خالہ کو ہمیشہ مجھ پر یقین تھا اور بعد میں بھی رہا سو مجھے ان کا اعتماد جیتنے کے لیے کچھ بھی نہیں کرنا پڑا، سعد کو نہ پہلے مجھ پر یقین تھا نہ بعد میں ہی کبھی ہونا تھا سو اس کا اعتماد جیتنے کی میری ہر کوشش بری طرح ناکام رہی وہ مجھ سے صرف کام بات کرتا تھا اور جب کرتا بھی تو جھڑکنے یا ڈانٹنے والے انداز میں وہ مجھ سے باقاعدہ لڑتا نہیں تھا شاید میں نے کبھی اس کا موقع ہی نہیں دیا تھا۔
وہ میری ذات سے ہمیشہ بے نیاز رہتا تھا جیسے میرے ہونے یا نہ ہونے سے اسے کوئی فرق نہیں پڑتا تھا اور میں جانتی تھی کہ اسے واقعی کوئی فرق نہیں پڑتا تھا، اسے میری کسی ضرورت سے کوئی غرض نہیں تھی وہ ہر ماہ مجھے ایک محدود سی رقم تھما دیتا اور پھر پورا ماہ مجھے اسی رقم میں گزارا کرنا پڑتا تھا، میں اس سے کسی بات کا شکوہ اس لیے نہیں کر سکتی تھی کیونکہ یہ سب میری اپنی بہن کا کھودا ہوا گڑھا تھا جس میں مجھے گرنا پڑا تھا۔ میں سعد کو اس رویے پر حق بجانب سمجھتی تھی سو مجھے کبھی اس سے شکایت نہیں ہوئی تھی بلکہ اس کی ہر زیادتی پر مجھے ایک عجیب سی تسلی ہوتی کہ میں ثمن کی زیادتیوں کی تلافی کر رہی ہوں۔
ثمن نے سعد سے خلع کیوں لی تھی یہ بات زیادہ عرصہ راز نہیں رہی تھی، اس نے اپنی عدت پوری ہونے کے اگلے ہی دن سعد کے اس دوست سے شادی کر لی تھی جو اس کا بزنس پارٹنر تھا اور جس نے کچھ عرصہ پہلے سعد سے اپنا بزنس ختم کر لیا تھا یہ اس اقدام کے لیے تیاری تھی جو ثمن کرنے والی تھی۔
اظہر، سعد کا بہت گہرا دوست تھا عمر میں سعد سے کافی بڑا تھا مگر پھر بھی سعد سے اس کی بہت دوستی تھی اور وہ سعد کے گھر بہت آیا کرتا تھا۔ پتا نہیں ان دونوں کو ایک دوسرے میں کیا چیز اچھی لگی۔ شاید اظہر کو ثمن کی خوبصورتی نے گھائل کیا ہوگا اور ثمن اس کی دولت سے متاثر ہوئی ہوگی وہ بہت امیر تھا سعد شکل میں اس سے اچھا سہی مگر دولت میں وہ کسی طور بھی اس کے برابر نہیں تھا اظہر شادی شدہ تھا اور اس کے چار بچے تھے مگر اس نے بھی ثمن سے شادی کرتے ہی اپنی بیوی کو طلاق دے دی تھی۔
اور جب سعد کو اس شادی کی خبر ملی تھی تو اس پر جیسے جنون سوار ہو گیا تھا اس دن وہ بغیر کسی وجہ کے مجھ سے لڑ پڑا تھا اور پھر گھر کی جو چیز اس کے ہاتھ لگی اس نے توڑ ڈالی، برتن گملے، ڈیکوریشن پیسز، دیوار پر لگی ہوئی تصویریں ہر چیز، میں دم سادھے حدید کو گود میں لیے غم زدہ چہرے کے ساتھ اسے دیکھتی رہی پھر وہ گھر سے چلا گیا خالہ اس کے جانے کے بعد بازار سے آئی تھیں میں اس وقت چیزیں سمیٹ رہی تھی۔