باب 41
علیزہ کچھ دیر بستر میں لیٹی رہی۔ دروازے کے باہر اب بالکل بھی آواز نہیں تھی’ پھر اسے دور ایک گاڑی کے اسٹارٹ ہونے کی آواز آئی۔ وہ جھٹکے سے اٹھ کر بیٹھ گئی۔
”کیا عمر واقعی جوڈتھ کو لے کر جا رہا ہے؟” وہ ششدر تھی۔
تیزی سے اٹھ کر اس نے دروازہ کھولااور لاؤنج میں آئی۔ وہاں نانو کے علاوہ اب واقعی کوئی نہیں تھا۔
”نانو! عمر کہاں گیا؟” اس نے ادھر ادھر دیکھتے ہوئے پوچھا۔
”وہ جوڈتھ کے ساتھ چلا گیا۔” نانو نے اخبار کا صفحہ پلٹتے ہوئے کہا۔
”کیوں…؟” وہ تقریباً چلائی’ نانو نے حیرانی سے اسے دیکھا۔ ”تم خود ہی تو یہ چاہتی تھی۔”
”میں کب یہ چاہتی تھی؟” وہ مایوسی سے ان کے پاس صوفہ پر بیٹھ گئی۔
”تم نے عمر سے یہ نہیں کہا کہ تمہیں جوڈتھ کا آنا برا لگا ہے؟”
”نہیں میں نے ایسا تو کچھ بھی نہیں کہا۔”
”عمر نے خو دمجھ سے یہی کہا تھا کہ تمہیں جوڈتھ کا آنا اچھا نہیں لگا۔”
علیزہ کی شرمندگی میں اضافہ ہوا۔ ”نہیں ایسی کوئی بات نہیں تھی۔”
”اگر ایسی بات نہیں تھی تو پھر یہاں بیٹھنا چاہئے تھا۔ جوڈتھ اور عمر کو کمپنی دینی چاہئے تھی۔”
”نانو! مجھے نیند آرہی تھی بس’ میں اس لئے… مگر آپ نے عمر کو روکا کیوں نہیں… آپ کو روکنا چاہئے تھا۔” وہ اب روہانسی ہو رہی تھی۔
”میں نے روکا تھا مگر جب اس نے تمہاری ناپسندیدگی کا بتایا تو پھر میں کچھ نہیں کہہ سکی۔”
علیزہ کچھ بھی کہے بغیر صوفے پر لیٹ گئی اوراس نے نانو کی گود میں چہرہ چھپا لیا۔ اس کی اداسی اور شرمندگی یک دم بہت بڑھ گئی تھی نانو نے اخبار رکھ دیا۔
”وہ شام کو دوبارہ آئے گا۔ تم اس سے ایکسیکیوز کر لینا۔ اتنا پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔” نانو نے اس کا سر تھپکتے ہوئے کہا۔
علیزہ نے بے اختیار سر اٹھا کر انہیں دیکھا۔ ”وہ واپس اسپین نہیں گیا؟”
”نہیں بھئی’ اسپین کیسے جا سکتا ہے، وہ تو دوبارہ فلائٹ وغیرہ دیکھ کر سیٹ بک کروائے گا۔ تب ہی جا سکے گا۔ ابھی تو ڈرائیور اسے اور جوڈتھ کو کسی ہوٹل چھوڑنے گیا ہے۔”
علیزہ نے اطمینان کا سانس لیا۔ ”وہ آئے گا تو میں اس سے ایکسکیوز کر لوں گی۔ اور پھر اس سے کہوں گی کہ وہ جوڈتھ کو یہاں لے آئے۔ ٹھیک ہے نانو؟” علیزہ نے نانو سے اپنی بات پر رائے لی۔
”ہاں ٹھیک ہے تمہارے بار ے میں بہت فکر مند ہو رہا تھا، کہہ رہا تھا کہ تم بہت کمزور ہو گئی ہو۔ میں تمہیں کسی اچھے ڈاکٹر کو دکھاؤں… میں نے اس سے کہا ایساآپریشن کی وجہ سے ہے۔ پھر یہ جو تمہیں بخار ہو جاتا ہے۔ تمہیں اپنا خیال رکھنا چاہئے۔” نانو اس کے بالوں میں انگلیاں پھیرتے ہوئے کہہ رہی تھیں۔ مگر علیزہ کا دھیان کہیں اور اٹکا ہوا تھا۔
”نانو! آپ کو جوڈتھ کیسی لگی ہے؟” اس نے کچھ دیر سوچتے رہنے کے بعد نانو سے پوچھا۔
”جوڈتھ؟ بہت اچھی ہے وہ … تم کیوں پوچھ رہی ہو؟”
”بس ایسے ہی۔ وہ کہہ رہی تھی کہ وہ پچھلے دس سال سے عمر کی فرینڈ ہے مگر عمر نے پہلے کبھی اس کا ذکر ہی نہیں کیا۔”
نانو نے لاپروائی سے کندھے اچکا دیئے۔ ”ہاں اس نے پہلے کبھی ذکر نہیں کیا مگر اس سے کیا فرق پڑتا ہے۔ ہر بات تو وہ نہیں بتا سکتا، ویسے بھی وہ کس کس کے بارے میں بتائے۔ اس کے دوست بہت زیادہ ہیں۔”
”مگر اس کو جوڈتھ کے بارے میں بتانا چاہئے تھا، باقی فرینڈز کا بھی تو نام لیتا رہتا ہے۔” علیزہ نے اصرار کیا۔
”وہ آئے گا تو اس سے پوچھ لینا کہ اس نے جوڈتھ کا ذکر کیوں نہیں کیا۔” نانو نے بات کا موضوع بدلنے کی کوشش کی مگر وہ کامیاب نہیں ہوئیں۔
”آپ کو پتا ہے وہ جوڈتھ کو ساتھ لے کر اسپین گیا ہوا تھا؟”
”ہاں۔۔۔” نانو نے ایک لفظی جواب دیا۔ علیزہ خاموشی سے ان کا چہرہ دیکھتی رہی۔
”اس نے فون پر یہ بھی نہیں بتایا۔ بس یہی کہا کہ وہ کچھ فرینڈز کے ساتھ اسپین میں ہے۔ اس کو بتانا چاہئے تھا نا؟” علیزہ نے ایک بار پھر ان کی حمایت چاہی۔ ” میں کہہ رہی ہوں ناکہ وہ آئے گا تو تم اس سے یہ سب کچھ پوچھ لینا۔ تم مجھے یہ بتاؤ کہ چکن کارن سوپ بنواؤں تمہارے لئے۔” نانو نے ایک بار پھر بات کا موضوع بدل دیا۔
”پتا نہیں… جو مرضی کریں۔” علیزہ نے ان کی بات میں دلچسپی نہیں لی۔
”ٹھیک ہے۔ بنوا لیتی ہوں مگر تم پی ضرور لینا۔ یہ نہ ہو کہ پرسوں کی طرح پھر رکھ چھوڑو۔”
علیزہ نے کچھ نہیں کہا وہ ایک بار پھر کسی سوچ میں مصروف تھی۔
”نانو! جوڈتھ عمر کی بیسٹ فرینڈ ہے۔ ہے نا…؟” نانو نے ایک گہرا سانس لیا۔
”تم کیوں اتنا پریشان ہو رہی ہو، دونوں کے بارے میں۔ فرض کرو اگر وہ اس کی بیسٹ فرینڈ ہے تو بھی کیا فرق پڑتا ہے۔” نانو نے اس کے ماتھے پر ہاتھ رکھتے ہوئے نرم آواز میں اس سے کہا۔
”مجھے لگتا ہے ، وہ مجھ سے زیادہ اس کی دوست ہے۔” اس کی بہت ہلکی آواز میں کہا گیا جملہ ان تک پہنچ گیا۔
”وہ دس سال سے اس کے ساتھ ہے… دونوں اسکول میں اکٹھے رہے بعد میں ایک ہی یونیورسٹی میں گئے۔ پھر ہم عمر بھی ہیں۔ ظاہر ہے عمر کی اس کے ساتھ زیادہ اچھی اور بہتر انڈر اسٹینڈنگ ہے۔”
ان کی وضاحت علیزہ کو بری لگی۔”میرے ساتھ اس کی Affiliationیا انڈر اسٹینڈنگ نہیں ہے؟”
”تمہارے ساتھ اس کا تعلق اور طرح کا ہے۔ تم اس کی کزن ہو۔ ظاہر ہے تمہیں وہ اس طرح سے ٹریٹ کرتا ہے۔”
”مگر وہ مجھے بھی اپنا دوست کہتا ہے۔ اس نے کہا تھا میں اس کی بیسٹ فرینڈ ہوں۔” علیزہ نے بے تابی سے کہا۔
”تمہاری اور اس کی دوستی کو ابھی بہت تھوڑا وقت ہوا ہے۔”
”اس کا مطلب ہے کہ وہ میری پروا نہیں کرتا؟” اس نے برق رفتاری سے نتیجہ اخذکیا۔
”میں نے یہ کب کہا؟ پروا کرتا ہے تو تمہارے لئے اسپین سے واپس آگیا ہے۔ مگر جوڈتھ کے ساتھ اس کی دوستی زیادہ گہری ہے، اور شاید دوستی نہیں ہے۔”
”دوستی نہیں ہے۔ تو پھر کیا ہے؟” علیزہ نے کچھ الجھتے ہوئے پوچھا۔
”میرا خیال ہے وہ ایک دوسرے سے محبت کرتے ہیں اور ہو سکتا ہے بہت جلد شادی کر لیں۔” نانو نے جیسے کچھ سوچتے ہوئے کہا۔
علیزہ کچھ اور کہہ نہیں سکی۔
٭٭٭