Blog

Dana-Pani-Ep-1

نہ میں عالم نہ میں فاضل نہ مفتی نہ قاضی ہُو
نہ دل میرا دوزخ منگے نہ بہشتیں راضی ہُو
نہ میں تریے روزے رکھے نہ میں پاک نمازی ہُو
باجھ وصال اللہ دے باہو دُنیا کوڑی بازی ہُو
( نہ میں عالم ہوں نہ فاضل نہ مفتی نہ قاضی
نہ میرا دل دوزخ مانگتاہے نہ بہشت کا لالچ رکھتاہے
مجھ خطاکار نے نہ تو مقبول روزے رکھے ہیں نہ میں پاک نمازی ہوں
اللہ دل میں نہ سمایا ہو تو ساری دنیا جھوٹ کے سوا کچھ نہیں)
اندر اپنے کمرے میں شربت پیتی تاجور گامو ماشکی کی آواز پرٹھٹکی تھی۔ اُس نے شکوراں کو دیکھا جو اُسی کی طرح جیسے ساکت بیٹھی تھی۔
”یہ کون ہے؟” گامو سانس لینے کے لئے رُکا تھا اور تاجور نے شکوراں سے کہا تھا۔ شکوراں جلدی سے اُٹھ کر باہر چلی گئی تھی ۔ تاجور ایک بار پھر گامو ماشکی کو سننے لگی تھی۔ شکوراں اس بار اندر آئی اور اُس نے کہا۔
”گامو ماشکی ہے کوئی۔” تاجور بُری طرح چونکی تھی۔ اُس نے شکوراں سے مزید کوئی سوال جواب نہیں کہا تھا۔ وہ شربت پیتے ہوئے وہ کلام سنتی رہی اور شکوراں بھی گم صم وہاں بیٹھی رہی جب گامو ماشکی کی آواز بند ہوگئی تو شکوراں نے اپنے بازو تاجور کے سامنے پھیلاتے ہوئے کہا۔
”بی بی صاحبہ دیکھیں میرے رونگھٹے کھڑے ہوگئے ہیں اس آدمی کی آواز سن کر ۔” تاجور نے ایک نظر شکوراں کو دیکھا پھر بے حد سرد آواز میں اُس سے کہا۔

”باہر مردان خانے میں کسی کے ہاتھ پیغام پہنچا ؤ کہ وہاں سے کوئی آواز اندر زنان خانے نہیں پہنچنی چاہیے۔ جو مردان خانے بیٹھے آواز نیچی کرکے بیٹھے۔ ہم سیّدوں کی اولاد ہیں۔ مردوں کی آوازوں سے بھی پردہ کرتے ہیں۔” شکوراں تاجور کا چہرہ دیکھ کر رہ گئی مگر کوئی سوال کئے بغیروہ برق رفتاری سے اُٹھ کر کھڑی ہوگئی تھی۔



٭…٭…٭

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

error: Content is protected !!