”تمہیں تو ابھی بہت دن وہاں رہنا تھا اور اب دو ہی دن میں واپس آگئیں؟”
نانو نے اس کا استقبال کرتے ہی پہلا سوال کیا تھا۔ وہ کچھ حیران ہوئی تھی۔ نانو نے ہمیشہ کی طرح آتے ہی اسے گلے نہیں لگایا تھا۔
”ہاں ! بس میرا دل ہی نہیں لگا وہاں۔ پاپا تو بہت اصرار کر رہے تھے۔ کہ میں ابھی واپس نہ جاؤں ، وہ تو مجھے کچھ دن کے لئے مری لے جانا چاہ رہے تھے مگر میں وہاں بور ہوتی۔”
””ٹھیک ہے سو جاؤ۔” نانو یک دم اٹھ کر چلی گئی تھیں۔ وہ کچھ اور الجھ گئی تھی۔ نانو نے اس سے کھانے کا پوچھا تھا۔ نہ ہی نانا سے ملنے کے لئے کہا تھا بلکہ صرف ایک جملہ کہہ کر اٹھ گئی تھیں۔
وہ الجھے ہوئے ذہن کے ساتھ اپنے بیڈ روم میں آگئی تھی۔ کپڑے بدلنے کے بعد وہ بیڈ پر لیٹ گئی تھی۔ اس وقت وہ واقعی سونا چاہتی تھی۔
٭٭٭