Blog

ghar aur ghata new

”اندر چل … یہاں کیوں کھڑی ہو گئی ہے ؟ ” شریف نے اسے ٹہوکا دیا۔ ”مجھے تو یقین ہی نہیں آ رہا شریف کہ میں اپنے گھر کے دروازے پر کھڑی ہوں … سچ سچ بتا یہ کوئی خواب تو نہیں ہے۔” بختاور کی آنکھیں اب پانی سے بھرنے لگی تھیں۔ وہ خوشی سے جیسے بے قابو ہو رہی تھی۔ ”کوئی خواب نہیں ہے یہ بختے اپنا ہی گھر ہے … چل اندر چل۔” شریف اس کا ہاتھ پکڑ کر اسے دروازے سے اندر لے آیا تھا۔
دو کمرے ، برآمدے ایک غسل خانے اور ایک چھوٹے سے صحن کا وہ ساڑھے تین مرلہ گھر اس وقت بختاور کو تاج محل سے کم خوبصورت نہیں لگ رہا تھا … کیونکہ وہ اس کا گھر تھا … اپنا گھر …


صحن کے وسط میں کھڑی وہ جیسے خوشی سے بے قابو اپنے سینے پر دونوں ہاتھ رکھے سامنے برآمدے اور اس کے پار دونوں کمروں کے بند دروازوں کو بے یقینی سے دیکھتی رہی۔
”میری ماں کو پچاس سال کی عمر میں اپنا گھر نصیب ہوا اور دیکھ شریف میں توابھی 25 سال کی بھی نہیں ہوئی اور اپنے گھر میں کھڑی ہوں۔” اس نے شریف سے کہا۔ شریف جواباً کچھ اداسی سے مسکرایا۔ ”اور میری ماں کو تو ساری عمر اپنا گھر نصیب نہیں ہوا … کرائے کے گھر میں ہی ساری عمر گزر گئی اس کی … اپنی قسمت ہے بختے۔ ”
بختاور اس کی بات سنے بغیر اب گھر کے کمروں میں دیوانہ وار جا جا کر دیکھ رہی تھی۔ شریف کو اس کی خوشی دیکھ کر ہنسی آ رہی تھی۔ وہ تو بالکل ہی دیوانی ہو گئی تھی۔ ”دو کمرے … برآمدہ، باورچی خانہ ، غسل خانہ ، صحن ، چھت … میرے مولا کیسے بھاگ لگا دیئے تو نے … ” وہ خوشی سے بے قابو ایک ایک چیز کو گننے میں مصروف تھی اس کا بس چلتا تو گھر کی اینٹیں تک گن ڈالتی۔
”ہاں بس اللہ کا کرم ہے … کچھ مرمت ہونے والی ہے۔ پہلا مالک مکان بتا رہا تھاکہ برسات میں چھتیں ٹپکتی ہیں … برآمدے کا فرش کچا ہے …اور کچھ سیڑھیاں ٹوٹی ہوئی ہیں پر باقی سب ٹھیک ہے۔’ ‘شریف نے اسے جیسے آگا ہ کیا۔
”میں اپنی یہ چوڑی دوں گی تجھے اسے بیچ کر مرمت کرا لینا۔ ” بختاورنے بے اختیار پیش کش کی۔ شریف نے اسے ٹوکا۔ ”ایک ہی تو چوڑی ہے تیرے پاس … وہ بھی بیچ دے گی؟”
”تو کیا ہوا ؟” بختاور نے لا پرواہی سے کہا۔ ”تو پہنے گی کیا ؟” شریف کو اب بھی تشویش تھی۔ ”کانچ کی چوڑیاں … ایک نہیں ڈھیر ساری۔” بختاور نے ہنستے ہوئے چوڑی اتاری اور شریف کے ہاتھ پر رکھ دی۔ ”پر سونا بیچ کر ہمیشہ گھاٹا ہوتا ہے۔ ” شریف نے چوڑی کو دیکھ کر کہا۔ ”کتنا گھاٹا ہو جائے گا ؟ ” بختاور نے کچھ تشویش سے پوچھا۔ شریف چوڑی کو دیکھنے لگا اور چوڑی بے اختیار اس کے ہاتھ سے گر گئی۔
٭

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

error: Content is protected !!