Blog

_fabd499b-2fdc-47e2-8653-08fc96ce6594

عمر نے اس کی بات کاٹ کر دی۔
”تم اس دن ڈش والے واقعہ کی بات کر رہی ہو۔ ٹھیک ہے میں آئندہ ایسی کوئی مداخلت نہیں کروں گا، اور کوئی اعتراض؟ ”
”نہیں اور کوئی اعتراض نہیں ہے۔ ”
وہ اب وا قعی شرمندہ ہو نے لگی تھی۔
”بس ٹھیک ہے، آئندہ تم اپنا موڈ میری وجہ سے خراب مت کرنا، اور اگر میری کوئی بات بری لگے تو بس مجھ سے آ کر کہہ دینا۔ ”
عمر نے اس کی طرف ہاتھ بڑھاتے ہوئے کہا۔ علیزہ نے جھینپتی ہوئی مسکراہٹ کے ساتھ اس سے ہاتھ ملایا تھا۔ عمر نے اس کا ہاتھ نہیں چھوڑ اتھا بلکہ خود بھی کھڑا ہو گیا تھا۔ دوسرے ہاتھ سے اس کا ہاتھ تھامتے ہوئے اس نے قدم بڑ ھائے تھے۔
”اب تمہاری ناراضگی دور ہو گئی ہے،اس لئے میں تمہیں کوئی اچھی سی چیز دوں گا۔ ”
وہ کسی ننھے بچے کی طرح اس کا ہاتھ پکڑے ہوئے اندر لے گیا تھا۔ نانو ابھی بھی لاؤنج میں بیٹھی ہوئی تھیں۔
”گرینی! میں اور علیزہ بہت اچھے دوست بن گئے ہیں۔ میں علیزہ کے لئے کچھ لایا ہوں۔ ”
اس نے اندر آتے ہی اعلان کیا تھا،وہ اسے اسی طرح ہاتھ پکڑے اپنے کمرے میں لے گیا تھا۔
کمرے میں داخل ہونے کے بعد عمر نے اس کا ہاتھ چھوڑ دیا۔
”گرینی نے بتایا تھا، تمہیں پرفیومز بہت اچھے لگتے ہیں۔ یہ تمہارے اور میرے درمیان پہلی کامن چیز ہے۔ مجھے بھی پرفیومز بہت پسند ہیں۔ ”




وہ اس کی طرف پشت کئے ،ڈریسنگ ٹیبل کی دراز کھول کر کچھ تلاش کرتے ہوئے بول رہا تھا۔ علیزہ کی نظریں ڈریسنگ ٹیبل پر مرکوز تھیں۔ جہاں پر پرفیومز کا ایک ڈھیر موجود تھا۔ وہ بے اختیار کچھ آگے بڑھ آئی تھی۔
”عام طور پر مرد کبھی عورتوں کے پرفیومز استعمال کرنا پسند نہیں کرتے،مگر میں ہر وہ پرفیوم خرید لیتا ہوں جو مجھے پسند ہو۔ چاہے وہ خواتین کے لئے ہی کیوں نہ ہو۔ استعمال کروں یا نہ کروں لیکن پاس رکھنے میں کیا حرج ہے۔ ”
اس سے باتیں کرتے ہوئے اس کی تلاش ابھی بھی جاری تھی۔ پھر جیسے اسے وہ چیز مل گئی تھی۔ وہ سیدھاہونے کے بعد اس کی طرف مڑا علیزہ نے اس کے ہاتھ میں Chanel 5 کی ایک پیکڈ شیشی دیکھی تھی۔
مسکراتے ہوئے اس نے ہاتھ علیزہ کی طرف بڑھا دیاتھا۔
”یہ تمہارے لئے ہے۔ ”
علیزہ نے کچھ حیرانی سے اسے دیکھا تھا۔
”میرے لئے ؟”
اس نے سوالیہ لہجہ میں پوچھا۔
”ہاں دوستی کرنے کے لئے اس سے اچھا گفٹ تو کوئی نہیں ہو سکتا، اور میں اپنے فرینڈزکو ہمیشہ پرفیومز ہی گفٹ کرتا ہوں۔ ”
وہ ہاتھ بڑھائے کہہ رہا تھا۔ علیزہ نے ایک بار پھر اس کے ہاتھ کو دیکھا ،وہ کچھ جھجک گئی تھی۔
”Just take it!”
عمر نے ایک بار پھر اس سے کہا تھا۔
”مگر میں۔۔۔۔”
اس نے کہنے کی کوشش کی تھی مگر عمر نے اس کی بات کاٹ دی تھی۔
”اگر مگر کرنے کی ضرورت نہیں بس یہ لے لو۔ ”
اس نے بڑے مستحکم لہجہ میں کہا تھا۔
کچھ جھجکتے ہوئے اس نے عمر کے ہاتھ سے پرفیوم پکڑلیا تھا۔
”مجھے یہ تو نہیں پتا کہ تمہارا فیورٹ پرفیوم کون سا ہے مگر مجھے بہت اچھا لگتا ہے، اگر کوئی لڑ کی یہ پرفیوم استعمال کرے۔ ویسے تمہیں کونسا پرفیوم پسند ہے۔ ”
اس نے مسکراتے ہوئے پوچھا تھا۔
”مجھے وہ سارے پرفیوم پسند ہیں جو لڑکوں کے لئے ہوتے ہیں۔ ”
اس کی اس بات پر عمر ایک دم کھلکھلا کر ہنس پڑا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

error: Content is protected !!