Blog

ghar aur ghata new

بختاور کمرے کی دیوار پر لگے آرائشی شیشے میں اپنے عکس کو کچھ مبہوت ہو کر دیکھ رہی تھی۔ تبھی شریف کمرے میں داخل ہوا اور اسے شیشے کے سامنے کھڑے دیکھ کر بولا۔”کیا دیکھ رہی ہے بختے ؟ ” بختاور نے چونک کر اسے دیکھا پھر وہ مسکرائی ”شیشے سے دیوار کیسے سج گئی ہے شریف۔”


”ہاں۔” شریف نے اپنی قمیص کی آستینیں اوپر کرتے ہوئے کہا۔ ”اتنا سستا شیشہ ملا یہ … حمیدہ کو تو یقین ہی نہیں آیا جب میں نے اس کی قیمت بتائی۔ ” وہ اب اپنے دوپٹے کے پلّو سے بڑی احتیاط کے ساتھ شیشے کو صاف کر رہی تھی۔ ”میں تو شکر ادا کرتا ہوں کہ قسطیں ختم ہو گئی ہیں۔ … سر پر قرضہ نہیں ہے اب … ” شریف نے ٹرنک کھولتے ہوئے کہا۔ ”ہاں اللہ کاشکر ہے…قرضہ ختم ہو گیا ورنہ کیسے جان عذاب میں رہتی تھی ہماری … ” بختاور شیشہ صاف کرتے کرتے ایک لمحے کے لئے رکی، اور اس نے جیسے سکون کا سانس لیا۔ شریف نے ٹرنک سے کچھ نوٹ گن کر نکالے اور بختاور کو دیے۔ ”یہ لے۔”
”یہ کیا؟” وہ حیران ہوئی ”اپنے لیے کپڑے بنا لے … پورا سال ایک جوڑا بھی نہیں بنا تیرا۔ ” شریف نے بڑے پیار سے اسے کہا تھا۔ بختاور نے کچھ شکر گزاری سے اس کے ہاتھ سے نوٹ پکڑ لیے۔ آخری بار نیاجوڑا کب پہنا تھا اس نے یاد کرنے کی کوشش کی۔
٭

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

error: Content is protected !!