Blog

ghar aur ghata new

”عبدل کی شادی کر دیتے ہیں بختے۔ ” بختاورشریف کی اس بات پر جیسے کرنٹ کھا کر اچھلی تھی۔ وہ آٹا گوندھ رہی تھی۔ ”یہ بیٹھے بٹھائے تجھے عبدل کی شادی کا خیال کہاں سے آ گیا۔” بختاور کو اس کی بات اچھی نہیں لگی تھی۔ شریف کچھ دیر چپ چاپ سر جھکائے چارپائی پر بیٹھا رہا پھر اس نے گہرا سانس لے کر کہا۔”وہ بھی مجھ سے کویت بھیجنے کی ضد کر رہا ہے۔ شادی کر دیں گے تو بیوی روک لے گی اسے۔ ” آٹا گوندھتے گوندھتے بختاور سیدھی ہو کر بیٹھ گئی۔ ”اگر ماں باپ نہیں روک سکتے تو بیوی کیسے روک لے گی۔” بختاور نے جیسے کچھ تڑپ کر کہا تھا۔ ”بیویاں روک لیا کرتی ہیں بختے۔ ” شریف کے لہجے میں عجیب سی اداسی تھی۔ عبدل بھی باہر چلا گیا تو ہم اکیلے کیا کریں گے یہاں … اتنے مہینے سے جبار اور غفار نے پہلے ہی کوئی رابطہ نہیں کیا، تو عبدل کو بھی گنوانا چاہتی ہے کیا ؟ ” بختاور کو لگا شریف کی آنکھوں میں آنسو تھے۔ اس دن پہلی بار اسے لگا شریف بوڑھا ہو گیا تھا۔


”پر شریف شادی کے لئے پیسہ کہاں سے آئے گا ؟ … ابھی توغفار نے وہ رقم تک واپس نہیں کی جو گھر گروی لے کر اسے دی تھی … جبار بھی کوئی پیسہ نہیں بھیج رہا …” بختاور نے بے حد تشویش کے ساتھ کہا تھا۔ ”جہاں اتنا گھاٹا … وہاں کچھ اور سہی … کچھ اور روپیہ ادھار لے لوں گا میں … شادی سادگی سے کر لیں گے۔ ” شریف نے کہا۔
٭

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

error: Content is protected !!