Blog

_fabd499b-2fdc-47e2-8653-08fc96ce6594

”کبھی بھی نہیں؟” اسے یقین نہیں آیا۔
”چلو مان لیتے ہیں کہ میں نے کبھی ایسا سوچا تو بھی کیا فائدہ کیا میرے سوچنے سے کچھ ہوسکتا ہے۔ صرف یہ ہوسکتا ہے کہ میرا وقت ضائع ہو اور میں وہ نہیں کرتا۔”
”آپ کو کبھی اپنی ممی یاد نہیں آتیں؟” اس بار خاموشی کا وقفہ قدرے طویل تھا۔
”آتی ہیں۔” جواب مختصر تھا۔
”آپ ملتے ہیں ان سے؟”
”میں نہیں ملتا، وہ ملتی ہیں۔” وہ جواب پر کچھ حیران ہوئی۔
”آپ کیوں نہیں ملتے؟”
”پتا نہیں۔”
”آپ ان سے محبت نہیں کرتے؟”
”پتا نہیں۔”
”کیوں؟”
”علیزہ! اب اتنا وقت ہوچکا ہے ان سے الگ ہوئے کہ بس مجھے ان کے بارے میں سوچنا بھی عجیب لگتا ہے۔”
”آپ کو وہ اس لیے یاد نہیں آتیں کیونکہ آپ کے پاس سب کچھ ہے۔”
اس نے جیسے ایک نتیجہ اخذ کیا۔
”اچھا… سب کچھ ہے میرے پاس؟… مثلاً کیا؟” وہ بہت عجیب انداز میں ہنسا۔



”آپ کے پاس گھر ہے۔” اس نے کچھ رشک سے کہا۔
”یہ تم سے کس نے کہا؟”
”کیا مطلب؟ کیا آپ کے پاس گھر نہیں ہے؟” وہ کچھ حیران ہوئی۔
”نہیں میرے پاس کوئی گھر نہیں ہے۔” اس نے صاف گوئی سے کہا۔ علیزہ نے بے یقینی سے اسے دیکھا۔
”سچ کہہ رہا ہوں علیزہ میرے پاس کوئی گھر نہیں ہے۔” وہ اس کی حیرت پر بھانپ گیا۔
‘یہ کیسے ہوسکتا ہے؟”
”کیوں! یہ کیوں نہیں ہوسکتا؟”
”انکل جہانگیر کے پاس تو اپنا گھر ہے اور آپ ہمیشہ ان کے ساتھ ہی رہے ہیں۔”
”ہاں، پاپا کے پاس گھر ہے اور میں ہمیشہ ان کے پاس رہا ہوں لیکن ان کے ساتھ نہیں رہا۔”
وہ اندھیرے میں اس کے چہرے پر موجود تاثرات کو دیکھنے کی کوشش میں ناکام رہی۔ وہ کہہ رہا تھا۔
”پاس رہنے اور ساتھ رہنے میں فرق ہوتا ہے۔”
”کیا فرق ہوتا ہے؟”
”پاپا کی پہلی پوسٹنگ جب لندن میں ہوئی تو ان ہی دنوں میرے پیرنٹس میں ڈائی وورس ہوگئی۔ پاپا نے مجھے بورڈنگ میں بھیج دیا۔ چند سالوں کے بعد وہ امریکہ گئے تو مجھے بھی ساتھ لے گئے۔ وہاں بھی میں بورڈنگ میں رہا۔ ویک اینڈز میں ان کے پاس آجایا کرتا تھا مگر صرف ویک اینڈز پر۔” وہ گم صم اسے دیکھتی رہی۔
”پھر پاپا کی پوسٹنگز اور جگہوں پر بھی ہوئی لیکن میں وہیں رہا۔ بعد میں پاپا ایک بار پھر امریکہ آگئے تب میں یونیورسٹی میں تھا اور ہاسٹل میں ہی رہتا تھا۔”
کیوں؟ آپ ان کے ساتھ کیوں نہیں رہے؟”
”اب وجہ تو مجھے نہیں پتا لیکن… بس پاپا نے کبھی ساتھ رہنے کیلئے کہا نہیں اور میں نے بھی کبھی چاہا نہیں۔ ہوسکتا ہے ایک وجہ ان کی دوسری شادی بھی ہو۔”
”کیا آنٹی ثمرین کے ساتھ آپ کے اچھے ٹرمز نہیں تھے؟”



”نہیں۔ ایسا نہیں ہے مگر شاید پاپا سوچتے ہوں گے کہ میری وجہ سے ان کی پرسنل لائف Suffer نہ کرے یا ان کی پرائیویسی متاثر نہ ہو۔”
”صرف اس لیے؟”
”نہیں شاید یہ بھی تھا کہ مجھے پاپا کے پاس ایک ایسی زندگی گزارنی پڑتی جو بہت نارمل سی ہوتی۔ آزادی نہ ہوتی میرے پاس۔”
”آپ نے کبھی اپنے گھر کو مس نہیں کیا؟”
”کسی حد تک… مگر تمہاری طرح نہیں۔ شاید اس لیے کہ میرے پاس کرنے کو بہت کچھ تھا مگر کچھ سوچنے کیلئے وقت نہیں تھا۔” اس کے لہجے میں لاپروائی تھی۔
”آپ کا دل نہیں چاہا کہ آپ کا اپنا گھر ہو۔ پیرنٹس ہوں۔۔۔” عمر نے اس کی بات کاٹ دی۔
”اچھا فرض کرو دل چاہتا ہے پھر کیا کروں؟ مجھے پتا ہے گھر نہیں مل سکتا۔ پیرنٹس نہیں مل سکتے۔ اب میں یہ تو نہیں کرسکتا کہ ماؤنٹ ایورسٹ پر چڑھ کر کود جاؤں… یار! نہیں ملتیں بہت سی چیزیں نہیں ملتیں پھر کیا کیا جائے؟”
علیزہ کو اس کے اطمینان پر رشک آیا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

error: Content is protected !!