Blog

ghar aur ghata new

”اماں ایک بسکٹ کا پیکٹ دے دے۔ ” اماں بختے نے بری طرح ہڑبڑا کر آنکھیں کھول دیں۔ ہتھیلی پر پڑے سکّے ڈبے میں جا گرے تھے۔ اس کا پہلا گاہک آن پہنچا تھا۔ 30, 35 سالہ وہ آدمی اپنے دو سالہ بچے کو گود میں اٹھائے اس کا منہ چومتے ہوئے اماں سے کہہ رہا تھا۔ اماں نے بے حد حیرانی سے اس آدمی کا منہ دیکھا۔ یوں جیسے اسے سمجھ ہی نہ آ رہی ہو کہ وہ کیا کہہ رہا ہے۔


”سونا کیوں شروع کر دیا اماں صبح صبح ہی … ارے گلی میں سونا ہے تو پھر گھر سے ہی دیر سے آیا کر … بسکٹ کا پیکٹ دے دے ایک۔” اس آدمی نے جیب میں ہاتھ ڈالتے ہوئے ایک پانچ روپے کا نوٹ نکالا۔”نہ مجھے گھاٹا نہیں چاہیے۔ ” اماں بختے اس کا چہرہ دیکھ کر بڑبڑائی آدمی نے حیرانی سے اسے دیکھا۔ ”کیسا گھاٹا … ؟ پانچ روپے کا پیکٹ ہے … پانچ روپے تو دے رہا ہوں ”۔ اس میں گھاٹا نہیں ہے ؟ اماں نے پانچ کے نوٹ کو دیکھ کر کہا۔ ”پوری قیمت ہے اماں … گھاٹا کہا ں ہے … اب پانچ کا پیکٹ کیا چھ میں دے گی۔ ” اس آدمی نے کچھ تیز آواز میں کہا۔ اماں جیسے ہوش میں آ گئی تھی۔ اس نے آدمی کے ہاتھ سے نوٹ پکڑ کر ڈبے میں ڈالتے ہوئے بسم اللہ پڑھی۔ یہ اس کی پہلی کمائی تھی۔ بسکٹ کے ایک ڈبے سے ایک پیکٹ نکال کر اس نے آدمی کی طرف بڑھایا۔ آدمی کے ہاتھ بڑھانے سے پہلے ہی گود میں اٹھائے اس بچے نے پیکٹ جھپٹ لیا۔ آدمی جیسے بچے کی اس حرکت پر باغ باغ ہو گیا تھا۔ بے اختیار بچے کے گال چومتے ہوئے اس نے اماں سے کہا۔ ”دیکھا اماں کیسا تیز ہو گیا ہے میرا بیٹا … ” اماں نے کچھ نہیں کہا۔ بچہ بسکٹ کا پیکٹ کھولتے ہوئے اب باپ سے باتیں کرنے لگا تھا اور باپ بھی اس کو اٹھائے اس کی باتوں کا جواب دیتے ہوئے چلا گیا۔
اماں اسے جاتا دیکھتی رہی۔ سونو دونوں ہاتھوں میں پانی کا گلاس پکڑے احتیاط سے باہر آیا۔ ”اماّں پانی” اس نے آتے ہی اعلان کیا۔ ”اتنی دیر لگا دی پانی لاتے لاتے … میری تو پیاس بھی مر گئی۔” اماّں نے اس کے ہاتھ سے پانی کا گلاس پکڑنے سے پہلے اپنی عینک سنبھالی۔ سونو نے ایک نظر اماّں کے سامان پر ڈالی … اماّں اب پانی پی رہی تھی۔ دو گھونٹ کے بعد اس نے گلاس رکھ دیا … اور دوپٹے کے پلو سے اپنے گیلے ہونٹ پونچھے۔ ”اماّں یہ والی ببل لے لوں؟” سونو تب تک ایک چیونگم پسند کر چکا تھا۔ ”میں خود دیتی ہوں تجھے۔” اماّں نے چیونگم کے ڈبے کو اپنے قریب کرتے ہوئے ٹٹول کر اُس میں سے ایک چیونگم نکال کر سونو کی طرف بڑھائی۔ سونو نے بے حد خوش ہو کر وہ چیونگم پکڑ لی۔ سیدھا کھڑا ہو کر اس نے ایک سیکنڈ بھی نہیں لگایا تھا چیونگم کا ریپر اتار کر ریپر کو نالی اور چیونگم کو اپنے منہ میں ڈالنے میں۔


”سونو … سونو …” اندر سے رضیہ نے اسے پکارا تھا۔ ”یہ لے … یہ گلاس بھی لے جا۔ ” اماں بختے نے اسے جاتے ہوئے ٹوکا۔ سونو نے بڑی فرماں برداری سے گلاس اٹھایا۔ اندر موجود پانی خود چڑھایا اور پھراندر چلا گیا۔
صحن میں آتی رضیہ نے گلاس اس کے ہاتھ میں دیکھتے ہی اسے ڈانٹا۔ ”بس صبح صبح ہی نوکر بن گیا تو۔ ”
”اماں کو پیاس لگ رہی تھی۔ ” سونو نے بتایا۔ ”اور تو ماشکی ہے …؟ ” رضیہ نے اسے جھڑکا۔ ”چل گلاس رکھ کر آ نہلاتی ہوں تجھے”
دہلیز پر بیٹھی اماں بختے نے کھلے دروازے سے بیٹھے بیٹھے پلٹ کر اندر دیکھا۔ رضیہ سونو کا بازو پکڑے اب اسے غسل خانے کی طرف لے جا رہی تھی۔اماں نے دوبارہ گردن موڑ لی۔ سر جھکا کر اس نے گود میں پڑے ڈبے میں جھانکا … سکوں کے درمیان پانچ کا وہ نوٹ پڑاتھا۔ آج کے دن کی پہلی کمائی اماّں نے نوٹ کو سیدھا کیا پھر اس کی ایک تہہ لگا کر اسے دوبارہ ڈبے میں رکھ دیا۔
”انسان کو پہلا گھاٹا کب ہوتا ہے …؟جب وہ خود پیدا ہوتا ہے …؟ یا جب وہ اولاد پیدا کرتا ہے ؟ یا جب وہ پہلا گھر بناتا ہے…؟” اماّں پھر بڑبڑا رہی تھی۔
٭

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

error: Content is protected !!