Blog

Dana-Pani-Ep-4

موتیا کے گال پر پڑتا ہوا تھپڑ شکوراں نے دیکھا تھا اور جیسے اُسی لمحے اُس نے سعید کے لئے دوبارہ بات کرنے کا ارادہ چھوڑ دیا تھا۔ بتول اندر باورچی خانے میں ایک پیڑھی پر اس کے انتظار میں بیٹھی تھی اور جب شکوراں اندر آئی تو اس نے ماں کو دیکھا تھا۔
”دیکھ بتول جانے دے سعید کو… میں تیرا رشتہ کسی بہت اچھی جگہ کرواؤں گی۔ سعید کی تو کوئی اوقات ہی نہیں ہے۔” اس نے دوسری پیڑھی پر بتول کے پاس بیٹھ کر اسے مدھم آواز میں پچکارتے ہوئے سمجھانا شروع کیا تھا اور بتول نے اس کی بات بیچ میں ہی کاٹ دی تھی۔


”یعنی چوہدرائن نے پھر انکار کردیا ہے؟” شکوراں نے اس کا چہرہ دیکھا پھر کچھ شکست خوردہ انداز میں کہا۔
”میں نے بات ہی نہیں کی دوبارہ ان کے ساتھ وہ بڑے غصے میں ہیں۔” بتول نے یک دم ماں سے کہا۔
”ٹھیک ہے اماں تو پھر اس مسئلے کو بتول کو حل کرنے دے۔ تیری بزدلی اور لحاظ مجھے ڈبو دے گا۔” وہ کہہ کر وہاں سے جانے لگی تھی۔
”نہ نہ بتول چوہدرائن سے بات نہ کرنا۔ انہوں نے تو ابھی موتیا کے چہرے پر تھپڑ مارا ہے۔ وہ تم سے بھی بدتمیزی کریں گی۔” شکوراں کی جان نکل گئی تھی۔
”اماں میں چوہدرائن کے پاس نہیں جارہی۔ اس مسئلے کا حل ان کے پاس نہیں ہے چوہدری مراد کے پاس ہے۔” اس نے دروازے میں کھڑے ہوکر کہا تھا اور پھر برق رفتاری سے وہاں سے چلی گئی تھی۔ شکوراں کو لگا تھا حویلی کی چھت بس اب اس کے سر پر گرنے ہی والی تھی۔


٭…٭…٭

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

error: Content is protected !!