Blog

Dana-Pani-Ep-3

شکوراں کا منہ کھلا کا کھلا رہ گیا تھا۔
“تو کیا کہہ رہی ہے بتول؟” اُس نے اپنی بیٹی کی بات پر حیرت سے اپنی تھوڑی پکڑ کے کہی تھی۔
“اماں میں سچ کہہ رہی ہوں۔ موتیا نے مجھے پہلے ہی بتادیا تھا کہ اُس نے خواب میں چوہدری مراد کو سانپ کاٹتے دیکھا تھا۔ وہ بڑے سالوں سے چوہدری مراد کو خوابوں میں دیکھتی آرہی ہے۔” شکوراں اب بھی بیٹی کا منہ دیکھتی جارہی تھی۔
“ارے وہ کون سی پیرنی ہے کہ سب کو پہلے ہی دیکھ لیتی ہے خوابوں میں… کمی کمین ہے وہ بھی ہماری طرح …” شکوراں کو بیٹی کی باتیں ہضم نہیں ہورہی تھی۔



“جھوٹ سچ گھڑ کے کہہ دیتی ہوگی کچھ بھی۔”
“نہیں اماں موتیا جھوٹ نہیں بولتی اور اُسے کیا پڑی ہے جھوٹ سچ گھڑنے کی۔ اُس نے تو چوہدری مراد کو بھی اب سے پہلے کبھی نہیں دیکھا تھا پر جو شکل وہ مجھے اُس لڑکے کی بتاتی تھی وہ ہوبہو چوہدری مراد سے ملتی تھی پر میں نے کبھی دھیان ہی نہیں کیا۔ ” بتول نے موتیاکی حمایت کی تھی۔
“ہوسکتا ہے اُس نے کبھی کہیں دیکھ لیا ہو مراد کو۔” شکوراں نے کمزور آواز میں کہا تھا۔
“اماں وہ تو کبھی حویلی تک نہیں گئی اور چوہدری مراد تو اتنے سال شہر پڑھا پھر باہر چلا گیا پھر کہاں دیکھ لیا موتیا نے؟” بتول ہنسی تھی پھر اُس نے کہا۔
“اُس نے تو مجھے یہ بھی بتایا تھا کہ اُس لڑکے کے سینے پر داغ ہے کوئی دل کی جگہ پر۔” شکوراں اُلجھے انداز میں اُسے دیکھنے لگی۔
“پر چوہدری مراد کے سینے پر تو کوئی داغ نہیں میں نے بچپن سے دیکھا ہے اُسے میرے ہاتھوں پلا ہے ۔اُس کے سینے پر کوئی داغ نہیں… بے فضول ہی بک بک کرتی رہتی ہے موتیا۔” شکوراں نے بتول کی بات ٹھٹھے میں اڑائی تھی۔
“جو بھی ہے تو چوہدرائن یا کسی سے بھی یہ ساری باتیں مت کرنا… میں نے تو تجھے ویسے ہی بتایا ہے یہ سب کچھ۔”بتول کو یک دم خدشہ پیدا ہوا اور اُس نے شکوراں سے کہا۔
“لے بھلا میں کیوں بتاتی پھروں گی چوہدرائن جی کو موتیا کے جھوٹ سچ۔ وہ مجھ پر ہی غصہ کرنے بیٹھ جائیں گی۔”شکوراں نے ہاتھ جھٹک کر کپڑے تہہ کرنے شروع کردیئے تھے جو اُس نے بکسے میں رکھنے تھے پر بتول کی باتیں اُس کے کانوں میں اس طرح گونجتی رہی تھی۔



٭…٭…٭

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

error: Content is protected !!