Blog

ghar aur ghata new

”سکوٹر۔” اماں بختے ایک بار پھر بڑبڑائی تھی۔”اور اماں پھر میں تجھے بھی سکوٹر پر بٹھایا کروں گا۔ ” سونو کو یک دم دادی کا خیال آیا۔ ”مجھے ؟ ” اماں بختے نے چونک کر اس کا چہرہ دیکھا۔ ”ہاں تجھے بٹھا کر پتہ کہاں لے کر جاؤں گا۔ ” سونو نے جیسے اس کے تجسس کو ہوا دی۔ ”کہاں؟” ”سمندر پر … ” سونو نے کہا۔ اماں بختے پوپلے منہ کے ساتھ ہنس پڑی۔ ”اچھا سمندر پر لے کر جائے گا تو مجھے … ؟”
”اور کیا … بس اتنی سیر کرائے گا مجھے … ؟ ” اماں بختے نے کہا۔ ”نہیں … نہیں اور بھی سیر کرواؤں گا تجھے … جہاز پر بٹھا کر۔” سونو نے فوراً کہا۔ ”جہاز پر بٹھا کر؟” اماں کچھ اور ہنسی۔ ”کون سے جہاز پر بٹھا کر … ؟” اس نے جیسے سو نو کو چھیڑا۔ ”ہوائی جہاز پر بٹھا کر … پھر تجھے … تجھے کویت لے کر جاؤں گا … جہاں تایا جی ہیں۔ ” سو نو نے بڑی سنجیدگی کے ساتھ خیالی پلاؤ پکانے کی کوشش کی اور اس کوشش نے جیسے کوئی زخم ہرا کر دیا تھا۔ اماں بختے کی آنکھوں میں پانی آ یاتھا … اس عمر میں دکھ پہاڑ بھی بن جائے تو بھی آنکھیں صرف نم ہوتی ہیں ان میں سیلاب نہیں آتا۔


٭

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

error: Content is protected !!