Blog

_fabd499b-2fdc-47e2-8653-08fc96ce6594

امر بیل ۔قسط۔ ۲۴۔ عمیرہ احمد

اخبار دیکھتے ہوئے عمر کے ماتھے پر بل پڑ گئے، اخبار کے صفحے پر نظریں جمائے ہوئے اس نے انٹر کام کا ریسیور اٹھایا۔
”لاہور اس نمبر پر کال ملاؤ۔”
اس نے اپنے آپریٹر کو نانو کا نمبر دیتے ہوئے کہا۔ ریسیور وہیں رکھتے ہوئے اس کے چہرے پر الجھن تھی۔
”آخر گرینی نے اس شادی کو ملتوی کیوں کیا ہے؟ کیا پرابلم ہے۔” وہ ایک بار پھر اخبار دیکھتے ہوئے سوچ رہا تھا۔ وہ ابھی کچھ دیر پہلے ہی آفس پہنچا تھا اور اخبارات پر سر سری سی نظر ڈالتے ہوئے اس نوٹس پر اس کی نظر پڑ گئی۔ یکے بعد دیگرے اس نے چاروں اخبارات کو دیکھ لیا۔ چاروں میں ہی وہ نوٹس موجود تھا۔ اس کا پچھلے کئی دنوں سے نانو کے ساتھ کوئی رابطہ نہیں ہوا تھا۔ خود جنید کے ساتھ بھی اس کا رابطہ ہوئے کچھ دن گزر گئے تھے۔
فون کی بیل بجی، عمر نے فون اٹھا لیا۔
”سر ! بات کریں” آپریٹر نے کال ملاتے ہوئے کہا۔
چند لمحوں کے بعد دوسری طرف سے نانو کی آواز سنائی دی تھی۔ ”ہیلو ۔۔۔”
”ہیلو گرینی …میں عمر بول رہا ہوں۔” عمر نے کہا۔
”ہاں عمر …کیسے ہو تم؟” نانو کی آواز میں کچھ حیرت تھی۔
”میں بھی ٹھیک ہوں …تم لاہور میں ہو؟”
”نہیں لاہور میں نہیں ہوں۔”



”تو پھر اتنی صبح صبح کیسے کال کر لیا؟” نانو نے بالآخر اپنی حیرت کا اظہار کر ہی دیا۔
”میں ابھی ابھی آفس آیا تھا اور اخبار دیکھ رہا تھا۔ اخبار میں آپ کا نوٹس دیکھ کر آپ کو فون کیا ہے۔”
”اخبار میں آپ کا نوٹس پڑھا ہے۔”
”میرا نوٹس ۔۔۔” وہ ششدر رہ گئیں۔ “کیسا نوٹس؟”
”آپ نے اخبار میں کوئی نوٹس نہیں دیا؟” اب حیران ہونے کی باری عمر کی تھی۔
”نہیں میں نے تو کوئی نوٹس نہیں دیا۔ تم کس نوٹس کی بات کر رہے ہو؟”
عمر ان کے جواب پر الجھ گیا۔ گرینی سارے بڑے نیوز پیپرز میں آپ کے نام سے ایک نوٹس ہے۔ علیزہ کی شادی کے التوا کے بارے میں ۔۔۔”
”تم کیسی فضول باتیں کر رہے ہو۔”
”گرینی ! میں کوئی فضول بات نہیں کر رہا۔ نوٹس دیکھ کر آپ سے بات کر رہا ہوں۔ اس میں لکھا ہوا ہے کہ علیزہ کی 25 مارچ کو ہونے والی شادی آپ نے کچھ نا گزیر وجوہات کی بنا پر ملتوی کر دی ہے ۔۔۔” عمر نے نوٹس پر ایک نظر ڈال کر اخبار ٹیبل پر پھینک دیا۔
”میرے خدا …تم کیا کہہ رہے ہو …میں کیوں اس کی شادی کینسل کروں گی۔” نانو کی آواز سے ان کی پریشانی کا اندازہ ہو رہا تھا۔ ”کون سے اخبار میں ہے یہ نوٹس؟”



”چاروں بڑے نیوز پیپرز میں …میں نے چاروں نیوز پیپرز منگوا کر دیکھے ہیں۔ آپ نے اب تک اخبار نہیں دیکھا؟”
”نہیں میں نے اخبار نہیں دیکھا …میں تو ابھی تمہارے فون پر ہی اٹھی ہوں۔” نانو نے کہا۔
”ثمینہ امریکہ سے آئی تھی رات کو …ہم لوگ دیر سے سوئے۔ اسی لئے صبح جلدی نہیں اٹھی۔”
”پھر آپ اخبار منگوائیں۔” عمر نے انہیں ہدایت کی۔
”تم ہولڈ کرو ذرا ۔۔۔” انہوں نے کہتے ہوئے فون رکھ دیا۔ اپنے کمرے سے نکل کر وہ باہر لاؤنج میں گئیں۔ ملازم صفائی کرنے میں مصروف تھا نانو نے متلاشی نظروں سے لاؤنج میں ادھر ادھر دیکھا اور پھر سینٹر ٹیبل پر پڑے ہوئے اخبار کو اٹھا لیا۔ اضطراب کے عالم میں پہلا صفحہ پلٹتے ہی وہ نوٹس ان کی نظروں کے سامنے آ گیا تھا۔ وہ جیسے دھک سے رہ گئی تھیں۔ تیز قدموں کے ساتھ چلتی ہوئی وہ واپس اپنے کمرے میں آئیں اور انہوں نے ریسیور اٹھا لیا۔
”ہاں عمر میں نے وہ نوٹس دیکھ لیا ہے مگر میں نے وہ نوٹس نہیں دیا۔” انہوں نے پریشانی کے عالم میں کہا۔
”تو پھر کس نے دیا ہے؟”

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

error: Content is protected !!