Blog

_fabd499b-2fdc-47e2-8653-08fc96ce6594

”ہیلو علیزہ ! اتنی جلدی واپسی؟”
اس نے کچھ حیرانی سے علیزہ سے پوچھاتھا۔ علیزہ نے ایک نظر صوفہ پر بیٹھے ہوئے عمر پر ڈالی اور پھر نانو کی ساری نصیحتوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے کوئی جواب دیئے بغیر کچن میں چلی گئی۔ اپنے پیچھے سے ایک بار پھر عمر کو اپنا نام پکارتے ہوئے سنا۔ مگر اس وقت وہ دنیا کا آخری شخص تھا، جس سے وہ بات نہ کرنا چاہتی تھی۔
”اگر یہ یہاں سے چلا گیا ہے تو اب یہاں کیا لینے آیا ہے۔”
اس نے کچن میں داخل ہوتے ہوئے تلخی سے سوچاتھا۔
”اور اسے اس بات سے کیا کہ میں اتنی جلدی واپس کیوں آئی ہوں۔”
اس وقت اس کا غصہ آسمان سے باتیں کر رہا تھا۔
”مرید بابا ! مجھے کچھ کھانے کے لئے دے دیں۔”
اس نے کچن میں داخل ہوتے ہی خانساماں سے کہا تھا۔
”علیزہ بی بی ! آپ کچھ دیر انتظار کرلیں۔ میں ابھی کھانا لگانے ہی والا ہوں۔ پھر آپ سب کے ساتھ ہی کھانا کھا لیجئے گا۔” خانساماں نے اس سے کہا تھا۔



”نہیں مجھے ابھی کچھ کھانا ہے اور ان سب کے ساتھ بیٹھ کر کچھ نہیں کھانا ۔”
اس نے ضد کی تھی۔ خانساماں نے کچھ حیرانی سے اسے دیکھا۔ علیزہ نے کبھی ضد نہ کی تھی، اور پھر اس طر ح کی ضد……اس نے کچھ کہنے کی بجائے کھانے کی کچھ چیزیں کچن کی ٹیبل پر رکھنی شروع کر دیں۔ اس وقت علیزہ نے لاؤنج میں سے نانا کی آواز سنی تھی۔ وہ اس کا نام پکار رہے تھے۔ وہ بے اختیار کچن سے باہر نکل آئی۔
”علیزہ تم رات کو بھی مجھ سے ملی ہی نہیں۔ آتے ہی سو گئیں۔”’
انہوں نے اسے دیکھتے ہی شکوہ کیاتھا۔
”کراچی سے اتنی جلدی کیوں واپس آگئیں؟”
انہوں نے اسے اپنے ساتھ لگاتے ہوئے کہا۔
”بس میر ا دل نہیں لگا وہاں ، حالانکہ پاپا تو بہت کہہ رہے تھے اور ناراض بھی ہو گئے تھے میرے اس طرح سے جلدی چلے آنے پرمگر میں آپ لوگوں کو مس کر رہی تھی۔” اس نے ایک بار پھر جھوٹ بولنا شروع کر دیا تھا۔
”بہت اچھا کیا اتنی جلدی واپس آکر!”
نانا نے اس کا کندھا تھپتھپاتے ہوئے کہا تھا، اور وہ کچھ مطمئن ہو گئی تھی کم از کم نانا تواس سے ناراض نہیں تھے۔ اس نے سوچا عمر نانو کے ساتھ صوفہ پر بیٹھا بڑی خاموشی سے اس کی نانا کے ساتھ ہونے والی گفتگو سن رہا تھا۔ اس بار اس نے علیزہ کو مخاطب کرنے کی کوشش نہیں کی تھی۔
”مرید سے کہو کھانا لگا دے!”
نانا نے نانو سے کہاتھا۔
”گرینڈ پا ! میں تو کھانا نہیں کھاؤں گا۔”
عمر اٹھ کھڑا ہوا تھا۔
”کیوں، اب تمہیں کیا ہوا ہے؟”
”کچھ بھی نہیں بس مجھے ابھی تھوڑی دیر میں واک پر جانا ہے اور اب میں نے کھانا واک سے واپسی پر کھانا شروع کر دیا ہے۔”
”یہ ایک انتہائی احمقانہ حرکت ہے۔ واک سے واپسی پر کھانا۔”
نانا نے اسے جھڑکتے ہوئے کہا۔
”میں تو اپنی کچھ چیزیں لینے آیا تھا ۔یہ تو بس گرینی نے پکڑ کر بٹھا لیا۔”
اس نے مسکراتے ہوئے کہاتھا۔
”جو چیزیں تمہیں لینی ہیں، ضرور لو لیکن کھانا کھائے بغیر تم یہاں سے نہیں جا سکتے۔ سمجھے تم!”
نانا نے اسے ڈانٹتے ہوئے کہاتھا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

error: Content is protected !!