Blog

cover-3 (3)

حویلی کا برآمدہ مٹھائی کے ٹوکروں اور پھلوں کے کریٹوں سے بھرا ہوا تھا۔ تاجور نے اُس سامان کو دیکھتے ہوئے اپنے چہرے کا اُڑتا ہوا رنگ چھپایا تھا۔ وہ سب کچھ چوہدری شجاع نے منگوایا تھا۔ اُس سے پوچھے اور اُسے بتائے بغیر۔ وہ برآمدے میں ایک نظر اُس سارے سامان کو دیکھ کر اپنے کمرے میں چلی گئی تھی جہاں چوہدری شجاع تیار ہورہاتھا۔
”اکیلے جائیں گے؟” اپنی پگڑی کا شملہ ٹھیک کرتے ہوئے چوہدری شجاع اُس کے جملے پرحیران ہوا تھا۔
” خواہش تھی کہ تم ساتھ چلتیں۔ یہ کام تو عورتوں کا ہی ہوتاہے مگر۔۔۔”
اُس نے چوہدری شجاع کی بات کاٹ دی۔



” کیا اگر مگر چوہدری صاحب؟ میں نے بڑا سوچا ہے اور مجھے لگتاہے میں نے واقعی غلطی کی تھی۔ اب اُس غلطی کو ٹھیک کرنے کا ایک موقع مل رہا ہے،تو مجھے اُسے ضائع نہیں کرنا چاہیے۔ میںآپ کے ساتھ چلوں گی۔”
اندر آتے ہوئے مراد نے تاجور کے اُس جملے کو اُتنی ہی بے یقینی سے سنا تھا جس بے یقینی سے شجاع نے۔ لیکن جہاں شجاع کھٹکا تھا، وہیں مراد باغ باغ ہوگیا تھا۔ اُس نے جیسے ماں کو اُس کے ایک جملے پر ہی معاف کردیا تھا۔
”امّی کو ساتھ لے کر جائیں ابّا۔”
اُس نے تاجور کو دیکھ کر باپ سے کہا تھااور تاجور نے اُسے ساتھ لگالیا تھا۔
”تیرے لئے میں کچھ بھی کرسکتی ہوں مراد، کچھ بھی!”
اُس نے مراد سے کہا تھا جو اب جوابی طور پر بڑی گرم جوشی سے ماں سے بغلگیر ہورہا تھا۔
”میں جانتا ہوں امّی! میں جانتا ہوں۔”
مراد نے جیسے ماں کی محبت سے مغلوب ہوکر کہا تھا۔



”وقت گزرگیا ہے۔ بس جلدی جلدی تیار ہوکر باہر آجا۔ میں تب تک مراد کے ساتھ سامان گاڑی میں رکھواتاہوں۔”
چوہدری شجاع نے عجلت میں باہر نکلتے ہوئے کہا۔ اُن کے جانے کے بعدمراد نے ماں سے کہا:
” ماہ نور کو کچھ دنوں کے لئے اُس کے گھر بھیج دیں۔ میں نہیں چاہتا وہ یہ سب دیکھے اور اُسے تکلیف ہو۔”
تاجور نے عجیب سی مسکراہٹ کے ساتھ نفی میں سر ہلاتے ہوئے اُس سے کہا:
” میری بھتیجی کا دل مجھ سے بھی زیادہ بڑا ہے مراد، وہ بھی اُسی طرح ہنستے ہوئے اپنی سوکن کا استقبال کرے گی، جیسے میں کررہی ہوں۔ تُو ماہ نور کی فکر نہ کر اب۔”
تاجور نے جیسے مراد کا منہ بند کردیا تھا۔ اُس کی سمجھ میں نہیں آیا تھا وہ ماں کی اس بات کا کیا جواب دے۔
” جوڑا نکالتی ہوں اپنا وہی والا جو پہن کر ماہ نور کا رشتہ مانگنے گئی تھی۔”
وہ بولتے ہوئے جاکر اپنی الماری کھولنے لگی تھی اور مراد کچھ نہ سمجھتے ہوئے کمرے سے نکل آیا تھا۔
…٭…

Comments(2)

    • Shahnaz Naima

    • 2 years ago

    Zaberdust as usual umaira Ahmad ka koi b novel hikat k baghair nahi hota tasawuf se pur mind blowing tahreer 💗💗💝💖💖💓😘😘😘💕💕💕💞💞💞💞💖💖💝💝💝😘😘😘😘

    • Ayeisha

    • 2 years ago

    Another Masterpiece MashaAllah. Heart touching story ,literally I started crying in the end… (waiting for another journey of Murad and Motiia ..)

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

error: Content is protected !!