Blog

ghar aur ghata new

”تو نے گھر عبدل کے نام کر کے اچھا نہیں کیا … جبار اور غفار کو پتہ چلے گا تو کتنا ہنگامہ اٹھائیں گے وہ … آخر ان کا بھی حصہ ہے اس گھر میں۔” بختاور نے بے حد رنج کیساتھ شریف سے کہا۔ وہ دونوں بے حد مدھم آواز میں باتیں کررہے تھے۔ نہیں چاہتے تھے کہ ان کی کوئی بات سن کر بیٹا یا بہو طوفان اٹھائیں۔
”یہ گھر نہیں گھاٹا ہے بختے … اور گھاٹے میں کسی کا حصہ نہیں ہوتا … گھاٹا پورے کا پورا کسی ایک کے حصے میں آتا ہے۔ ” شریف نے تسبیح کے دانے پھیرتے ہوئے کہا۔ بختاور پھپھک کر رو پڑی ”گھر گھاٹا کیسے بن جاتا ہے شریف؟”


”گھاٹا کھانے والا آدمی کیسے جواب دے اس کا … یہ سمجھ آ جائے تو آدمی گھاٹا کیوں کھائے۔ ” شریف بے حد اداس تھا۔ بختاور نے یک دم اس کے کندھے پر ہاتھ رکھ کر کہا۔ ”تو لیٹ جا شریف … تیری طبیعت ٹھیک نہیں ہے۔ ” بختاور نے اپنی چادرسے آنکھیں رگڑ کر کہا۔ شریف بے حد رنج کے عالم میں اس کا چہرہ بہت دیر دیکھتا رہا پھر اس نے کہا۔”اب لیٹنا ہی ہے بختے … گھاٹا کھا کھا کر اب لیٹنا ہی ہے۔ ” بختاور کا دل جیسے کسی نے مٹھی میں لے لیا۔
٭
”باپ کی موت کا سنتے ہی دونوں بیٹے باہر سے آ گئے۔” ”بڑی سعادت مند اولاد ملی بھائی شریف کو۔”
”اللہ ایسی اولاد سب کو دے۔ ”
صحن میں تعزیت کرنے والی عورتیں بیٹھی ایک دوسرے سے باتیں کر رہی تھیں۔دیوار کے ساتھ لگ کر بیٹھی بختاور کے کانوں میں جبار اور غفار کے جھگڑے کی آوازیں گونج رہی تھیں۔
”ابا نے جیتے جی ہمارے ساتھ انصاف نہ کیا تو مر کر کیسے کرتے۔ ” یہ جبار تھا۔ ”ارے پوری کی پوری جائیداد چھوٹے کے نام کر دی یوں جیسے اکلوتی اولاد ہووہ ابا کی۔” غفار نے حلق کے بل چیخ کر کہا تھا۔ ”اور ایک ہم ہیں کہ پاگلوں کی طرح دوڑے آئے باپ کے جنازے کو کندھا دینے کے لئے … کاروبار بند کر کے … جہاز کے کرائے پر بھی پیسہ برباد کیا ہم لوگوں نے۔” شریف کی تدفین کے فوری بعد دونوں بڑے بیٹوں نے مکان اور دکان میں اپنے حصے کا مطالبہ کر دیا تھا، اور یہ پتہ چلنے پر کہ وہ دونوں چیزیں شریف بہت پہلے عبدل کے نام کر چکا تھا۔ وہ دونوں آگ بگولہ ہو گئے تھے۔


”میں تو اب دوبارہ اس گھر میں قدم تک نہیں رکھوں گا۔ ” جبار نے اعلان کیا تھا۔ ”ارے جس گھر میں حصہ تک نہیں ہمارا وہاں پیر بھی کیوں رکھیں ہم اپنا۔ ” ”جو کچھ تو نے ہمارے ساتھ کیا ہے اماں … سمجھ لے آج ابا نہیں تو بھی مر گئی ہمارے لیے۔ ”
بختاور یک دم پھوٹ پھوٹ کر رونے لگی۔ ”ارے صبر کر اماں … جانے والے کا دکھ بڑا ہے پر صبر کر … دیکھ تیری اولاد چھوڑ کر گیا ہے وہ تیرے لیے۔ ” ایک عورت نے اسے دلاسہ دیتے ہوئے کہا تھا۔


٭

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

error: Content is protected !!