Blog

MZZB Cover

حیدر کل کی طرح آج بھی چار بجے آیا تھا اور لان کی طرف آنے کی بجائے اندر چلا گیا تھا۔ پندرہ منٹ کے بعد سارہ نے ایک بار پھر اس کو ٹریک سوٹ میں ملبوس باہر آتے دیکھا تھا۔ وہ دوبارہ گاڑی میں بیٹھ کر چلا گیا تھا اور پھر اس کی واپسی رات کو ہوئی تھی۔




عارفین عباس بھی رات کو ہی آئے تھے۔ کھانے کی میز پر حیدر اور عارفین کے درمیان فرنچ میں گفتگو ہوتی رہی۔ وہ دونوں اپنی جاب کے حوالے سے بات کر رہے تھے۔ سارہ خاموشی سے کھانا کھاتی رہی۔ کھانے کے دوران ایک بار پھر سارہ کو کسی کی نظروں کی تپش کا احساس ہوا تھا۔ اس نے سر اٹھا کر عارفین اور حیدر کو دیکھا۔ دونوں اب بھی پہلے ہی کی طرح مصروف گفتگو تھے۔ وہ ایک بار پھر کھانا کھانے میں مصروف ہو گئی۔ کھانے کی میز سے سب سے پہلے حیدر گیا تھا۔
”کتابیں پڑھنے کا شوق ہے تمھیں؟” عارفین عباس نے اس کے جانے کے بعد اس سے پوچھا تھا۔
”شوق کا مجھے پتا نہیں۔ ہاں اگر کبھی کوئی کتاب ملتی ہے تو اسے پڑھ ضرور لیتی ہوں۔” عارفین عباس کی نظر لمحہ بھر کو اس کے چہرے پر ٹک گئی تھی۔ اس وقت وہ انھیں بالکل صبا کی طرح لگی تھی۔
”اسٹڈی روم دیکھا ہے تم نے؟”
”نہیں۔”
”دیکھنا۔ وہاں کافی کتابیں ہیں۔ انھیں پڑھنے سے تمہارا وقت اچھا گزر جائے گا۔”
وہ نیپکن سے منہ پونچھتے ہوئے اٹھ کھڑے ہوئے تھے۔ وہ انھیں جاتے ہوئے دیکھتی رہی۔
——————————————————————————————————————————-

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

error: Content is protected !!