Blog

_fabd499b-2fdc-47e2-8653-08fc96ce6594

نانو اٹھ کر کچن کی طرف چلی گئیں۔ اس نے گہرا سانس لے کر صوفہ کی پشت سے ٹیک لگا لی۔ ایک ماہ بعد واپس آ کر اسے بہت سکون بہت طمانیت کا احساس ہو رہا تھا۔ یوں جیسے وہ گھر واپس آ گئی ہو۔ ہر چیز اسی طرح تھی۔ وہ اٹھ کر کھڑ کی کے پاس آئی۔مالی گھاس کاٹ رہا تھا۔ وہ کچھ دیر تک بے مقصد اسے دیکھتی رہی، پھر وہاں سے کوریڈور کی طرف آگئی تھی۔ کوریڈور کراس کرنے کے بعد اسے سیڑھیاں نظر آ ئیں۔ بے اختیار ایک مسکراہٹ اس کے چہرے پر نمودار ہو ئی گئی۔
”کرسٹی!”
اس نے بلند آواز میں پکارا۔
میاؤں کی آواز کے ساتھ ایک بلی سیڑھیوں کے نیچے نمودار ہوئی اور تیزی سے اس کی طرف لپکی۔ وہ گھٹنوں کے بل فرش پر بیٹھ گئی تھی۔ بلی سیدھی اس کے پاس آئی تھی اس نے اسے گود میں بٹھا لیا۔ چند منٹوں تک وہ اس کا سر اور جسم سہلاتی رہی پھر اس نے اسے ہاتھوں میں اٹھا کر اپنے چہرے کے پاس کیا تھا۔
”میں نے تمہیں بہت ،بہت ، بہت مس کیا۔ ”
اس نے اس سفید بلی سے یوں کہا تھا کہ جیسے وہ اس کی بات سمجھ رہی ہو۔
”تم نے مجھے یاد کیا ؟”
بلی نے میاؤں کی آواز کے ساتھ جیسے اس کی بات کا جواب دینے کی کوشش کی تھی۔
”ہاں میں جانتی ہوں تم نے بھی مجھے بہت مس کیا ہو گا۔ ”
وہ بلی کو اٹھا کر دوبارہ لاؤنج میں آ گئی۔ صوفہ پر بیٹھنے کے بعد اس نے بلی کو بھی اپنی گود میں بٹھا لیا اور بہت نرمی اور محبت سے اس کا جسم سہلانے لگی۔
”تو پہنچ گئی یہ تمہارے پاس۔ ”
نانو اس وقت کچن سے آئی تھیں وہ ان کی بات پر مسکرا ئی۔
”نہیں اس کو تو پتہ بھی نہیں چلا میں خود ہی لے کر آئی ہوں۔ نانا کہاں ہیں ،نانو!”
اسے بات کرتے کرتے اچانک یاد آ یا تھا۔
”وہ گھر پر ہی تھے ،تمہارا انتظار کر رہے تھے پھر اچانک جم خانہ سے فون آ گیا کوئی کام تھا وہاں۔ مجھ سے کہہ کر گئے تھے کہ تین، چار گھنٹوں تک آ جائیں گے۔ اب دیکھو کہ ان کے تین ، چار گھنٹے۔ تین ، چار ہی رہتے ہیں یا۔۔۔۔۔!”
نانو نے اس کے پاس صوفہ پر بیٹھتے ہوئے کہاتھا۔



”السلام علیکم !علیزہ بی بی ! کیسی ہیں آپ؟”
اسی وقت خانساماں چائے کی ٹرے لے کر آیا، اور اس نے آ تے ہی علیزہ کو مخاطب کیا تھا۔
”میں بالکل ٹھیک ہوں ،مرید بابا! آپ کیسے ہیں؟”
اس نے جواباً ان کا حا ل پوچھاتھا۔
”اللہ کا شکر ہے بی بی! اس بار تو آپ نے بہت دیر لگا دی واپس آتے آتے۔ ”
مرید بابا نے چائے کی ٹرے اس کے سامنے ٹیبل پر رکھتے ہوئے کہاتھا۔
”ہاں کچھ زیادہ دن ہی لگ گئے مگر واپس تو آ گئی، مرید بابا!”
وہ ایک بار پھر مسکرائی تھی۔ خانساماں چائے رکھ کر واپس کچن کی طرف چلا گیا تھا۔ نانو نے اس کے لئے چائے بنانی شروع کی۔
”ارے ہاں میں نے تو تمہیں بتایا ہی نہیں عمر آیا ہوا ہے۔ ”
چائے کا کپ اسے تھماتے ہوئے نانو نے اچانک پر جوش آواز میں بتایا تھا۔
”عمر… ! وہ کب آیا؟ ”
وہ نانو کی بات پر حیران ہو گئی۔
”پچھلے ہفتے کا آیا ہوا ہے۔ ”
”اکیلا آیا ہے؟ ”
”ہاں اکیلا ہی آیا ہے۔ سی ایس ایس کے پیپرز دینے آیا ہے۔ ابھی یہیں رہے گا ایک دو ماہ۔ ”
”سی ایس ایس ؟ مگر وہ تو جاب کر رہا تھا ، لندن میں پھر یہ۔۔۔۔ ؟”
وہ الجھ کر رہ گئی تھی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

error: Content is protected !!