Blog

cover-3 (3)

وہ زہر ایک رات پہلے تاجور اور ماہ نور نے شگن کے لڈوؤں کے اُس تھال میں ملایا تھا جو موتیا کے گھر بارات والے دن بھیجا جانا تھا۔ وہ دونوں آدھی رات کو حلوائی کے بنائے ہوئے لڈوؤں میںوہ زہر ملا کر لڈو دوبارہ بناتی رہیںاور ساتھ بہت کچھ سوچتی رہیں۔



”اگر اُس نے لڈو نہ کھایا تو؟”ماہ نور کو ایک وہم ہوا۔
”شکوراں لے کر جائے گی اور اپنے ہاتھ سے کھلائے گی۔”
تاجور نے مطمئن اندازمیں کہا۔
”اور اگر لوگوں کو شک ہوگیا اور شکوراں نے بتادیا تو؟”ماہ نور کو فکر ہوئی۔
” کیا بتائے گی وہ؟ لڈوؤں کے تھال تو سارے گاؤں والوں کے لئے ہیں اور شکوراں کو یہ تھوڑی پتہ ہے کہ اس میںزہر ہے۔”
تاجور کا اطمینان برقرار تھا۔
”لوگ پھربھی شک کرسکتے ہیں۔” ماہ نور بے چین تھی۔
” کرتے رہیں۔ مر تو کوئی بھی سکتاہے اور موتیا تو ویسے بھی بیما ر ہے۔ کچھ نہیں ہوگا ماہ نور تو ایسے ہی پریشان ہورہی ہے۔”
تاجور نے اُسے تسلی دی تھی۔ پتہ نہیں ماہ نور کو تسلی ہوئی یا نہیں، پر وہ لڈّو بناتی رہی تھی۔
…٭…

Comments(2)

    • Shahnaz Naima

    • 2 years ago

    Zaberdust as usual umaira Ahmad ka koi b novel hikat k baghair nahi hota tasawuf se pur mind blowing tahreer 💗💗💝💖💖💓😘😘😘💕💕💕💞💞💞💞💖💖💝💝💝😘😘😘😘

    • Ayeisha

    • 2 years ago

    Another Masterpiece MashaAllah. Heart touching story ,literally I started crying in the end… (waiting for another journey of Murad and Motiia ..)

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

error: Content is protected !!