امر بیل ۔قسط۔ ۱۹۔ عمیرہ احمد
امر بیل ۔قسط۔ ۱۹۔ عمیرہ احمد ”علیزہ ! جنید کا فون ہے، وہ تم سے بات کرنا چاہتا ہے۔” وہ ناشتہ کرنے کے لیے لاؤنج میں داخل ہو رہی تھی […]
امر بیل ۔قسط۔ ۱۹۔ عمیرہ احمد ”علیزہ ! جنید کا فون ہے، وہ تم سے بات کرنا چاہتا ہے۔” وہ ناشتہ کرنے کے لیے لاؤنج میں داخل ہو رہی تھی […]
امر بیل ۔قسط۔ ۱۸۔ عمیرہ احمد عمر نے مقابلے کے امتحان میں کامیابی کے بعد اگلے دو سال لاہور اور اسلام آباد میں گزارے تھے۔ وہ نانو کے گھر نہیں […]
امر بیل ۔قسط۔ ۱۷۔ عمیرہ احمد ”تم مجھے یہ بتاؤ کہ میں اس سارے سلسلے میں تمہاری کیا مدد کر سکتا ہوں؟” ہمایوں شکیل نے ایاز حیدر کے ساتھ ہونے […]
امر بیل ۔قسط۔ ۱۶۔ عمیرہ احمد باب 44 دوسری طرف عباس تھا اس کی آواز سنتے ہی ریسیور پر علیزہ کے ہاتھ کی گرفت سخت ہو گئی۔ ”ہیلو علیزہ… کیا […]
امر بیل ۔قسط۔ ۱۵۔ عمیرہ احمد باب 42 وہ جس وقت عمر کے ساتھ گھر پہنچی آدھی رات گزر چکی تھی۔ نانو گیٹ کے چکر لگاتے ہوئے اس کا انتظار […]
امر بیل ۔قسط۔ ۱۴۔ عمیرہ احمد باب 39 اگلے چند ہفتے علیزہ کو ایک بار پھر ہاسپٹل کے چکر لگانے میں گزارنے پڑے۔ اسے اچانک اپینڈکس کا پرابلم ہوا اور […]
امر بیل ۔قسط۔ ۱۳۔ عمیرہ احمد باب 36 نانو کی بات کا جواب دینے کی بجائے عمر نے اپنے سامنے سینٹر ٹیبل پر پڑا ہوا موبائل اٹھا لیا… وہ اب […]
امر بیل ۔قسط۔ ۱۲۔ عمیرہ احمد باب 32 ”ہیلو ایاز ! کیسے ہو تم؟” نانو نے آواز پہچانتے ہی کہا تھا۔ ایاز حیدر ان کا سب سے بڑا بیٹا تھا۔ […]
امر بیل ۔قسط۔ ۱۱۔ عمیرہ احمد باب28 ”تو علیزہ بی بی واپس آچکی ہیں۔” عمر نے رات کے کھانے کیلئے ڈائننگ روم میں آتے ہی علیزہ کو دیکھ کر خوشگوار […]
امر بیل ۔قسط۔ ۱۰۔ عمیرہ احمد باب 25 ”میں نے سوچا شاید تم زارا سے ملتے ہوگے۔” علیزہ اگلی شام اپنے کمرے سے نکل کر لاؤنج کی طرف آرہی […]