Blog

Dana-Pani-Ep-3



چوہدری شجاع کی حویلی کے صحن میں صبح سویرے ملازم دانوں کی بوریاں لالاکر رکھ رہے تھے اور تاجور برآمدے میں کھڑی ملازموں کو ہدایات دے رہی تھی جب شکوراں آئی تھی۔
“السلام علیکم چوہدرائن جی۔” اُس نے آتے ہی کہا تھا۔
“وعلیکم السلام ۔” تاجور نے اُس کے چہرے پر زیادہ غور کیا تھا نہ ہی اُس کی بدلی ہوئی آواز پر۔
“چوہدرائن جی میں نے آپ کو ایک بُری خبر دینی ہے۔” تاجور نے شکوراں کا چہرہ دیکھا پھر بڑے ٹھہرے ہوئے لہجے میں کہا۔
“صبح سویرے بُری خبر؟نہ شکوراں صبح ہوتے ہی بُری خبر نہیں سننی میں نے۔ دن کو کچھ ڈھلنے دے۔” تاجور اُسے کہہ کر اندر چلی گئی تھی اور شکوراں اُسی فکر مند اندا زمیں وہاں کھڑی رہی تھی۔
تاجور اندر سے کچھ دیر بعد پھر باہر آگئی تھی اور پھر اُس نے شکوراں کو وہیں کھڑے دیکھ کر کہا تھا۔
“تو ابھی تک ایسے ہی کھڑی ہے شکوراں جاجا کے کوئی کام کر۔”
شکوراں نے اُس سے کوئی بحث نہیں کی تھی۔ وہ چپ چاپ وہاں سے چلی گئی تھی۔ تاجور ایک بار پھر اندر چلی گئی تھی ۔ گاؤں کی عورتیں دانے صاف کرنے آنے لگی تھیں۔ پر موتیا ابھی تک نہیں آئی تھی اور تاجور کو اندر کہیں موتیا کا ہی انتظار تھا۔
وہ نہادھوکے سنگھار میز کے سامنے بیٹھی اپنے بال سنوار رہی تھی جب شکوراں لپک کر آئی تھی اور اُس نے تاجور کو موتیا کے آنے کی اطلاع دی۔
تاجور کے ہاتھ میں ہاتھی دانت کا کنگھا کچھ دیر کے لئے ایسے ہی رُک گیا تھا پھر اُس نے بڑے فاتحانہ انداز میں شکوراں سے کہا تھا۔
“دیکھا آگئی نا وہ … تو خوامخواہ ڈراتی پھرتی تھی کہ کسی صوررت نہیں بھیجے گی تھتھی موتیا کو۔” وہ کہتے ہوئے بال سلجھاتی گئی۔ اُس کی انا کی بڑے عجیب انداز میں تسکین ہوئی تھی یہ تصور کرتے ہوئے کہ حویلی کے صحن میں موتیا دوسری عورتوں کے ساتھ بیٹھی اُس کے کھیتوں کے دانے صاف کررہی تھی۔
شکوراں نے ایک بار پھر کچھ کہنا چاہا اور تاجور نے اُسے ٹوک دیا۔
“نہ شکوراں صبح صبح میرا دن خراب نہ کر… تیری بُری خبر ہونی کیا ہے۔ سعید کے باپ نے پھر کوئی مطالبہ کردیا ہوگا۔ بتول پھر ضد کررہی ہوگی۔ تجھے پھر شریکوں نے طعنے مارے ہوں گے بیٹی کو ابھی تک گھر بٹھانے پر…اور میرے لئے بُری خبر کیا ہوگی۔ یہ میں جاننا ہی نہیں چاہتی ابھی۔” تاجور سنگھار میز کے آئینے میں اپنے عکس پر جیسے خود ہی فدا ہوتے ہوئے شکوراں سے کہتی گئی تھی۔



٭…٭…٭

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

error: Content is protected !!