Blog

_fabd499b-2fdc-47e2-8653-08fc96ce6594

عمر شام کو وہاں آیا تھ امگر اس بار وہ اکیلا تھا جوڈتھ اس کے ساتھ نہیں تھی۔ علیزہ پہلے ہی لاؤنج میں بیٹھی اس کی منتظر تھی۔ اس نے علیزہ کو دیکھتے ہی بڑی شگفتگی سے ہاتھ اٹھاتے ہوئے کہا۔
”دیکھ لو علیزہ ! اب میں بالکل اکیلا ہوں۔ میرے ساتھ کوئی نہیں ہے۔” علیزہ خاموش رہی۔
وہ علیزہ کے پاس صوفہ پر آکر بیٹھ گیا اور اس نے ہاتھ میں پکڑا ہوا ایک بیگ اس کے سامنے ٹیبل پر رکھتے ہوئے کہا۔
”میں تمہارے لئے کچھ چیزیں لایا ہوں، دیکھ لو۔”
وہ اب کرسٹی کو اس کی گود سے لے رہا تھا، علیزہ نے بیگ کی طرف ہاتھ نہیں بڑھایا۔
”میں نے آپ سے یہ تو نہیں کہا تھا کہ آپ چلے جائیں۔” اس کی بات کے جواب میں اس نے سنجیدگی سے کہا۔ عمر نے کرسٹی کو اپنی گود میں بٹھاتے ہوئے اسے دیکھا اور اطمینان سے کہا۔
”ہاں کہا تو نہیں تھا مگر تمہیں جوڈتھ کا آنا اچھا نہیں لگا تھا” وہ اب کرسٹی کے سر پر ہاتھ پھیر رہا تھا۔
”نہیں ایسا نہیں تھا۔” علیزہ نے جھوٹ بولا۔
عمر اسے دیکھ کر مسکرایا اور ایک بار پھر کرسٹی کے سر پر ہاتھ پھیرنے لگا۔ وہ اس کے جواب کا انتظار کر تی رہی لیکن جب اس نے کچھ نہیں کہا تو علیزہ نے ایک بار پھر اسے متوجہ کیا۔
”میں نے آپ سے کچھ کہا ہے؟”
“Aleeza! your face has a tell-tale quality.” (علیزہ تمہارا چہرہ سب کہانی کہہ دیتا ہے) وہ اس کا چہرہ دیکھتے ہوئے کہہ رہا تھا۔



”یہ سب کچھ بتا دیتا ہے، تمہاری پسندیدگی ناپسندیدگی، تم کچھ بھی چھپا نہیں سکتیں۔ تمہاری رائے تمہارے احساسات، سب کچھ تمہارے چہرے پر آجاتے ہیں۔ میں کیا کوئی بھی تمہارا چہرہ پڑھ سکتا ہے، جیسے اس وقت تمہارا چہرہ کہہ رہا ہے کہ تم جھوٹ بول رہی ہو۔ جہاں تک میری صبح کی ریڈنگ کی بات ہے تو وہ بھی غلط نہیں تھی۔ صرف میں نے ہی نہیں جوڈتھ نے بھی یہی محسوس کیا تھا، کہ تم اس کے آنے پر خوش نہیں ہو۔ اس لئے پھر ہم نے یہی طے کیا کہ ہوٹل چلے جائیں۔”
کرسٹی اب عمر کی شرٹ کے ساتھ اپنا سر رگڑ رہی تھی۔ علیزہ یک دم ناراض ہو گئی۔
”جوڈتھ نے آپ سے میرے بارے میں کوئی غلط بات کہی ہو گی۔ وہ جان بوجھ کر چاہتی ہے کہ آپ میرے بارے میں برا سوچیں۔”
”اس نے مجھ سے تمہارے بارے میں کوئی بری بات نہیں کی اور نہ ہی وہ یہ چاہتی ہے کہ میں تمہارے بارے میں برا سوچوں۔ اس نے تمہارے بارے میں مجھ سے کہا تھا۔”
“Aleeza is a pretty girl, I liked her.”
علیزہ چند لمحوں تک کچھ بھی نہیں کہہ پائی۔ ”لیکن انہوں نے آپ سے یہ کیوں کہا کہ مجھے ان کا آنا اچھا نہیں لگا۔ وہ آپ تو یہ کہتی ہیں کہ وہ مجھے پسند کرتی ہیں، مگر میرے بارے میں کہتی ہیں کہ میں انہیں پسند نہیں کرتی۔”
”She is very crafty” (وہ بہت چالاک ہے)
عمر نے اسے دیکھا، اس بار واضح طور پر اس کے چہرے پر ناپسندیدگی تھی۔



”جوڈی میری دوست ہے اور میں یہ کبھی پسند نہیں کروں گا کہ کوئی میرے دوستوں کے بارے میں فضول تبصرہ کرے۔”
علیزہ نے بے یقینی سے اسے دیکھا پھر وہ روہانسی ہو گئی، اس نے ایک جھٹکے سے کرسٹی کو عمر کی گود سے کھینچ لیا۔ عمر نے چند لمحوں کے اندر اس کی آنکھوں کو موٹے موٹے آنسوؤں سے بھرتے دیکھا
اور پھر وہ پاؤں پٹختے ہوئے کچھ کہے بغیر لاؤنج سے چلی گئی۔ عمر اس کے پیچھے نہیں آیا۔ وہ خاموشی سے لاؤنج کی کھڑکیوں سے اسے لان میں جاتا دیکھتا رہا۔
وہ آدھا گھنٹہ لان میں بیٹھ کر روتی رہی پھر ملازم اسے چائے کے لئے بلانے آیا۔
”مجھے نہیں پینی۔۔۔” اس نے صاف انکار کر دیا۔
وہ جانتی تھی ملازم اندر جا کر اس کا جواب ایسے ہی پہنچا دے گا اور اسے توقع تھی کہ عمر یا نانومیں سے کوئی خود اسے لینے آئے گا یا پھر ملازم کو دوبارہ بھیجا جائے گا۔ ایسا نہیں ہوا، ملازم دوبارہ آیا نہ ہی عمر یا نانو میں سے کوئی اسے بلانے آیا وہ اور دل گرفتہ ہوئی۔ اس کے آنسو آہستہ آہستہ خود ہی تھم گئے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

error: Content is protected !!