Blog

_fabd499b-2fdc-47e2-8653-08fc96ce6594

عمر نے اس کا ذہن پڑھ لیا تھا۔
وہ گڑ بڑا گئی تھی ۔
”تم اگر ایسا سوچ رہی ہو تو غلط نہیں سوچ رہی۔ ہو سکتا ہے۔ میرا دماغ واقعی خراب ہو گیا ہو مگر میں جس کلچر جس سوسائٹی سے آیا ہوں، وہاں سب کے دماغ ایسے ہی ہوتے ہیں۔ جب انسانوں سے آپ کی محبت ختم ہو جائے توپھر چیزوں سے محبت شروع ہو جاتی ہے۔ اس لئے باہر لوگوں کو ، جانوروں سے محبت ہوتی ہے ، پلانٹس سے محبت ہوتی ہے، پینٹنگز سے محبت ہوتی ہے۔ میوزیم ، آرٹ گیلریز اور تھیٹر سے محبت ہوتی ہے۔ میں بھی اسی ماحول میں پیدا ہوا ہوں وہیں بڑا ہوا ہوں مجھے بھی انسانوں کے بجائے چیزوں سے زیادہ محبت ہے۔ ٹھنڈے ملک میں رہتے رہتے بعض دفعہ مجھے لگتا ہے کہ میں بھی cold blooded ، جانور بن گیا ہوں۔”
وہ بات کرتے کرتے اچانک قہقہہ لگا کر ہنسنے لگا تھا۔
”ہے نا مزے کی تھیوری؟ Cold blooded animal!”
اس نے علیزہ سے پوچھا تھا، مگر علیزہ کو یوں محسوس ہو ا کہ جیسے اسے اس کی رائے کی کوئی ضرورت ہی نہیں تھی۔ وہ خود ہی اپنے جملے کو انجوائے کر رہا تھا۔ سنجیدہ گفتگو کرتے کرتے وہ اچانک مذاق کرنے لگا تھا۔ وہ کچھ دیر غور سے اسے دیکھتی رہی، جیسے اسے سمجھنے کی کوشش کر رہی ہو ، اور عمر جہانگیر سے یہ بات چھپی نہیں رہ سکی تھی۔ وہ کچھ بولتے بولتے بات بدل گیاتھا، بڑی مہارت کے ساتھ اس نے سب کچھ کیمو فلاج کر لیا تھا، اور یہ کام کرنے میں کوئی اس سے بہتر ہو ہی نہیں سکتا تھا۔
”وائٹ کلر مجھ پر بہت اچھا لگتا ہے ، ہے نا علیزہ ؟”
اس نے یک دم سر اٹھا کر اس کی آنکھوں میں آ نکھیں ڈال کی بڑی بے خوفی اور بے تکلفی سے پوچھاتھا۔
”اور خاص طور پر Versaceکی شرٹس۔”
علیزہ اس کے سوال سے زیادہ مسکراہٹ سے گڑ بڑائی تھی۔
”ایسے سوال کی کیا تک بنتی ہے؟”
اس نے عمر جہانگیر کے چہرے سے نظر ہٹاتے ہوئے کچھ جھینپ کر کہا تھا۔
”مجھے کیا پتہ کون سا کلر اچھا لگتا ہے؟”
وہ ہاتھ سے سامنے رکھے ہوئے پلانٹس کو سنوارنے لگی تھی۔
”اوہ……میں نے سوچا ، شاید یہ کلر بہت سوٹ کر رہا ہے۔ اس لئے تم اتنی دیر سے اور اتنے غور سے میرا چہرہ دیکھ رہی ہو۔”




علیزہ نے عمر کے چہرے کو دیکھا تھا ، جس پر مایوسی چھا ئی ہو ئی تھی۔ اسے ان تاثرات کے اصلی یا نقلی ہونے کو شناخت کرنے میں دیر نہیں لگی تھی۔ وہ اب پھر اطمینان کے ساتھ پلانٹس کے ساتھ مصروف تھا۔
”مجھے کیا ضرورت ہے کہ میں آپ کو ”غور” سے دیکھوں۔ میں آپ کو صرف ”دیکھ” رہی تھی۔”
اس نے سرخ ہوتے ہوئے چہرے کے ساتھ وضاحت کی تھی۔
”اور کافی دیر سے بھی تو دیکھ رہی تھیں۔” ”دیرسے اس لئے دیکھ رہی تھی کیونکہ آپ بات کر رہے تھے۔” اس نے جیسے احتجاجاً کہا تھا۔
”اچھا سوری مجھے ایسے ہی غلط فہمی ہو گئی۔ اصل میں لیو(اسد) ہوں نا اس لئے مجھے ایسی غلط فہمیاں اکثر ہوتی ہی رہتی ہیں۔”
اس نے بڑے دوستانہ انداز میں معذرت کرتے ہوئے ، وضاحت کی تھی۔ مگر اس بار علیزہ نے اسے نہیں دیکھا تھا۔ وہ ناگواری سے اپنے سامنے پڑے ہوئے پلانٹس کو دیکھتی رہی تھی۔ وہ خاموش ہو گیاتھا۔ اس نے قینچی اٹھا کراسے کن اَکھیوں سے دیکھا ، وہ کدال کے ساتھ مٹی نرم کر رہا تھا۔
علیزہ نے کپکپاتے ہوئے ہاتھوں کے ساتھ اپنے سامنے پڑے ہوئے پودے کی ایک بڑی شاخ کاٹ دی تھی۔ سر اٹھا کر اس نے ایک بار پھر عمر کی طرف دیکھا تھا، اور دھک سے رہ گئی تھی۔ وہ اسی کی طرف متوجہ تھا۔ بہت غور سے اسے دیکھتے ہوئے اس کا اپنا چہرہ بالکل بے تاثر تھا۔ وہ اندازہ نہیں کر پائی۔ کہ وہ کس وقت اس کی طرف کب متوجہ ہوا تھا، اور کیا اس نے دیکھ لیا تھا کہ وہ۔۔۔۔”
”سوری……پتہ نہیں یہ کیسے کٹ گئی، میں تو بڑی احتیاط سے انہیں کاٹ رہی تھی۔”




اس نے ہونٹوں پر زبان پھیرتے ہوئے کہاتھا۔ اپنی بات کے جواب میں اس نے عمر جہانگیر کے چہرے پر ایک خوبصورت مسکراہٹ ابھرتے دیکھی تھی۔
”کوئی بات نہیں، ایسا ہو جاتا ہے۔ تم دیکھنا ، اب یہ بہت تیزی سے بڑھے گا اورپہلے سے زیادہ خوبصورت ہو جائے گا۔ مجھ سے جب بھی کوئی پلانٹ اس طرح کٹتا ہے تو وہ پہلے سے بھی زیادہ اچھا ہو جاتا ہے۔”
اس نے عجیب سی منطق پیش کی تھی۔ وہ اس کی اس حرکت سے بالکل متاثر نہیں ہوا تھا۔ وہ دم سادھے ، ہونٹ بھینچے چند لمحوں تک دیکھتی رہی ، وہ ایک بارپھر پلانٹس کی طرف متوجہ ہو چکا تھا پھر ایک دم وہ اٹھ کر اند ربھاگتی چلی گئی تھی۔
عمر جہانگیر نے پر سکون انداز میں سر اٹھا کر اسے بھاگتے ہوئے اندر جاتے ہوئے دیکھا تھا، پھر اس نے اس پودے کی کٹی ہوئی شاخ کو اٹھا لیاتھا۔ لاؤنج میں داخل ہونے سے پہلے اس نے مڑ کر ایک بار پیچھے دیکھا تھا تو عمر پودے کی اس کٹی ہوئی شاخ کو اٹھا رہا تھا۔ وہ غیر ارادی طور سے دروازہ میں رک گئی۔ وہ کچھ دیر تک اس شاخ پر ہاتھ پھیرتا رہاتھا۔ وہ دور سے اس کے تاثرات نہیں دیکھ پائی تھی۔ مگر دلچسپی سے اسے دیکھتی رہی۔ چند لمحوں کے بعد اس نے اسے اس شاخ کو پودے کے پاٹ میں گاڑتے دیکھاتھا۔ وہ کچھ حیران ہوتی ہوئی اندر آگئی تھی۔



Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

error: Content is protected !!