Blog

Dana-Pani-Ep-6

گامو کے گھر کے آگے سے گزر کر جائے گی بارات۔ چوہدری مراد کی بارات جانے کے لئے تیار کھڑی تھی جب تاجور نے چوہدری مراد کے گھوڑے کی باگ پکڑ کر سب سے آگے چلنے والے ملازم سے کہا۔ طیفا اس کی بات پر حیران ہوا تھا۔
” گامو کے گھر نہیں جائے گی بارات؟”
“نہیں۔” تاجور نے دوٹوک انداز میں کہا اور طیفے کا رنگ اڑ گیا تھا۔ تاجور ٹھہرے بغیر اندر کی طرف چلی گئی جہاں مراد سہرا بندھوانے کے لئے آرہاتھا۔



” گاؤں کا چکر لگوانے کی کیا ضرورت ہے؟ “بارات سیدھی سیدھی گاؤں سے نکل جائے۔
چوہدری شجاع نے تاجور سے کہا تھا جس نے اُنہیں گامو کے گھر کا بتانے کی بجائے صرف یہ کہا تھا کہ بارات گاؤں کا چکر لگا کر پھر دوسرے گاؤں کے لئے نکلے گی۔
“چوہدری صاحب اکلوتے بیٹے کی بارات ہے اس طرح چوری چھپے نہیں لے جاسکتے۔ اللہ بخشے ابا جی نے بتایا تھا مجھے کہ جب آپ میری بارات لارہے تھے تو پہلے پورے گاؤں کا چکر لگایا تھا۔ تب تو سو پچاس گھر بھی نہیں تھے گاؤں میں اب تو اتنی گلیاں ہوگئی ہیں۔” تاجور نے بڑے انداز سے بات لپیٹی تھی اور چوہدری شجاع قائل ہوگیا تھا۔
تاجور اب مراد کے سرپر کلّا رکھ رہی تھی اور بیٹے پر قربان جارہی تھی جس پر انوکھا ہی روپ چڑھا تھا پر اس کے لبوں پر مسکراہٹ نہیں تھی۔ وہ بس اس کرسی پر بیٹھا ساری رسومات ادا کروا رہا تھا جو تاجور اور خاندان کی دوسری عورتیں اور مرد ادا کررہے تھے۔ باہر ڈھول اور باجوں کا شور تھا پر مراد کے اندر ایک گہرا سکوت تھا یوں جیسے وہ کسی اور کی شادی میں شریک ہورہا تھا یا یوں جیسے وہ ایک بُت تھا جس کے ماتھے پر سہرا باندھ دیا گیا تھا ۔ گلے میں ہار ڈال دیئے گئے تھے۔ قربانی کے ایک جانور کی طرح ۔ پر قربان تو نہیں ہورہا تھا وہ تو یہ سب کچھ اپنی مرضی اور خواہش سے کررہا تھا۔ اس نے جیسے اپنے آپ کو خود ہی جھٹلایا تھا۔ موتیا ایک بار پھر ذہن کے پردوں پر لہرائی تھی۔ اس نے اس تصّور کو بھی جھٹک دیا تھا۔ اس کی گردن میں آج صرف گلاب کے ہار تھے اور گلابوں کی پتیاں ہی نچھاور ہورہی تھیں ہر طرف۔ پر پتہ نہیں دل موتیا موتیا کیوں کررہا تھا؟



٭…٭…٭

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

error: Content is protected !!