Blog

Dana-Pani-Ep-3



شکوراں گھنٹے بعد ہی اللہ وسائی کے گھر تاجور کا پیغام لے کر پہنچ گئی تھی اور اُس کے پیغام پر اللہ وسائی تڑپ اُٹھی تھی۔
“موتیا نے کبھی یہ کام کیا ہی نہیں شکوراں تو ہاتھ تو دیکھ اُس کے… لکھنے پڑھنے والے ہاتھ ہیں اُس کے اتنا سخت کام کریں گے تو زخمی ہوجائیں گے۔ ” اللہ وسائی نے کہا تھا اور شکوراں نے تیکھی نظروں سے اُسے دیکھا تھا۔
“کیا مطلب ہے تمہارا؟ … دانے چننا کون سا سخت کام ہے جو تو کرسکتی ہے پر تیری بیٹی نہیں کرسکتی۔”
“میں تو اُجڈ گنوارہوں میں نے تو دانے ہی چننے ہیں ساری عمر پر وہ تو ڈاکٹر بن رہی ہے۔ اُس سے تو میں گھر کا کام نہیں کرواتی۔” اللہ وسائی اپنی بات پر اڑی ہوئی تھی اور شکوراں بُری طرح جھنجھلا رہی تھی۔
“تونے ضد پکڑلی ہے تو اور بات ہے اللہ وسائی ورنہ اتنا بڑا کام نہیں ہے یہ موتیا کے لئے۔ میری بتول جاسکتی ہے حویلی تو تیری موتیا کیوں نہیں؟” شکوراں نے جیسے زچ ہوکر کہا تھا اور اس سے پہلے کہ اللہ وسائی کچھ اور کہتی اندر سے موتیا نکل آئی تھی۔
“ٹھیک ہے خالہ میں آجاؤں گی۔” شکوراں اور اللہ وسائی نے بیک وقت اُسے دیکھا تھا اور شکوراں کے چہرے پر خوشی جھلکی تھی۔
“بس اتنی سی تو بات تھی اللہ وسائی دیکھ تیری بیٹی تجھ سے زیادہ سمجھدار نکلی ہے۔ چل میری دھی پھر ٹیموں ٹیم آجانا کل سویرے یہ نہ ہو کہ دن چڑھادے۔” شکوراں کہتے ہوئے اپنی چادر ٹھیک کرتے ہوئے اللہ وسائی کی چوکھٹ پھلانگ گئی تھی اور اُس کے جاتے ہی اللہ وسائی نے بڑی ناراضگی سے موتیا کو دیکھا تھا۔
“تجھے کیا ضرورت تھی بیچ میں آکر کودنے کی جب میں بات کررہی تھی۔ “اُس نے موتیا سے ناراضگی سے کہا تھا اور وہ مسکرادی تھی۔
“کچھ نہیں ہوتا اماں… اُن کے گھر سے کتنا ڈھیر سا پھل آیا تھا اور اب ہم اکڑ کے بیٹھ جائیں کہ ہم نہیں جاسکتے چوہدرائن جی کیا سوچیں گی۔” اللہ وسائی اب بھی مُصر تھی۔
“وہ جو چاہے سوچتی رہے پر میں نے تیرے ہاتھوں سے دانے نہیں چنوانے۔ تیرے ہاتھ زخمی ہوجائیں گے مجھے پتہ ہے۔” موتیا ہنسی تھی۔
“اماں کچھ نہیں ہو تا اتنی نازک نہیں ہے تیری بیٹی۔” اُس نے ماں کو تسلی دینے والے انداز میں گلے لگایا تھا۔
“اور چوہدرائن نے تو اب خاطر مدارت ہی بڑی کرنی ہے میری… آخر میں نے اُن کے بیٹے کی جان جو بچائی ہے۔” اُس نے ماں سے یوں کہا تھا جیسے اُسے یاد دلا رہی ہو کہ تاجور اُس سے دوسروں جیسا سلوک نہیں کرے گی اور اُس کی بات پر اللہ وسائی جیسے کچھ ٹھنڈی ہوگئی تھی۔



٭…٭…٭

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

error: Content is protected !!