Blog

_fabd499b-2fdc-47e2-8653-08fc96ce6594

امر بیل ۔قسط۔ ۶۔ عمیرہ احمد

باب 14

کمرے کے کونے میں وہی پلانٹ پڑا ہوا تھا۔ جس کی ایک شاخ اس نے چند دن پہلے ہی کاٹ دی تھی۔ مگر حیرانی اسے پلانٹ کو دیکھ کر نہیں ہوئی، بلکہ ربڑ پلانٹ کی اس کاٹی جانے والی شاخ کو دیکھ کر ہوئی جو اس نے جان بوجھ کر کاٹ دی تھی، اور اس وقت وہ شاخ اس گملے میں ہی لگی ہوئی تھی۔ شاخ مرجھا چکی تھی مگر اسے گملے سے نکال کر پھینکا نہیں گیا تھا۔
علیزہ کی شرمندگی میں ایک دم ہی ڈھیروں اضافہ ہو گیا چند لمحے دروازہ کے ہینڈل پر ہاتھ رکھے وہ اس شاخ کو دیکھتی رہی پھر اس نے عمر کی طرف دیکھا تھا وہ اس کی طرف متوجہ نہیں تھا، وہ تو اپنے بیگ سے چیزیں نکال رہاتھا۔ علیزہ کا ملال کچھ اور بڑھ گیا۔
”پتہ نہیں، عمر کو اس پودے سے کتنی محبت تھی، مجھے ایسا نہیں کرنا چاہیے تھا۔”
اس نے ایک بار پھر شاخ کو دیکھتے ہوئے سوچا۔



اسی لمحہ عمر اس کی طرف متوجہ ہوا اس کی نظروں کا تعاقب کرتے ہوئے اس کی نظر بھی کمرے کے کونے تک گئی، اورعلیزہ کو پلانٹ پر نظریں جمائے دیکھ کر وہ سب کچھ سمجھ گیا۔
”مجھے اپنی ہر چیز سے خاص قسم کی محبت ہوتی ہے۔ اس لئے میں انہیں ہمیشہ اپنے پاس رکھنا چاہتا ہوں، اور اسے بھی میں نے اسی لئے وہاں لگایا تھا۔”
علیزہ اس کی آواز پر چونکی وہ اسی سے مخاطب تھا۔
”مگر یہ تو خشک ہو رہی ہے؟”
”جب پوری طرح خشک ہو جائے گی، تب پھینک دوں گا!”
اس نے بڑے ہی نارمل انداز میں علیزہ سے کہا اور ایک بار پھر اپنے کام میں مصروف ہو گیا۔ علیزہ الجھن بھری نظروں سے کچھ دیر اسے دیکھتی رہی اور پھر کمرے سے باہر نکل آئی۔
٭٭٭

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

error: Content is protected !!