی ہے۔ اپنا گھر ہے۔ ان کی ترجیحات بدل چکی ہیں اور یہ سب کچھ نیچرل ہے۔ علیحدگی کے بعد ایسا ہی ہوتا ہے جو جگہ تم ان کی زندگی میں چاہتی ہو وہ نہیں مل سکتی۔ نہ آج نہ ہی آئندہ کبھی اور تمہیں اس جگہ کو تلاش کرنے کی کوشش بھی نہیں کرنی چاہیے۔”
وہ بہت سنجیدگی مگر بڑی نرمی سے اسے سمجھا رہا تھا۔
”مگر اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ ایسا کوئی نہیں ہے جسے تمہاری ضرورت نہ ہو۔ ایسے بہت سے لوگ ہیں جو تمہاری پروا کرتے ہیں۔ تمہارے بارے میں فکر مند رہتے ہیں۔ ان کے نزدیک تم اہم بھی ہو۔ گرینی تم سے جلد ناراض ہوجاتی ہیں مگر اس کا یہ مطلب نہیں کہ انہیں تم سے محبت نہیں ہے۔ انہوں نے تمہیں پالا ہے۔ وہ تم سے محبت بھی کرتی ہیں بس ان کے اظہار کا طریقہ مختلف ہے۔ پھر گرینڈ پاہیں۔ کیا تم یہ کہو گی کہ انہیں بھی تم سے محبت نہیں ہے۔ تمہاری فرینڈز ہیں۔ کرسٹی ہے اور میں بھی تو ہوں۔ ہم سب کو علیزہ سکندر کی بہت بہت ضرورت ہے۔” وہ بے یقینی کے ساتھ سر اٹھائے اس کا چہرہ دیکھ رہی تھی۔ ”تم میں اتنی ہی خوبیاں اور خامیاں ہیں جتنی مجھ میں یا کسی بھی دوسرے نارمل بندے میں۔ جو چیز میں کرسکتا ہوں وہ تم بھی کرسکتی ہو۔ نہ تم ڈفر ہو نہ ہی ڈل ہو۔ تم ایک بہت ہی creative اور ذہین لڑکی ہو۔ واحد مسئلہ یہ ہے کہ تم بہت زیادہ حساس ہو۔”
اس کے آنسو مکمل طور پر خشک ہوچکے تھے۔



”زندگی میں ایک چیز ہوتی ہے جسے کمپرومائز کہتے ہیں۔ پرسکون زندگی گزارنے کیلئے اس کی ضرورت پڑتی ہے۔ جس چیز کو تم بدل نہ سکو اس کے ساتھ کمپرومائز کرلیا کرو مگر اپنی کسی خواہش کو کبھی بھی جنون مت بنایا کرو۔ زندگی میں کچھ چیزیں ایسی ہیں جو ہمیں نہیں مل سکتیں۔ چاہے ہم روئیں چلائیں یا بچوں کی طرح ایڑیاں رگڑیں کیونکہ وہ کسی دوسرے کیلئے ہوتی ہیں جیسے تمہارے پیرنٹس اب کسی اور کے پیرنٹس ہیں۔ تمہارا گھر کسی اور کا گھر ہے مگر اس کا یہ مطلب نہیں ہوتا کہ زندگی میں ہمارے لیے کچھ ہوتا ہی نہیں۔ کچھ نہ کچھ ہمارے لیے بھی ہوتا ہے۔” وہ جیسے کسی ماہر استاد کی طرح اسے گر سکھا رہا تھا۔
”تمہارے سامنے ابھی پوری زندگی پڑی ہے۔ تمہاری شادی ہوگی، اپنا گھر ہوگا، ایک اچھا شوہر ہوگا اور بھی بہت کچھ مل جائے گا مگر ابھی اس عمر میں خود کواس طرح ضائع مت کرو۔ مانا یہ سب کچھ تمہارے لیے تکلیف دہ ہے مگر تم خود کو اتنا مضبوط بناؤ کہ ایسی تکلیفوں کو برداشت کرسکو۔”
وہ بات کرتے کرتے رک گیا۔
”تم سوچ رہی ہو میں کیا کہہ رہا ہوں؟” علیزہ نے بے اختیار سرہلا دیا۔
”یہ سب کچھ جو تم محسوس کر رہی ہو میں بھی کرچکا ہوں۔”
اس کی آواز ایک دم دھیمی ہوگئی۔
”میں جانتا ہوں بہت تکلیف ہوتی ہے لیکن کچھ وقت گزرنے کے بعد سب کچھ ٹھیک ہوجاتا ہے۔ صبر آجاتا ہے، سکون مل جاتا ہے۔ تمہارے ساتھ بھی یہی ہوگا۔ صرف یہ مشکل وقت ہے اسے کسی نہ کسی طرح گزار لو۔ اپنے ذہن میں سے اپنے پیرنٹس کو نکال دو، ان کے گھروں، زندگیوں اور بچوں کے بارے میں مت سوچو۔ صرف یہ سوچو کہ تمہیں اپنے لیے کیا کرنا ہے۔”
”آپ بتائیں مجھے زندگی میں کیا کرنا ہے؟ میں کیا کرسکتی ہوں؟”
”تم بتاؤ! تم یہ طے کرو کہ تمہیں اپنی زندگی میں کیا کرنا ہے؟ اور کیسے کرنا ہے۔”
”مگر میں کچھ طے نہیں کرسکتی۔” اس نے بے بسی سے کہا۔
”کیوں طے نہیں کرسکتیں۔ کیا یہاں دماغ نہیں ہے؟” عمر نے اس کے سر کو چھوتے ہوئے کہا۔
”میرا کسی چیز میں دل نہیں لگتا۔ کوئی چیز سمجھ میں نہیں آتی۔ آپ کو یقین نہیں آئے گا لیکن میں نے پیپرز کیلئے بہت محنت کی تھی مگر کتابیں پڑھتے ہوئے میری کچھ بھی سمجھ میں نہیں آتا تھا۔ میرا دل چاہتا تھا میں سب کچھ پھینک دوں۔ کچھ بھی نہ کروں… یا میرا دل چاہتا ہے کہ میں کہیں چلی جاؤں۔”



”کوئی بات نہیں ایسا ہوتا ہے بعض دفعہ، تم پچھلے کچھ عرصے سے پریشان تھیں اس لیے مینٹلی کسی چیز پر بھی توجہ مرکوز نہیں کرپائیں مگر اب سب کچھ ٹھیک ہوجائے گا۔ اسٹڈیز میں کوئی پرابلم ہو تو مجھے بتاؤ، تھوڑی بہت ہیلپ تو میں کر ہی سکتا ہوں۔ اپنے ٹیچرز سے پوچھو، فرینڈز سے بات کرو۔ زیادہ پرابلم ہو تو گرینی سے کہو۔ وہ تمہیں ٹیوٹر رکھوا دیں گی۔ مگر اپنی اسٹڈیز پر توجہ دو۔ اپنا کیریئر بنانے کے بارے میں سوچو۔”
وہ اس سے وہ باتیں کر رہا تھا جو پہلے کبھی کسی نے نہیں کی تھیں۔ وہ اب سنجیدگی سے اس کا چہرہ دیکھ رہی تھی۔
”آپ کا کبھی دل نہیں چاہا کہ آپ کے پیرنٹس میں ڈائیوورس نہ ہوئی ہوتی؟” وہ پتا نہیں کیا جاننا چاہتی تھی۔ وہ چند لمحے کچھ نہیں کہہ سکا۔
”پتا نہیں۔ میں نے کبھی سوچا نہیں اس بارے میں۔”

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

error: Content is protected !!