Blog

ghar aur ghata new

غبارہ ایک دھماکے کے ساتھ پھٹ گیا۔ اماں بختے ہڑبڑا گئی۔ اس کی ناک پر ٹکی عینک گرتے گرتے بچی۔ پہلے بھی وہ عینک دو تین دفعہ گری تھی اور اس کے موٹے شیشے ایک دو جگہ سے تڑخ گئے تھے۔ اس کے فریم کا ایک کنارہ بھی ٹوٹ گیا تھا جسے رضیہ نے ٹیپ اور دھاگہ لپیٹ کر جوڑا تھا۔ نظر تو اماں کو پہلے بھی بمشکل آتا تھا … اب عینک کے شیشوں میں چند لکیریںاور بڑھ گئی تھیں تو کیا … نیا شیشہ بھی ڈال دیا جاتا تب بھی اماں کی آنکھوں کی لکیریں اور دھندلاہٹ کہاں ختم ہونی تھیں۔
”دیکھا اماں پھٹ گیا نا … میں نے پہلے ہی کہا تھا۔” وہ سونو تھا جس نے اماں کے کہنے پر غبارے میں مزید ہوا بھرنے کی کوشش کی تھی اور غبارہ پھٹ گیا تھا۔


اماں بختے نے کپکپاتے ہاتھوں کے ساتھ ایک غبارہ نکال کر اسے دیتے ہوئے پچکارا … ”میرا بچہ … فکر کیوں کرتا ہے … بڑے غبارے پڑے ہیں … یہ لے … ” سونو نے خوشی خوشی اماں سے غبارہ پکڑ لیا۔ ”کھانا لا کے دوں … ؟” اس نے ساتھ ہی پوچھا۔ اماں نے سر ہلا یا۔ سونو بھاگتے ہوئے اندر چلا گیا۔ اماں نے ایک بار پھر گلی میں آتے جاتے لوگوں کو دیکھنا شروع کر دیا۔ ابھی تک تیسرا گاہک نہیں آیا تھا۔ اس نے ایک نظر دوبارہ پیسوں والے ڈبے کے اندر ڈالی۔
٭

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

error: Content is protected !!