Blog

ghar aur ghata new

”کتنا خوبصورت ہے میرا بیٹا ؟” شریف اپنی پہلی اولاد کو گود میں لیے کہہ رہا تھا۔ ”خوبصورت … ؟… پورے خاندان میں کسی کاایسا گورا رنگ نہیں ہے شریف … ” تکیے سے ٹیک لگائے بختاور نے مدھم لیکن فخریہ انداز میں کہا۔”خاندان کیا …



پورے محلے میں کوئی میرے بیٹے جیسا خوبصورت نہیں ہے۔” شریف اپنے نوزائیدہ اولاد کو دیکھ کر جذباتی ہو رہا تھا۔ ”دے دے اس کو مجھے شریف … تو نظر لگائے گا میرے بیٹے کو۔” بختاور نے اس کی گود سے اپنے بیٹے کو اٹھا لیا۔ ”ارے بھلی مانس … بھلا ماں باپ کی نظر تھوڑی لگتی ہے اولاد کو … ” شریف نے ہنس کر کہا۔”کیا پتہ …؟” بختاور اب اپنی آنکھ سے انگلی کے ساتھ کاجل لگا کر بیٹے کے ماتھے پر نظر کا ٹکا لگارہی تھی۔ ”جو آتا ہے اس کی نظر ہی نہیں ہٹتی میرے بیٹے سے … میرا تو دل گھبرانے لگا ہے۔ ” بختاور نے اپنے بیٹے کو گود میں لیے ہوئے اپنے دوپٹے کے ساتھ اس کا چہرہ ڈھانپ دیا۔ ”مجھ سے میری ہی اولاد کو چھپا رہی ہے۔” شریف نے برا مانا … ”پھر تو اس طرح میرے بیٹے کو مت دیکھ جس طرح تو دیکھ رہا ہے۔”بختاور نے اعتراض کرتے ہوئے کہا۔ شریف بے اختیار ہنسا۔ ”اچھا تو آنکھیں بند کر۔” وہ حیران ہوئی شریف نے یک دم بات بدل دی تھی۔ ”کیوں؟” بس تو آنکھیں بند کر …” شریف نے اصرار کیا۔ ”اب یہ اٹھکیلیاں مت کر شریف۔” وہ مسکرائی ”ارے کچھ دینا ہے میں نے تجھے۔” شریف سنجیدہ ہوا۔ ”کیا؟… مذاق کر رہا ہے …؟” وہ ہنسی۔ ”مذاق کیوں کروں گا … تو آنکھیں بند کر۔ ” بختاور متّامل ہوئی۔ ”شریف … ” شریف نے اس کی بات کاٹی ”بس آنکھیں بند کر اور ہاتھ آگے کر۔” بختاور نے کچھ ہچکچاتے ہوئے اپنی آنکھیں بند کر کے ایک ہاتھ اس کے آگے کھول دیا۔
٭

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

error: Content is protected !!