Blog

Dana-Pani-Ep-3

“دیکھ موتیا چوہدری صاحب کے گھر سے کیا کیا آیا ہے ان ٹوکروں میں۔” اللہ وسائی نے اگلی صبح صحن میں پھلوں کے ٹوکروں کے ڈھیر کو دیکھ کر خوشی سے کھلکھلاتے ہوئے باہر کنویں سے آتی موتیا کو دیکھ کرکہا تھا۔ وہ بتول سے مل کر آئی تھی۔
“کیا کیا آگیا ان ٹوکروں میں؟” موتیا نے بھی کچھ حیرت اور خوشی کے ساتھ پھلوں کے اُن ٹوکروں سے کاغذ ہٹانے شروع کیا۔ وہاں ہر پھل تھا۔ امرود، انار، انگور، آڑو، سیب ہر پھل ۔



“اتنا پھل … یہ کون کھائے گا؟” موتیا حیران ہوکر ہنسی تھی۔
“تیرے لئے بھیجا ہے موتیا۔ تو ہی تو کھانے لگی تھی نا امرود پیر صاحب کے باغ سے تو بس چوہدری شجاع کو بھی پتہ چل گیا ہوگا۔” اللہ وسائی نے انگوروں کے گچھے سے کچھ انگور کے دانے توڑتے ہوئے کہا اور موتیا کی آنکھوں کے سامنے ایک جھماکے کے ساتھ مراد کا چہرہ آگیا تھا۔ اُسے پتہ چل گیا تھا کہ وہ پھلوں کا وہ ڈھیر بھیجنے والا کون تھا۔
“میرے لئے تو بس پیر صاحب کے باغ کا ایک امرود بھی کافی تھا اماں۔” موتیا نے مدھم آواز میں کہا تھا۔
“لے ناشکری نہ کرتو۔ اللہ نے نعمتیں بھیجی ہیں تو بس شکر کر اور لا اندر سے ٹوکری۔ میں آس پڑوس والوں کو بھی بھیجوں … یہ اتنا پھل کون کھائے گا ہمارے گھر۔” اللہ وسائی کو ہمیشہ کی طرح گھر میں کچھ آتے ہی حق ہمسائے کی فکر ہونے لگی تھی اور موتیا کو پھلوں کے اُن ٹوکروں کو دیکھتے ہوئے خوشی سے زیادہ سر پر اک بوجھ محسوس ہوا تھا۔ چوہدریوں کے گھرکا دانہ بھی اُن پر بڑا بھاری پڑتا تھا اور اب یہ تو پھلوں کا ڈھیر تھا۔
“کون سا روز روز آنے ہیں یہ… میں خوامخواہ ہی فکر کررہی ہوں ۔ اُس نے خود ہی جیسے اپنے آپ کو تسلی دی تھی۔”



٭…٭…٭

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

error: Content is protected !!